پاکستان کی تاریخ میں انٹرنیٹ کے استعمال پر پہلی جامع رپورٹ جا ری

Internet

Internet

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی تاریخ میں انٹرنیٹ کے استعمال پر پہلی جامع رپورٹ پاکستانز انٹرنیٹ لینڈ اسکیپ” پیش کردی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سے متعلق موجودہ قوانین میں جھول ہے۔ غیر قانونی سرگرمیاں روکنے کے لئے نئے قوانین مرتب کرنے چاہئیں۔

رپورٹ بائیٹس فور آل نامی انسانی حقوق کی تنظیم نے تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی پندرہ فی صد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے، جبکہ ڈیڑھ کروڑ افراد موبائل فون پر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

صارفین کو انٹرنیٹ تک رسائی کا بھرپور موقع ملا، لیکن حکومتی کنٹرول، ویب سائٹس کی نگرانی اور سینسر شپ کے ساتھ۔ گزشتہ سالوں میں ویب سائیٹس کو بلاک اور فلٹر کرنے میں بھی اضافہ ہوا لیکن اس عمل میں شفافیت کم رہی۔

بلوچستان میں بحران سے متعلق فوج اور سیاستدانوں کا خراب تاثر پیش کرنے والی منفی معلومات کو بلاک اور فلٹر کرنے پر زیادہ توجہ دی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چند انتہا پسند مذہبی گروپ آزادی کے ساتھ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں اور ایسے بلاک بنا رہے ہیں جو سائبر اسپیس کے لیے خطرہ بنتے جارہے ہیں۔

زیادہ تر شہر ی بلاک مواد تک رسائی کے لیے پراکسی سرور اور دوسرے طریقے کار استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بلاک شدہ مواد تک بھی ان کی با آسانی رسائی ہے۔ موبائل فون کی بار بار بندش سے بھی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں کیونکہ سیل فونز، انٹرنیٹ تک رسائی کا اہم ذریعہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے قوانین بنانے کی فوری ضرورت ہے جو انٹرنیٹ پر غیر قانونی سرگرمیاں روک سکیں کیونکہ موجودہ قوانین میں جھول ہیں جس سے اس سہولت کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔