چوکوں اور چوراہوں پر احتجاج، جلسے ،جلوس ،مظاہرے اوردھرنوں کے نام پر بھنگڑے ڈال کر پاکستانی اور انڈین گانوں پر جھومنے ،ناچنے اور ڈانس کرنے والوں کو،،اخلاقیات،،کا کیا پتہ۔۔؟یہ اخلاق کے قریب سے بھی اگر گزرے ہوتے توآج ان کی یہ حالت ہوتی یایہ پھراس قدربے شرم ہوتے۔۔؟دوسروں کوماں اوربہن کی گالیاں دینے والوں کی شائداپنی کوئی ماں ہوتی ہے اورنہ ہی کوئی بہن۔جن کی کوئی ماں ہواورنہ کوئی بہن وہ لوگ پھر ماں اوربہن کی قدروقیمت،عزت وتکریم ،رتبہ اورمرتبہ کیا جانیں۔۔؟کچرے کے ڈھیر پرپڑے اورگندگی وغلاظت سے بھرے ایسے لوگوں کودیکھ کرواقعی ماتم کرنے کوجی کرتا ہے۔،، نیا نہیں پراناپاکستان چاہئیے،،کے عنوان سے کالم لکھنے پرہمیں جس طرح ماں اوربہن کی گالیاں دی گئیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ ماں اوربہن کے کوئی وارث ایساکرناتودورایساکبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔سیاسی ،مذہبی اورنظریاتی اختلاف اپنی جگہ مگراختلاف کی آڑمیں کسی کوماں اوربہن کی گالیاں دینایہ کوئی طریقہ ہے اورنہ ہی یہ کوئی انسانیت۔کسی کے الفاظ ،سوچ اورنظریئے سے اختلاف کرناہرکسی کاحق ہے لیکن اختلاف کے نام پرکسی کی ماں اوربہن کوگالیوں سے نوازنانہ کوئی سیاست ہے نہ کوئی مذہب اورنہ ہی کوئی نظریہ۔ ہرہانڈی کاچمچہ بننے والے پھردوسروں کوبھی اپنی طرح کے چمچے سمجھنے لگتے ہیں اوریہی ہماری اوراس ملک کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے۔
مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی ،جے یوآئی ،جماعت اسلامی،ایم کیوایم اوردیگرسیاسی جماعتوں کی ہانڈیوں سے چمچہ گیری کافیض پاکرتحریک انصاف کی گرماگرم ہانڈی تک پہنچنے والے چمچوں کوآج اس ملک میں ہرشخص کسی کاچمچہ نظرآرہاہے لیکن ان کویہ نہیں پتہ کہ ،،چمچہ گیری،،کی یہ دولت اورخاصیت اللہ تعالیٰ نے ان بے ضمیروں کوہی وراثت میں دے دی ہے۔ان سیاسی چمچوں کی طرح اگرہم بھی بے ضمیرہوتے توواقعی ہم بھی ان کی طرح آج کسی نہ کسی کے چمچے ضرورہوتے لیکن اللہ تعالیٰ کالاکھ لاکھ شکرہے کہ اس عظیم رب نے ہمیں بے ضمیری کی وباء اورلعنت سے آج تک بچائے رکھا ہے۔
ہمیں اگرچمچہ بننے کاذرہ بھی کوئی شوق ہوتاتوہم بھی آج ایمانداروں کی چوری اورلوٹ مارپران بے ضمیروں کی طرح دن اوررات میں تمیزکئے بغیرضرورناچتے اورجھومتے لیکن ہمیں ایساکوئی شوق ہے اورنہ ہی اس طرح کی کسی حرکت کرنے کی کوئی عادت ۔بے ایمانوں کی چوری اورماردھاڑپرنہ ہم کبھی خاموش رہے اورنہ ہی اب ایمانداروں کی چوری اورلوٹ مارپرہم خاموش رہ سکتے ہیں ۔ہرگھراوردرکے چمچے بننے والے اگریہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی غلاظت اورذہنی گندگی کے ذریعے ہمیں خاموش کراسکیں گے تویہ ان کی بھول ہے۔ہم پرانے پاکستان کے فرغونوں کے سامنے چپ نہیں رہے تواب نئے پاکستان میں کسی فرغون کے ظلم پربھلاخاموش کیسے رہیں گے۔۔؟کسی چورڈاکو،لوٹے اورلٹیرے کی وکالت اورچمچہ گیری ہماری عادت ہے اورنہ ہی کوئی شیوہ۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اورآج بھی ڈنڈے کی چوٹ پرکہہ رہے ہیں کہ نوازشریف اورآصف علی زرداری سمیت جس نے بھی ملک کولوٹااس کاپیٹ چاک کرکے اسے دنیاکے لئے عبرت کانشان بنادیاجائے لیکن خدارااحتساب کے نام پرانتقام کاکھیل ہرگزنہ کھیلاجائے۔ماناکہ نوازشریف اورآصف علی زرداری سمیت باقی سارے حکمران چوراورڈاکوتھے اوردنیاکایہ قانون ہے کہ چوراورڈاکوئوں سے بلاتفریق احتساب اورخیرکی امیدکوئی نہیں رکھتا۔اس لئے سابق حکمرانوں سے اس طرح کی کوئی امیدہم نے نہیں رکھی لیکن نئے پاکستان والے تونہ چورہے نہ ڈاکواورنہ ہی لوٹے ولٹیرے۔یہ توبڑے ایماندارہے پھرانصاف عام اوراحتساب سرعام کانعرہ بھی نہ ن لیگ نے لگایااورنہ ہی پیپلزپارٹی نے کبھی بلند کیا۔
انصاف عام اوراحتساب سرعام کانعرہ نئے پاکستان والوں کے منشورمیں ہی شامل تھااوراسی طرح کے دیگر پرفریب نعروں اورسرسبزباغات کی سیرکرانے پرہی ان ایمانداروں نے 21کروڑعوام سے ووٹ لئے لیکن اقتدارمیں آنے کے بعدانصاف والوں نے احتساب کوسیاسی مخالفین تک محدودکرکے سرعام احتساب کے سارے خواب چکناچورکردیئے ہیں ۔محض سیاسی مخالفت پرمسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کے رہنمائوں کواحتساب کے نشانے پرلینایہ کوئی بلاتفریق احتساب نہیں ۔نئے پاکستان کے سیاسی خالق اگراتنے ایماندارہیں تویہ پھراپنے کرپشن زدہ سیاسی گھوڑے احتساب کے کٹہرے میں کیوں نہیں لاتے۔۔؟دوسروں کوتومحض کرپشن کے سرسری الزامات پرہتھکڑیاں اوربیڑیاں لگائی جارہی ہیں لیکن چہیتے قسم کے سیاستدان کرپشن میں ملوث ہونے کے باوجودایمانداری کے سرٹیفکیٹ ہاتھوں میں لے کردندناتے پھررہے ہیں ۔ اگرکرپشن کے الزامات پرپنجاب کاسابق وزیراعلیٰ قیدی بن سکتاہے توپھرانہی کرپشن الزامات پر اپناچہیتاسابق وزیراعلیٰ سرکارکامہمان کیوں نہیں بن سکتا۔۔؟ اپنوں کوبچانااوردوسروں کوتڑپانایہ کام توپرانے پاکستان میں بھی ہوتے تھے ۔پرانے پاکستان کے انہی چوروں ،ڈاکوئوں ،لوٹوں اورلٹیروں والے کام اگراب بھی ہونے ہیں توپھراس کے لئے نیاپاکستان بنانے کی کیاضرورت تھی۔۔؟
سیاسی انتقام میں کسی کوبھی محرم سے مجرم اورملزم بناکران پرنیب کے بے لگام گھوڑے چھوڑدینایہ کوئی انصاف اورتبدیلی نہیں ۔انصاف عام اوراحتساب سرعام کاتقاضاتویہ تھاکہ نئے پاکستان کی کمان سنبھالتے ہی کپتان اپنے نئے اورپرانے تمام چھوٹے بڑے کرپشن زدہ سیاسی گھوڑے احتساب کے لئے میدان میں اتارتے۔احتساب کاآغازاگراپنی ذات سے کیاجاتاتونیاپاکستان عوام کوضروربنتادکھائی دیتامگرافسوس کرپشن کے رکھوالوں نے کپتان کے نئے پاکستان کاخواب بھی وقت سے پہلے چکناچورکردیاہے۔وزیراعظم عمران خان کی نیت اورذات پرہمیں کوئی شک تھانہ اب ہے لیکن عمران خان سے چمٹے بہت سوں کونہ صرف ہم بلکہ اکثردنیااچھی نظروں سے نہیں دیکھتی۔ماضی میں چوروں اورڈاکوئوں کی دلالی کرنے والے آج ایمانداروں کی کیسے ترجمانی کرسکتے ہیں۔۔؟جن کے اپنے ہاتھ کرپشن اورلوٹ مارسے رنگین ہوبھلاوہ کسی چوراورڈاکوکااحتساب کس منہ اورکن ہاتھوں سے کریں گے ۔۔؟
جن لوگوں نے پرانے پاکستان میں غریبوں کوجی بھرکرلوٹاوہی لوگ آج نئے پاکستان میں بھی غریبوں کودونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔عمران خان نئے ہیں لیکن ان کی کابینہ میں شامل اکثرلوگ پرانے کھلاڑی اورغریبوں کاخون چوسنے کے ماہرہیں ۔بجلی ،گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں اضافے پراضافہ اورمہنگائی کاکنٹرول سے باہرہونایہ کوئی اتفاقی حادثہ یاواقعہ نہیں ۔محض چندمہینوں میں ملک کے معاشی نظام کوجس طرح تباہ اوربربادکیاگیاتاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔عمران خان نئے گھربنانے اورنوکریا ں دینے کااعلان کرکے اقتدارمیں آئے لیکن ان سے چمٹے پرانے کھلاڑیوں نے ناقص پالیسیوں اورغلط اقدامات کی وجہ سے چھ مہینوں میں لاکھوں افرادکولگی نوکریوں سے ہی فارغ کروادیا۔ جس نئے پاکستان میں مزیدنئے کارخانے اورفیکٹریاں لگاکراسے ترقی کی راہ پرگامزن کرناتھااس میں پہلے سے موجودکارخانوں اورفیکٹریوں کوبھی تالے لگادیئے گئے۔بڑے بڑے چوراورڈاکوئوں نے تیس سالوں میں غریبوں کاجتناخون نچوڑاتھااس سے دوگناوقت کے بڑے بڑے ایمانداروں نے محض چندماہ میں ہی چوس لیا۔جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے نہ صرف قرضوں پرقرضے اور ٹیکسوں پرٹیکس لگائے جارہے ہیں بلکہ بجلی ،گیس اورپٹرول کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھائی جارہی ہیں لیکن اس کے باوجود حالات قابونہیں آرہے۔آخریہ پیسے کہاں جارہے ہیں ۔۔؟لگتاہے کہ ایمانداروں میں بھی چورنکل آئے ہیںیاگھس آئے ہیں اور چوروں وڈاکوئوں کے خلاف جہادکرنے والے وزیراعظم عمران خان خودان چوروں اورڈاکوئوں کے درمیان پھنس گئے ہیں۔اگرایسانہ ہوتا تو حالات اتنے کبھی خراب نہ ہوتے۔وزیراعظم عمران خان سیاسی مخالفین کاکڑااحتساب کرنے کے ساتھ اپنوں کی جیبوں اورہاتھوں پربھی نظررکھیں ۔شرافت اوروفاکے لبادے میں چھپے آستین کے ان سانپوں نے نہ نوازشریف کوچھوڑانہ آصف زرداری ان سے بچے اورنہ ہی پرویزمشرف ان سے محفوظ رہے۔کہیں اب نئے پاکستان کے ایماندار وزیراعظم بھی ان ہی لوگوں کے ہاتھوں نشانہ نہ بنیں۔