تحریر : ملک محمد سلمان جس طرف دیکھو سائنسی کرشموں کے تحیر خیز نظارے انسان کی آنکھوں کو خیرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ صدیوں کے فاصلے سمٹ کر لمحوں کی دسترس میں آگئے ہیںاوردنیا ایک عالمی گاؤں کا منظر پیش کر رہی ہے۔ اگر ایک واقعہ دنیا کے ایک کونے میں وقوع پزیر ہوتا ہے تو دوسرے لمحے اس کی خبر دنیا کے دوسرے کونے میں پہنچ جاتی ہے۔وطن عزیز پاکستان کو جہاں اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے وہاں دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلاکرنے والے دماغ بھی عطا کئے ہیں۔ انسان اپنی جستجواور ذہانت کی بدولت وہ کام کرجاتاہے جواس کی پہچان بنتاہے اور رہتی دنیاتک اس کانام زندہ رکھتاہے ،دنیاکے بڑے بڑے سائنسدانوں نے جوکارنامے انجام دیئے اورنام بنائے آج ہم انہیں ان کے کارناموں کی بدولت یادرکھتے ہیں اوران کے دیئے ہوئے علم وایجادات اورلاتعدادآسائشوں سے استفادہ کررہے ہیں جن میں کمپیوٹر جیسی جدیدسہولت بھی شامل ہے، کمپیوٹرٹیکنالوجی کے بے شمار فوائد اور بڑھتے ہوئے استعمال نے آنے والی نسلوں کواپنی طرف مائل کیااوربے شمارلوگوں نے کمپیوٹرکی دنیامیں قدم جمائے اورنام روشن کیے۔
ہمارے دماغوں میں ہیکرز کا بہت ڈرائونا خاکہ بنا ہوا ہے ،ہمارا سامنا عام طور پر ایسے ہیکرز سے ہی ہوتا ہے جو آپ کے کمپیوٹر میں وائرس داخل کرکے خراب کرتے ہیں یا آپ کی ای میل ،سوشل میڈیا اکائونٹ،بینک اکائونٹ سمیت اہم پاسورڈ چرا لیتے ہیں یا پھر پوری کی پوری ویب سائٹ ہی ہیک کر کے اپنی دسترس میں کر لیتے ہیں۔ہیکرز کی یہ قسم بلیک ہیٹ ہیکرز کہلاتے ہیں۔ ہیکرز کی دوسری قسم وائٹ ہیکر ہے، بلیک ہیٹ ہیکرز کے مقابل یہ ہیکرز اچھے کام کرتے ہیں ،آپ کے کمپیوٹر کی خرابیوں کو دور کرتے ہیںاور آپ کے اکائونٹس کو محفوظ کرنے میں مدد کرتے ہیں ۔وائٹ ہیکرز کو بااخلاق ہیکرز بھی کہا جاتا ہے۔یہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی سرور یانیٹ ورک میں داخل ہوکر اس کے مالکان کو اس سرور نیٹ ورک کے سیکیورٹی ہولز کے بارے میں بتاتے ہیںیا ان سیکیورٹی ہولز کو دور کرتے ہیں۔
آئیے ہم آپکو ایک ایسے ہی وائٹ ہیکر سے ملواتے ہیںجس نے اپنی صلاحیتوں کو اچھے مقاصد کیلئے استعمال کرکے پوری دنیا میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
کراچی کے جنرل سرجن ڈاکٹر قمر الدین بلوچ کے گھر5فروری 1993کو پیدا ہونے والے ایسے ہی ایک با عزم اور باہمت نوجوان رافع بلوچ نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیئے جس سے پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔ زمانہ طالب علمی جس میں نوجوان کھیل کود میں مشغول ہوتے ہیں،اس عمر میں رافع بلوچ نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر ناصرف توجہ دی بلکہ انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے کم عمرایتھیکل ہیکربننے کااعزازحاصل کرکے پوری دنیامیں نہ صرف اپنا اوروالدین کا بلکہ ملک و قوم کا نام بھی خوب روشن کیا۔
پاکستان کے باہمت بیٹے کی صلاحیتوںنے اسے اس مقام پرپہنچایاجہاں پوری دنیااس کی خوبیوں سے واقف ہوئی،رافع بلوچ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے کمپیوٹرپرعبورحاصل کرلیاتھااوریہ عبوراس کی کامیابی کاباعث بنا۔رافع بلوچ ٹیلنٹ کی علامت کے طور پر ابھرا، انیس برس کی عمر میں2012 میں مشہور ویب سائٹ Paypalکے نیٹ ورک سرور کی انتہائی اہم خامی رضاکارانہ حل کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک تہلکہ مچا دیا، اس سے نہ صرف دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا بلکہ کمپنی سے دس ہزارڈالرکا بیش قیمت انعام بھی حاصل کیا۔
رافع بلوچ نے ایتھیکل ہیکنگ اینڈسیکیورٹی کے حوالے سے31مارچ 2016کو سنگا پور میں دنیا کی سب سے بڑی کانفرنس”بلیک ہیٹ کانفرنس”میں BYPASSING BROWSER SECURITY POLICIES FOR FUN AND PROFIT”پرانتہائی جاندار اورحیران کن معلومات پر مبنی لیکچر دے کر دنیا بھر کے ماہرین کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔”بلیک ہیٹ” کی تازہ ترین ابتدائی درجہ بندی میں ابھی تک وہ دنیا کے ہزاروں ہیکرز میں سر فہرست ہیں۔اس سے قبل رومانیہ میں ہونے والی Defcampکانفرنس میں بھی انکا مقالہ شامل کیا گیا تھا۔
دنیا کے ٹاپ ایتھییکل ہیکررافع بلوچ کا شمار پاکستان کے انتہائی قابل فخر نوجوانوں میں ہوتا ہے ۔انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو مثبت مقاصد کیلئے استعمال کر کے نہ صرف خود نام کمایا بلکہ دنیا بھر میں ملک کا نام بھی روشن کیا ہے۔خدادداد اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال رافع بلوچ کو اس سے قبل سکیورٹی انفارمیشن شائع کرنے والی کمپنی چیک مارکس(Chekmarkx)سال 2014میںدنیاکے پانچ سرِ فہرست وائٹ ہیکرز میں شامل کر چکی ہے۔رافع بلوچ کو یہ اعزاز اینڈرائیڈ اوپن سورس پلیٹ فارم برائوزر4.3کے ورژن میں ایک سیکیورٹی خامی دریافت کرنے پر ملا۔
رافع بلوچ ایتھیکل ہیکنگ کے حوالے سے ایک کتاب “Ethical hacking and penetration testing guide”بھی لکھ چکے ہیں۔نوجوان پاکستانی مصنف کی اس کتاب کو دنیا بھر میں بہترین پزیرائی ملی، جارج واشنگٹن یونیورسٹی امریکہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان ایم عارتز نے ایتھیکل ہیکنگ کے طلبہ کیلئے اس کتاب کے مطالعہ کو بنیادی خزانہ قرار دیا۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں رضاکارانہ طور پرنمایاں کارنامے سرانجام دینے پرایتھیکل ہیکررافع بلوچ کو مائیکروسافٹ اور ایپل سمیت بیسوں ویب سائٹ کی “Hall of Fame Google”میں شامل کیا گیا ہے جو کہ وطن عزیز کی مثبت پہچان ثابت ہورہی ہے ۔دنیا بھر کی آن لائن سیکیورٹی کمپنیز کی طرف سے لاکھوں روپے کی آفرز کے باوجود پاکستان کیلئے اپنی خدمات دینے کے خواہاں اورحب الوطنی کے جذبے سے سرشاررافع بلوچ بیرونی کمپنیز کی آفرز کو ٹھکرا کرپاکستان کو سائبر خطرات سے بچانے کیلئے انتہائی مستعدی اور احسن انداز سے اپنے فرائض ادا کر نے میں مصروف عمل ہیںاور محب وطن پاکستانی ہونے کا عملی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
رافع بلوچ کے مطابق اس کا خواب ہے کہ پاکستان کو ہر طرح کے سائبر حملوں سے محفوظ کیا جائے اور آئی ٹی سے وابستہ ہر بچہ عرفہ کریم کی طرح پاکستان کا نام روشن کرے۔ اس خواب کو تعبیر دیتے ہوئے رافع بلوچ نے وہ کارنامہ کر دکھایا جوکسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔اسلام آباد کے ایک رہائشی غلام سیدین نے رافع بلوچ سے رابطہ کیا کہ اس کے بچوں کو کمپیوٹر کا بہت شوق ہے ۔غلام سیدین کی درخواست پر رافع بلوچ غلام سیدین کے بچوں سے ملے ،نہ صرف بچوں کو حوصلہ افزائی کی بلکہ جی جان اور بھرپور لگن سے انہیںکمپیوٹر کی تعلیم دی۔جی ہاں بعد میںروما سیدین،سبحان سیدین،انعام سیدین اور ننھی پری ثانیہ سعدین ان چار بچوں نے عرفہ کریم کا ریکارڈ توڑا اور دنیا کی کم عمر ترین مائکروسافٹ سرٹیفائیڈ سپیشلسٹ کہلائے۔میڈیا اور حکومتی ارباب اختیار کا یہ فرض بنتا ہے ہ وہ پاکستان کے اس اس قابل فخر نوجوان رافع بلوچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے مذیداعزازت حاصل کرنے کیلئے بھرپور ساتھ دیں تا کہ دنیا بھر میں پاکستان کا یہ مثبت چہرہ وطن عزیز کی عزت و تکریم اور فخر کا باعث بنے۔