اسلام آباد (جیوڈیسک) داخلہ امور سے متعلق ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے 58 ایسے غیر ملکیوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے پیسے دے کر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرنے کے بعد فوج سمیت دیگر حساس اداروں میں ملازمت حاصل کی تھی۔ان غیر ملکیوں میں افغان انٹیلیجنس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔
حکمراں اتحاد میں شامل جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر طلحہ محمود کی سربراہی میں جمعرات کو قائمہ کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ اس معاملے کی چھان بین جاری ہے اور نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے جن اہلکاروں نے یہ شناختی کارڈ جاری کیے ہیں ان کے خلاف تحققیات مکمل ہونے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایک غیر ملکی پاکستانی فوج میں کمانڈو کی حیثیت سے بھی کام کر چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نادرا کے اہلکاروں نے چند ٹکوں کی خاطر غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کرکے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے اور ایسے افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ سینیٹر طلحہ محمود نے ایک وفاقی وزیر کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ انھوں نے دو غیر ملکی لڑکیوں کو پاکستانی شہریت دلوائی ہے تاہم انھوں نے وفاقی وزیر کا نام نہیں بتایا تھا۔
قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے نادرا کے حکام سے استفسار کیا کہ ایسے اہلکاروں سے متعلق خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے ایک رپورٹ بھی دی تھی اس پر کیا کارروائی کی گئی ہے جس پر نادرا کے قائم مقام چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔
کمیٹی کے رکن طاہر مشہدی نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے اُن کی جماعت کے قائد الطاف حسین کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں دونوں محکموں کے افسران پر مشتمل ایک ٹیم جلد ہی لندن میں الطاف حسین کے گھر کا دورہ کرے گی اور ضروری کارروائی کے بعد شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کر دیا جائے گا۔