اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف آئی اے سندھ زون کی تحقیقات کے دوران کراچی میں 35 ارب روپے مالیت کے سونے کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا۔ یہ سونا جعلی کسٹم دستاویزات کے ذریعے کراچی منگوایا گیا اور جب ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھایا تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ سونا اسمگل کیا گیا ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے غالب بندیشہ نے گورنر اسٹیٹ بینک سے ملاقات کر کے معاملے کی تحقیقات کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ صرافہ مارکیٹ جیولرز کی جانب سے ایف آئی پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اگر معاملے کی تحقیقات آگے بڑھائی گئیں تو پھر سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایف آئی اے کی وزارت داخلہ کو پیش کردہ رپورٹ کے مطابق جیولری باہر بھیجنے کا زرمبادلہ بھی پاکستان کو نہیں ملا جبکہ کراچی، اسلام آباد، لاہور کے بعض سونے کے تاجر اس اسکینڈل میں ملوث ہیں۔
ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سونے کی اسمگلنگ میں ملوث 4 ملزمان بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سونے کی اسمگلنگ کو بدترین قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو معاملے کی بغیر کسی دباؤ کے میرٹ کی بنیاد پر تحقیقات کرنے اور واقعے میں ملوث ملزمان کے نام سامنے لانے کا حکم دیا ہے۔