اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے آئی ایم ایف کے بعض مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرت پچھلے دو ہفتے سے جاری تھے جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی مالی امداد کے لیے سخت شرائط سامنے آئیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف اور پاکستان پُر امید ہیں کہ اگلے سال 15 جنوری سے قبل کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نےآئی ایم ایف کےکچھ مطالبات تسلیم کرنے سے معذرت کرلی ہے جس میں روپے کی قیمت میں کمی، ٹیکسوں کی شرح بڑھانے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے 20 سے 22 فیصد تک بجلی کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا جس سے پاکستان نے معذرت کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان نے چین سے مالی معاونت کی تفصیلات فراہم کرنے سے بھی معذوری ظاہر کی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہےکہ ہماری کچھ ریڈ لائنز ہیں جنہیں عبور نہیں کیا جاسکتا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کا وفد مذاکرات کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کرےگا جس کے بعد آئی ایم ایف کا وفد دوبارہ پاکستان آنے کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔
وزارت خزانہ نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے پالیسی اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی بنیاد پر پروگرام پر بات ہوئی، مالی ادائیگیوں کے دیرپا توازن کو بہتر بنانے کیلئے حکومتی مداخلت جیسے مسائل زیر بحث آئے۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات میں غربت کم کرنے کیلئے اخراجات، گورننس کے امور پر بات چیت ہوئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق ترقی اور کاروبار کے ماحول کو دوستانہ بنانے کے امور پر بات بھی چیت ہوئی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت اقتصادی و سماجی بہتری کیلئے آئی ایم ایف کی مدد کو سراہتی ہے، آئی ایم ایف وفد نے 7 نومبر سے 20 نومبر تک پاکستان کا دورہ کیا، وفد نے وزارت خزانہ، منصوبہ بندی، اسٹیٹ بینک جیسے اہم اداروں سے بات چیت کی، اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی وزرائے خزانہ سے بھی تبادلہ خیال کیا۔