اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے اسلام آباد میں 7 اور 8 دسمبر کوافغانستان کے مسئلے پر منعقد کی جانیوالی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ کو بھی شرکت کی دعوت دیدی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں بھارت کی شرکت کی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی راہ دوبارہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔پاکستان کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت پر کیاگیا ہے کہ جب پاک بھارت تعلقات کشیدہ اور نہایت نچلی سطح پر ہیں اور اگر نئی دہلی نے کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کرلی تودو نیوکلئیر طاقتوں کے تعلقات پر جمی برف پگھلنا شروع ہوسکتی ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک سنئیر اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایاکہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلیے بھارت اور دیگر25ممالک کودعوت نامہ بھیجا جا چکا ہے جبکہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کریگا۔7 اور8 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونیوالی کانفرنس میں افغانستان سمیت آزر بائیجان، چین، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے شرکت کریں گے۔
ایک بھارتی سفارتی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر تصدیق کی کہ نئی دہلی کو کانفرنس میں شرکت کیلیے پاکستان کی طرف سے با ضابطہ دعت نامہ موصول ہو گیا ہے تاہم بھارتی وزیر خارجہ کی شرکت کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بھارت اس اہم ترین کانفرنس کیلیے ممکنہ طور پر وزیر خارجہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد بھیج سکتا ہے۔
کانفرنس میں افغانستان کی حالیہ صورتحال اور خاص طور پر جنگ سے متاثرہ اس ملک کی معیشت کے حوالے سے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ اس کے انعقاد سے پاک بھارت تعلقات دوبارہ بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب چونکہ بہار میں الیکشن ہو چکے ہیں تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان سے تعلقات دوبارہ بہتر بنانے کا سوچ سکتے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے سنئیر اہلکار نے کہا کہ اس وقت کوئی اندازہ لگانا غلط ہوگا۔ ہم بھارت کی مرضی کے مطابق مذاکرات نہیں چاہتے بلکہ ہم ایسے مذاکرات کے خواہشمند ہیں جن میں مسئلہ کشمیر شامل ہو۔