تحریر: سید شہاب الدین آخر وہی ہوا جس خدشے کا اظہار میں نے دو روز قبل اپنے اس مضمون میں کیا تھا جو چیمپئن ٹرافی کرکٹ میچ میں پاکستان کی فتح اور بھارت کی شکست سے متعلق تھا۔ میں نے لکھا تھا کہ: ”ہماری جیت سے بھارت کے سینے پہ سانپ لوٹ گیا ہے۔ اسکو ہماری یہ فتح و خوشی ایک آنکھ نہیں بھا رہی۔ اندیشہ ہے کہ وہ اپنی اس شکست کا بدلہ لینے، اپنی عوام کے غصے کو کنٹرول کرنے اور میڈیا کا رخ موڑنے کے لئے پاکستان میں کوئی دہشت گردا نہ کاروائی نہ کر بیٹھے اس لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے”۔۔۔ بلا آخراس نے ”را”کے مقامی ایجنٹوں کے ذریعے بزدلانہ کاروائی کرکے اپنی شکست و ذلت کا بدلہ لینے کی گھناؤنی حرکت کرہی ڈالی۔
ایک طرف پارہ چنار میں جمعة الوداع کے دن دھماکہ کرکے پچاس کے قریب معصوم لوگوں کو خاک و خون میں نہلا دیا تو دوسری طرف کوئٹہ میں دھماکہ اور پھر کراچی میں عین افطار کے وقت جبکہ پولیس والے افطاری کر رہے تھے ان کو فائرنگ کرکے شہید کردیا اور پاکستان کو لہو لہو کر دیا۔ ان واقعات نے پاکستان اورعالمی ذارئع ابلاغ میں فوراً اپنی جگہ بنا لی۔ بھارت اپنی خفت مٹانے کے لئے یہی چاہ رہا تھا۔ عالمی میڈیا کو اب نیا موضوع ہاتھ آگیا پاکستان کی جیت اور جشن کی کہانی پس پردہ چلی گئی۔
بات یہ ہے کہ ہم چاہے جتنے جتن کرلیں، کتنی ہی خوشامد کر لیں بھارت کبھی اپنی روش سے باز نہیں آئے گا۔ ابھی کل ہی کی بات ہے کہ پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے طور پر چار بھارتی قیدی رہا کر کے ہندوستان کے حوالے کیے۔ مگر اسی روز بھارت نے اس جذبہ خیر سگالی کا بدلہ ہمیں پارا چنار میں دھماکہ کر کے دے دیا۔ بھارت پاکستان کے لئے ایک ایسازہریلا ناگ بن چکا ہے جو ہمیشہ اپنے پھن پھیلائیرہتا ہے اور تاک میں رہتا ہے کہ کب ہمیں ڈس لے۔ مگر حیرت ہے ہمارے حکمرانوں پر کہ بھارت کی طرف سے مسلسل گھاؤ لگنے کے باوجود بھی انکو کو عقل نہیں آتی۔
بھارت کی خوشنودی کی خاطر ہر حد کو پار کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ نہ جانے وہ کس خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں۔ اتنے طویل اور تلخ تجربات کی روشنی میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بھارت کو اسکی زبان میں بات کی جاتی۔ اسکو ویسا ہی کرارا جواب دیا جاتا جیسا کہ وہ ہمارے ساتھ کر رہا ہے ، یعنی ایسے کو تیسا۔ مگر معاملہ اس کے بلکل بر عکس ہے۔ جب تک ہم مذاکرت کی بھیک مانگتے رہیں گے وہ ہمیں خاک و خون میں نہلاتا رہیگا۔ چنانچہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم خوش آمدانہ رویہ چھوڑ کرجارہانہ رویہ اختیار کریں۔
دوسری بات یہ کہ بھارت کے اس ظالمانہ اور دہشت گردانہ کاروائی کے جواب میں کلبھوشن کو فوری طور پر بغیر کسی تاخیر کے پھانسی کے پھندے پہ لٹکا دیا جائے۔ وہ رتی بھر بھی معافی کا مستحق نہیں۔ خاص طور پر اسکے تازہ ترین انکشافات کے بعد تو اب یہ اور بھی ضروری ہوگیا ہے کہ اسے جلد پھانسی دے دی جائے۔ وہ ثابت شدہ جاسوس ہے جو ایک عرصے سے پاکستان میں جاسوسی کر رہا تھا اور خاک و خون کا کھیل کھیل رہا تھا۔
پاکستان کو توڑنے کے پلان پر کام کر رہا تھا۔ اسے پھانسی دینا اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ آئندہ کسی جاسوس کو پاکستان میں داخل ہونے اور کھل کھیلنے کی جرا ت نہ ہوسکے۔ کلبھوشن کو اگر چھوڑ دیا گیا یا پھانسی نہ دی گئی تو یہ ہماری ایک سنگین غلطی ہوگی جس کا پاکستان کو بہت بڑا خمیازہ بھگتنا پڑیگا اور پاکستانی تاریخ پر اس کے نتائج بھی دور رس مرتب ہوں گے۔ کلبھوشن کسی معمولی سی بھی رو رعایت کامستحق نہیں۔ اسنے نہ جانے کتنے معصوم لوگوں کا خون بہا یا ہے، اور کتنے ہی گھروں کے چراغ گل کیے ہیں ، اسکو معاف کرنا شہدا کے خون سے غداری اور وطن سے بے وفائی شمار ہو گی۔
کلبھوشن کو پھانسی دے کر بھارت کو دو ٹوک اور واضح پیغام دیا جائے کہ جب تک وہ پاکستان میں دہشت گردی بند نہیں کرتا اس سے نہ کوئی کاروبار ہوگا، نہ کسی قسم کی لین دین اور نہ ہی کسی سطح پر میچز ہونگے۔ اگر یہ قدم نہ اٹھایا گیا اور اسکی بدمعاشی کا راستہ مکمل طور پر بند نہ کیا گیا تو ڈر ہے کہ وہ ہماری روح کو مسلسل ڈستا ہی رہیگا۔ ادھر ہم مذاکرات کی بھیک مانگتے رہیں گے ، وہ اپنے جاسوس بھیجتا رہیگا ، ہم معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیے رہیں گے وہ سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ کرتا رہیگا ، ہم کمزوری دکھاتے رہیں گے وہ ہمیں لاشوں اور دھماکوں کے تحفے دیتا رہیگا۔۔۔۔ یہ قدرتی امر ہے کہ دشمن کے سامنے جتنی کمزوری دکھائی جائیگی وہ سامنے والے کو اتنا ہی تباہ کرتا چلا جائیگا۔
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات