کراچی (جیوڈیسک) مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کی وجہ سے پاکستان اور بھارت میں جنگی جنون عروج پر ہے اور جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کی ڈیڑھ ارب آبادی پر جنگی سائے منڈلا رہے ہیں کیونکہ دونوں ممالک جوہری ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
بھارتی وزیر داخلہ کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بیان نے خدشات پیدا کردیے ہیں، پاکستان اور بھارت دنیا میں سب سے بڑا جوہری فلیش پوائنٹ ہے۔
سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے کہا تھا کہ کشمیر دنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو خدشہ ہے کہ یہ جوہری تصادم کی شکل اختیار کر جائے گی جس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں بھی اثرات ہوں گے۔
سویڈن کے تھنک ٹینک سپری کے مطابق رواں برس کے آغاز پر دنیا کے 9 ممالک کے پاس 13865 جوہری ہتھیار تھے، بھارت کے پاس 130 سے 140 جب پاکستان کے پاس140 سے 150 جوہری وارہیڈز ہیں۔
دونوں ممالک کے پاس طویل فاصلے کے میزائل بھی ہیں۔ 2014 کے ایک مطالعے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اگر جوہری جنگ ہوئی اور اس میں 15 کلو ٹن کے 100 بم استعمال ہوئے تو 2 کروڑ 10 لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں، ان دھماکوں سے 50 لاکھ ٹن دھواں فضا میں داخل ہوگا اوزون کی جھلی بری طرح متاثر ہو گی۔
دھماکوں کے اثرات سے ماحولیاتی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں، زمین کا درجہ حرارت اتنا سرد ہوجائے گا جو ہزار سال قبل تھا اور آئندہ کئی سالوں تک زمین کا درجہ حرارت سرد رہے گا جس سے 2 ارب افراد فاقہ کشی کا شکار ہو سکتے ہیں جسے ماہرین’ عالمی جوہری قحط‘ کا نام دیتے ہیں۔
موسم سرما مزید ڈھائی ڈگری ٹھنڈا اور موسم گرم کا درجہ حرارت 4 ڈگری تک گر جائے گا۔ درجہ حرارت کو معمول پر لانے میں 25 سال لگیں گے، ماہرین کے نزدیک یہ محدود علاقائی جنگ کہلائے گی مگر اس کے اثرات دنیا بھر میں ہوں گے۔