اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان سے متعلق بھارتی عزائم مثبت نہیں اور پاکستان کے ساتھ بھارتی رویہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام والا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نےکہا کہ پاکستان مشکل ترین صورت حال اور حالت جنگ میں ہے، ہم اپنا دفاع کرنا چاہتے ہیں اور اس ملک کو فساد سے نجات دلانا چاہتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ہم کسی پر حملہ نہیں کررہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کمر کسنی ہوگی کیونکہ یہ جنگ آسان نہیں بلکہ بہت طویل ہے اور اسے ہمیں بڑے صبر سے لڑنا ہوگی۔
چوہدری نثار نےکہا کہ 21 ویں ترمیم پر اختلاف رائے سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں، قومی ایکشن پلان پر تمام جماعتیں متحدہیں تاہم کچھ جماعتوں کو 21 ویں ترمیم پر تکنیکی اختلافات ہیں جسے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نےکہا کہ 90 فیصد سے زائد مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں تاہم کسی بھی مدرسے کے خلاف دہشت گردی،عسکریت پسندی یا انتہاپسندی کوفروغ دینے کے ثبوت ملیں گے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی جبکہ علما دہشت گردی کے خلاف ریاست کا ساتھ دیں، ہم مدارس کی اصلاحات میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو روکیں گے اور ٹھوس پالیسیوں سے اس کا خاتمہ کریں گے، تمام مدارس کی رجسٹریشن پر اتفاق ہوچکا ہے بس اس کا طریقہ طے کرنا باقی ہے جبکہ فاٹا میں مدارس کی رجسٹریشن کے لیے بھی قانون سازی کی جائے گی۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا بھارت کے پاکستان سے متعلق عزائم مثبت نہیں، بھارتی حکمرانوں کی پاکستان سے متعلق سوچ گھناؤنی رہی ہے، پاکستان کے ساتھ بھارتی رویہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام والا ہے، ہم نے مودی سرکار کو خوش آمدید کہا تو پھر سرحد پر پنگا کیوں لیں گے، جان کیری کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کا بتادیا ہے جبکہ ان سے ملکی مفاد پر دو ٹوک انداز میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ گلی محلوں تک آگئی ہے ملکی حالات 1965 سے زیادہ خراب ہیں جبکہ ریاست کے ستون دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، حکومت ریاست اور فوج ایک ساتھ ہے، ہم ملک میں دہشت گردوں کو حلقہ تنگ کردیں گے کیونکہ ملک کو بچے مارنے والے بھیڑیوں کے حوالے نہیں کرسکتے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آزادی رائے کے نام پر مذہب کی تضحیک کرنے والے بندوق کے زور پر دہشت گردی کرنے والوں کے دست راست ہیں، جب تک مذاہب کا احترام نہیں ہوگا تب تک دہشت گرد فائدہ اٹھائیں گے جبکہ اس صورت حال میں گستاخانہ خاکوں پر پوپ فرانسس کے بیان کو سراہتے ہیں۔