پاکستان اور انڈیاء کے مابین دو بڑے معاہدے ہوے جسمیں ایک تو پانی کا تھا دوسرا نمک کا پہلا یہ تھا کہ جنگ ہو یا امن انڈیاء پاکستان کا پانی نہی روکے گا نا دریاؤں پہ ایکسٹرا ڈیم بناے گا دوسرا ماہدہ بھی کچھ ایسا ہی تھا کہ پاکستان جنگ یا امن دونوں صورتوں میں انڈیاء کو نمک کی سپلائی بند نہی کرسکے گا پہلے معاہدے کا کیا انجام ہوا وہ آپ سب کے سامنے ہے کہ انڈیاء نے ہمارا پانی روکا یا نہی وہ تو شائد آپ جانتے ہی ہونگے۔
نہی جانتے چلیں آپکو بتاتا چلوں انڈیاء آپکو چلو بھر پانی دینے کو بھی راضی نہی پاکستان آنے والے تمام دریاؤں پہ سینکڑوں ڈیمز بنا چکا ہے اور جو پانی ان ڈیمز میں سے بچ جاے تو وہ پانی آپ پہ احسان کیا جاتا آپکی طرف بھج دیا جاتا احسان کرکے۔
یہ تو تھا اس معاہدہ کا احوال جسکو نبھانے کا پابند انڈیا تھا اب بات کرتے ہیں دوسرے معاہدہ کی جسکا پابند پاکستان تھا
وہ معاہدہ تھا نمک کا کہ پاکستان نمک سپلائی دیتا رہے گا یاد رہے اس معاہدہ پہ ریٹ کے حوالے سے کوئی شق موجود نہی کہ پاکستان کتنا ریٹ لگاتا یا کس قیمت پہ انڈیاء کو یہ نمک بھجے گا۔
ہمارا نمک ابھی بھی کوڑیوں کے بھاو انڈیاء جاتا ہے اور اسکے چارجز پاکستان اتنے بھی نہی لگاتا جتنا اس نمک کو کھیوڑہ سے کراچی تک کا ٹرانسپورٹیشن کا خرچ آتا ہے کراچی میں مثال کیلیے بتارہا ہوں ۔
اب انڈیاء یہ نمک ہم سے ڈھیلوں کی شکل میں لیتا ہے اور کرتا کیا ہے صرف اسکو کرش کرکے پیستا ہے اور پیک کردیتا ہے اور انتہائی مہنگے داموں پوری دنیا کو سپلائی کررہا ہے۔
کہ ہمارا ملک یہاں قرضوں فاقوں میں اٹا پڑا ہے اور ہم کیسے بے فکری سے معاہدہ معاہدہ کرتے ہوے خاموش بیٹھے ہیں کیا ہم خود اس نمک کو کرش کرکے پیک نہی کرسکتے ?
اور دنیا بھر میں کہیں بھی پنک سالٹ موجود نہی اور کھیوڑہ جیسا ذائقہ دنیا بھر میں موجود نہی تو کیا ہم اس انڈسٹری کو نہی اٹھا سکتے?
اب بات آگئی معاہدہ کی تو پہلا اسٹیپ یہ ہے کہ ہم انڈیاء کو سپلائی دیتے رہیں لیکن ہم صرف ان کے ضرودت کے لئے نا کہ اتنا کہ وہ اسے پوری دنیا میں بیچے!
اب دوسرا سٹیپ یہ ہے کہ ہم بھی انڈیاء کی طرح ڈھٹائی پہ اتر آئیں اور انڈیاء کو سپلائی کم سے کم کردیں جیسے انکے پاس ہمارا پانی روکنے کی ایک سو بہانے ہیں اسی طرح ہم بھی ایک سو ایک بہانہ جانتے ہیں کہ کیوں سپلائی کم دی جا رہی ہے۔
اب تیسرا اسٹیپ یہ ہے کہ ہم انڈیاء کو صرف انکی استعمال کا نمک دیں اور اس سے زائد نا دیں دنیا بھر کو سپلائی اپنے برانڈز سے دیں اس سے انڈیاء کے پاس کوئی قانونی اختیار نا ہوگا کہ وہ آپکو فورس کرسکے کہ یہ معاہدہ کی خلاف ورزی کررہے ہیں کیونکہ معاہدہ ہے انڈیاء کیلیے سپلائی دینے کا تو وہ ہم دے رہے ہیں۔
اب چوتھا اسٹیپ یہ ہے کہ ہم انڈیاء کو بھی یہ نمک زیادہ قیمتوں پہ دیں کیونکہ ابھی جو پیسے ہم انڈیاء سے لے رہے ہیں وہ کوڑیوں کے برابر بھی نہی ہے .
یہ وہ دور نہیں کہ حکمرانوں تک رسائی نہ ہو بلکہ ایک منٹ میں آپ آپنی آواز مفت میں کروڑوں لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ آپ کی آواز سن کر لاکھوں لوگوں کو یہ معلومات ملیں گی اور وہ بھی اس میں آپ کے ساتھ برابر کے شریک ہوں گے۔
پاکستان کے حق میں کی جانے والی بات ضرور شیئر کیا کریں شکریہ!