راولپنڈی (جیوڈیسک) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤندیشن (ایف آئی ایف) پر پابندی کا فیصلہ جنوری میں ہو چکا تھا۔
میڈیا سے گفتگو میں ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارتی ایئر فورس نے 26 فروری کو جارحیت کرتے ہوئے ایل او سی پار کی، بھارتی میزائل جبہ کے علاقے میں آکر گرے تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 26 سے 28 فروری تک کافی تناؤ رہا کیوں کہ 26 فروری کو بھارت نے جارحیت کی، 27 فروری کو ہم نے جواب دیا اور بھارت کے دو طیارے مار گرائے، ایک پائلٹ مارا گیا اور دوسرا ہماری حراست میں آیا جسے پاکستان نے رہا کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 28 فروری کو ایل او سی پر بہت زیادہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ہمارے دو جوان اور 4 شہری شہید ہوئے لیکن 28 فروری کے بعد سے ایل او سی پر صورتحال قدرے بہتر ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیزی جاری ہے اور دونوں اطراف اضافی حفاظتی سیف گارڈز ہیں لیکن افواج پاکستان بھارت کی جارحیت کا جواب دینے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں میں کشیدگی تو ہے تاہم اسٹریٹجک ٹہراؤ ہے اور بھارت کیلئے فیصلے کا موقع ہے کہ وہ فائدہ اٹھاتا ہے یا نہیں؟ بھارت کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا وہ کہاں جانا چاہتا ہے کیوں کہ پاکستان نہیں چاہتا خطے کا امن متاثر ہو، اس پورے معاملے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 فروری کو پلوامہ میں ہونے والے حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا اور واقعے کے بعد وزیراعظم نے تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ڈوزیئر ملا، اس پر تحقیقات جاری ہیں اور ڈوزیئر کو متعلقہ وزارت دیکھ رہی ہے، اگر کوئی ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
ان کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتیں متفق تھیں اور اس پر 2014 سے عمل جاری ہے، 2014 میں پلوامہ اور ایف اے ٹی ایف نہیں تھا تاہم نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح عملدرآمد ہونا چاہیئے تھا نہیں ہو سکا۔
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق نیشنل ایکشن پلان میں کالعدم تنظیموں سے متعلق کام کرنے کا بھی ذکر ہے اور نیشنل ایکشن پلان کے بعد آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے فوج، سول آرمڈ فورسز اور پولیس مصروف رہی جب کہ فنڈز کے معاملات کی وجہ سے بھی کالعدم تنظیموں سے متعلق ایکشن کے تیسرے نکتے اور دیگر ایشوز پر کام نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کے 4 میں سے 2 نکات تھے کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا جائے گا جب کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جماعت الدعوہ پر پابندی لگانے کا فیصلہ رواں برس جنوری میں حکومت نے کر لیا تھا، دونوں تنظیموں پر پابندی لگانے میں آرمی کی ان پٹ بھی شامل تھی اور 21 فروری کو قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم نے دونوں جماعتوں پر پابندی لگانے کی ہدایت کی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف پر عمل کرنے سے بھی فائدہ پاکستان کو ہی ہوگا، اس وقت جو خیالات میں اتفاق اور ریاست کا عزم ہے، تمام مسائل کے حل کی طرف جائیں گے اور اس میں کوئی شائبہ نہیں ہونا چاہیے کہ اقدامات کسی کے کہنے پر کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں کیسی ذمہ داری آئی ہے، پاکستان کا بیانیہ چلے اور عمل سے چلے گا، وزیراعظم نے وعدے پر عمل کرتے ہوئے دونوں افراد کو گرفتار کیا ہے، بھارت نے کوئی شواہد دیئے یا یہاں سے کچھ پتہ چلتا ہے تو ملک کے مفاد میں کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ نظام بہتر ہو گا تو پاکستان کو ہی فائدہ ہو گا، پاکستان گزشتہ 15 برس سے جنگ لڑ رہا ہے اور ہم کسی کے کہنے پر یہ سب کچھ نہیں کر رہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے، اب پاکستان کا بیانیہ چلے گا اور پاکستان کو وہاں لے کر جائیں گے جہاں اس کا حق بنتا ہے۔
14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد 26 فروری کو شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے ‘پے لوڈ’ گرا کر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر ہدف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔