اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ اُمور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے پاکستان نے انڈیا کو مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں سفیروں کی کانفرنس کے اختتام پر مشیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا کو مذاکرات کی دعوت دینے کے لیے پاکستانی سیکریٹری خارجہ کی باقاعدہ خط ارسال کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’سفیروں کی کانفرنس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جامع مذاکرات شروع نہ کرنے کی پالیسی جنوبی ایشیا میں امن کی منافی ہے۔‘
پاکستان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے انڈین پارلیمان سے خطاب میں کہا تھا کہ انڈیا صرف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے بارے میں اُس سے مذاکرات کرے گا اور جموں و کشمیر کے بارے میں پاکستان سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پاکستان کے مشیر خارجہ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ تین روز تک جاری رہنے والی کانفرنس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری تشدد کی لہر پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
کانفرنس کے شرکا نے بھارتی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے خلاف جاری تشدد کی شدید مذمت کی گئی۔ اس کانفرنس میں کہا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کو حقِ خود اردیت دلوانے کے لیے سفارتی اور سیاسی تعاون جاری رکھے گا۔
کانفرنس کے شرکا نے بھارتی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے خلاف جاری تشدد کی شدید مذمت کی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا ’پاکستان نہیں بلکہ بھارت مذاکرات سے کترا رہا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ مذاکراتی میز پر دیگر مسائل کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بھی بات ہو گی۔‘
دوسری جانب انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ کشیمر کی موجودہ صورتحال کی ایک وجہ سرحد پار پاکستان ہونے والی دہشت گردی بھی ہے۔
دہلی میں ایک کانفرنس سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا کہ پاکستان کو اب بلوچستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے لیے دنیا کے سامنے جواب دینا ہوگا۔
پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کوئٹہ حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے ایک منحرف دھڑے کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ افعان خفیہ ادارہ این ڈی ایس بالواسطہ طور پر مختلف شدت پسند گروہوں کی حمایت کر رہا ہے اور این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ادارے را کے درمیان روابط بھی موجود ہیں۔
ایک سوال کے جواب پران کا کہنا تھا کہ این ڈی ایس اور آئی ایس آئی کے درمیان قریبی تعاون کے لیے پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدوں پر صحیح معنوں پر عملدآمد ہونا چاہیے۔
اس موقع پر انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شامل کرنے کے معاملے پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔