تحریر : محمد صدیق پرہار دفتر خارجہ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اس کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ان کی اہلیہ اور واالدہ سے ملاقات کرا دی گئی ہے۔یہ ملاقات انسانی ہمدری کی بنیاد پر کرائی گئی قونصلر رسائی کے تناظر میں نہیں ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے کمرے میں نصب شیشہ سائونڈپروف تھا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر بھی ان کے درمیان ہونے والی گفتگونہیں سن سکتے تھے۔
اگر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرکوبات چیت کاموقع دیتے تویہ قونصلررسائی ہوجاتی۔کیونکہ یہ قونصلررسائی نہیں تھی اس لیے بطورمبصربھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرموجودرہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کوپہلے بتادیاتھا کہ ملاقات میں فزیکل کنٹیکٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔ترجمان ڈاکٹرمحمدفیصل نے کہا کہ دوٹوک الفاظ میںکہناچاہتاہوں کہ کلبھوشن یادیوکی ان کے اہل خانہ سے یہ آخری ملاقات نہیں ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اہل خانہ کی ملاقات کادورانیہ تیس منٹ تھا۔لیکن کلبھوشن کی درخواست پرانہیںمزیددس منٹ دیے گئے۔ترجمان نے بتایاکہ کلبھوشن سے ملاقات کے لیے آنے والے اہل خانہ کے چہروںپراطمینان تھااورانہوںنے پاکستان سمیت انفرادی طورپرسب کاشکریہ بھی اداکیا۔بھارتی جاسوس کے طبی معائنے کے حوالے سے ترجمان دفترخارجہ نے بتایاکہ ان کاجرمن ڈاکٹرسے طبی معائنہ کرایاگیااوررپورٹس کے مطابق طبی اعتبارسے وہ بالکل تندرست ہے۔اس حوالے سے میڈیکل رپورٹس کی سلائیڈزبھی میڈیاکودکھائی گئیں۔پریس بریفنگ کے دوران انہوںنے بتایا کہ بھارت میں طبی علاج کی غرض سے بھارتی ہائی کمیشن سے ماہانہ پانچ سوویزے جاری ہوتے تھے۔لیکن اب ویزے کے اجراپرپابندی لگادی گئی ہے۔ان کاکہناتھا کہ بھارت کوطبی علاج پرسیاست سے گزیرکرناچاہیے اورمثبت رویہ اپناتے ہوئے علاج کے لیے ویزے دینے چاہییں۔انہوںنے واضح کیا کہ بھارتی ہائی کمیشن کوآگاہ کردیاتھا کہ بھارتی سفارت کارملاقات کے وقت موجودہوں گے۔
انہیں دیکھ سکیں گے ۔لیکن بات کرنے کی اجازت نہیںہوگی۔کیونکہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے سائونڈ پروف شیشہ لگایاگیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کلبھوشن کے حوالے سے بھارت کوشواہدکے ساتھ دستاویزات دیے دیے ہیں۔پاکستان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم کلبھوشن کے اہل خانہ کی میڈیاسے بات چیت کراناچاہتے تھے۔لیکن بھارت اس پررضامندنہیںتھا۔ڈاکٹرفیصل نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکے کیس میں قونصلر رسائی کامعاملہ ہمارے پاس ہے اورابھی تک اس پرکوئی فیصلہ نہیںہوا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ جاسوس کلبھوشن نے مہران بیس پرحملے میںکالعدم تحریک طالبان کی مددکااعتراف کیااوراس نے فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن کے متعدداہل کاروں پرکوئٹہ اورتربت میں حملوںکابھی اعتراف کیا۔ڈاکٹرفیصل نے بتایاکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوپاکستان میں رنگے ہاتھوں پکڑاگیا اوراس نے پاکستان میں دہشت گردکارروائیوںکااعتراف کیا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ اسلام ہمیں ہمدردی کادرس دیتا ہے۔انسانی ہمدردی کی بنیادپرکلبھوشن کواہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کاچہرہ ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کلبھوشن یادیوسے متعلق کیس عالمی عدالت انصاف میں ہے جہاں اس حوالے سے ہم نے اپناموقف تیرہ دسمبرکوجمع کرادیاہے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیواوراس کی والدہ نے ملاقات کرانے پرپاکستانی حکام کاشکریہ اداکیاہے۔اہل خانہ سے ملاقات سے پہلے بھارتی جاسوس نے اپنے ویڈیوپیغام میں کہا ہے کہ دوسال پہلے بارڈرپارکرکے ایران سے پاکستان داخل ہوا۔ میں بھارتی خفیہ ایجنسی راکے لیے کام کررہاتھااورپاکستانی سیکیورٹی اداروںکے ہاتھوں بلوچستان میں گرفتارہوا۔گرفتاری کے بعدپاکستانی حکام مجھ سے عزت سے پیش آئے اورمجھ پرکوئی انسانیت سوزسلوک نہیںکیاگیا۔احسان فراموش بھارت بازنہ آیا۔ بھارت نے پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کامزیدلاشوںکی صورت میںجواب دے دیا۔کلبھوشن کی اہلیہ اوروالدہ کے بھارت پہنچنے سے پہلے ہی ایل اوسی پربھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ کردی۔آئی ایس پی آرکے مطابق بھاتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے پاک فوج کے تین جوان شہیدہوگئے۔بھارتی فوج نے راولاکوٹ سیکٹرمیں رکھ چکری کے مقام پرگولہ باری کی۔بھارتی فائرنگ سے پاک فوج کا ایک جوان زخمی بھی ہوا۔پاک فوج نے بھارتی فائرنگ کابھرپورجواب دیتے ہوئے دشمن کی بندوق کوخاموش ہونے پرمجبورکردیا۔پاک فوج کی جانب سے دشمن کی چیک پوسٹوںکونشانہ بنایاگیا۔فوجی عدالت سے سزایافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی راسے تعلق رکھنے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکے اہل خانہ نے اس سے ملاقات کے بعدنئی دہلی میں ان کی بھارتی وزیرخارجہ ششماسوراج سے صبح سویرے ملاقات ہوئی۔ملاقات کے بعدبھارتی جاسوس کے اہل خانہ میڈیاسے گفتگو سے گزیرکرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کے اہل خانہ کوششماسوراج نے کلبھوشن یادیوکی خیریت دریافت کرنے کے لیے مدعوکیاتھا۔اس کاکہناتھا کہ ششماسوراج نے یہ ملاقات کلبھوشن یادیوکے اہل خانہ کوتسلی دلانے کے لیے کی۔خیال رہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیونے دفترخارجہ میںبھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرکی موجودگی میں اپنی اہلیہ اوروالدہ سے ملاقات کی۔پاکستان نے بھارت کودس نومبرکوانسانی ہمدردی کی بنیادپربھارتی خفیہ ایجنسی راکے گرفتارافسرکلبھوشن یادیوکی اہلیہ سے ملاقات کی پیش کش کی تھی۔اٹھارہ نومبرکوبھارت کی جانب سے پاکستان کواس پیش کش پرجواب موصول ہوا ۔جس میں کہاگیا تھا کہ انسانی حقوق کی بنیادپرکلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دارہیں۔اس لیے پاکستان پہلے والدہ کوویزہ فراہم کرے۔جس کی درخواست پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس موجودہے۔چوبیس نومبرکویہ اطلاعات سامنے آئیں کہ بھارت کلبھوشن یادیوکی ملاقات کے لیے اس کی اہلیہ کے ہمراہ اپنے ایک اہلکارکوبھیجناچاہتاہے۔بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیوتک قونصلررسائی حاصل کرنے کے لیے پندرہ مرتبہ پاکستانی دفترخارجہ سے درخواست کی گئی اورہرمرتبہ پاکستان نے اس درخواست کومستردکردیاتھا۔تاہم بھارت نے پاکستان سے کلبھوشن یادیوکے اہل خانہ سے ان کے دورے پرسوالات یاہراساں نہ کیے جانے کی ضمانت بھی طلب کررکھی ہے۔بھارتی دہشت گردکلبھوشن کی اس کی اہلیہ اوروالدہ سے ملاقات کرائی گئی۔ملاقات سے قبل کلبھوشن یادیوکی اہلیہ اور والدہ کی آدھے گھنٹے تک تلاشی لی گئی تھی۔جب کہ ان کے لباس اورحلیہ بھی تبدیل کرایاگیاتھا۔اس حوالے سے اب معلوم ہواہے کہ کلبھوشن یادیوکی اہلیہ کے جوتے میں مشکوک چیزموجودتھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق کلبھوشن یادیوکی اہلیہ کے جوتے میں میٹل چپ لگی ہوئی تھی۔اسی باعث کلبھوشن یادیوکی اہلیہ کاجوتاتبدیل کرا دیا گیا تھا، جوتے کوفرانزک کے لیے بھیج دیاگیا ہے۔اس حوالے سے دفترخارجہ نے بتایا ہے کہ مزیدتحقیقات کی جارہی ہیں۔
آیا کلبھوشن یادیوکی اہلیہ کے جوتے میں لگی میٹل چپ یاجاسوسی آلہ تھایانہیں یاکوئی کیمرہ تونہیں ۔ اس حوالے سے ایک دوروزمیںمعلوم ہوجائے گا۔یہ بھی بتایاجارہا ہے کہ ممکنہ طورپرکوئی دھماکہ خیز مواد بھی ہو۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق کلبھوشن کی اہلیہ کاباقی سامان اسے واپس کردیاگیاتھا۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوسے اس کی والدہ اوراہلیہ سے ملاقات سے ایک روزبعدبھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمارنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکیورٹی کے نام پرکلبھوشن کی ماں اوربیوی کے مذہبی اورثقافتی آداب کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ان کے منگل سوتراتروائے گئے ،یہی نہیں ان کے کپڑے بھی بدلوائے گئے۔جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔رویش کمارنے مزیدبتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں سمجھ میں آرہی کہ پاکستانی حکام نے میٹنگ ختم ہونے کے بعدکلبھوشن کی اہلیہ کاجوتا کئی باردرخواست کرنے کے باوجودواپس کیوں نہیں کیا۔ہم انہیںمتنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے کوئی چال چلنے سے بازرہیں۔ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن کی والدہ کواس کی مادری زبان مراٹھی میں بات نہیںکرنے دی گئی۔اورجب وہ مراٹھی میں بات کرنے کی کوشش کرتیں توانہیں روک دیاجاتا۔اس نے کہا کہ دونوںملکوںمیں طے پایاتھا کہ میڈیاکوفیملی کے قریب نہیں آنے دیاجائے گا۔اس کے باوجودکئی مرحلوںپرمیڈیاکوان کے قریب آنے دیاگیااورانہیں ہراس کرنے دیاگیا۔اورکلبھوشن کے بارے میںجھوٹے اورسوچے سمجھے فقرے کسے گئے۔
رویش کمار نے اپنے بیان میںمزیدکہا کہ اس میٹنگ کے حوالے سے جوتفصیلات ہمیںملی ہیں ان سے واضح ہے کہ یادیوشدیدتنائومیںتھے اور وہ دبائوکے ماحول میںبات کررہے تھے۔یادیوکے زیادہ ترریماکس پہلے سے تیارکرائے گئے تھے۔تاکہ ان سے پاکستان میں ان کی مبینہ سرگرمیوں کے پاکستانی منصوبے کی توثیق ہوسکے۔اس نے کہا کہ کلبھوشن جس طرح نظرآرہے تھے اس کی صحت اورحالت کے بارے میں بھی سوالات پیداہوتے ہیں۔پاکستان کی جانب سے یقین دہانی کرائے جانے کے باوجودفیملی کے لیے میٹنگ کاساراماحول خوف زدہ کرنے والاتھا، تاہم دونوں خواتین نے صورت حال کابہادری اور وقارکے ساتھ سامناکیا۔اس نے کہا کہ بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنرکوبھی میٹنگ تک رسائی نہیں دی گئی اورانہیں ایک اضافی شیشے کی دیوارکے پیچھے بٹھایاگیا ۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے اس میٹنگ کاانتظام کیااس سے یہ واضح ہے کہ کلبھوشن یادیوپرجوجھوٹے الزام لگائے گئے ہیں یہ انہیں درست ثابت کرنے کی ایک کوشش تھی۔
پاکستان نے جوکچھ بھی کیااس میں سچائی کاکوئی عندیہ نہیںملتا۔پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادیوسے اس کے اہل خانہ کی انسانی ہمدردی کی بنیادپرکرائی جانے والی ملاقات کے معاملے کوعالمی عدالت انصاف میں زیرسماعت کیس کاحصہ بنایاجائے گا۔اہل خانہ سے ملاقات کے بعدبھارتی دہشت گردکلبھوشن یادیوکاتیسرااعترافی بیان اورملاقات کی تمام تفصیلات پاکستان کی قانونی ٹیم آئندہ سماعت یااس سے قبل قانون کے مطابق آئی سے جی میں جمع کرائے گی۔اس ملاقات کوکیس کاحصہ بنانے کامقصدیہ ہے کہ بھارت اس معاملے پرآئندہ پاکستان کے خلاف کوئی پروپیگنڈانہ کرسکے۔تاہم وزیراعظم کی منظوری کے بعدپاکستان کی قانونی ٹیم اس معاملے میں اپناتحریری موقف اورتفصیلات عالمی عدالت میںجمع کرائے گی۔پاکستان کی قانونی ٹیم اب عالمی عدالت انصاف میں مشاورت کے بعداب جلدایک نئی درخواست دائرکرے گی کہ کلبھوشن یادیوکیس پرعالمی عدالت انصاف کے قوانین کااطلاق نہیںہوتا ۔ لہذامودی حکومت کی جانب سے اپنے دہشت گردکوبچانے کے لیے جوکیس دائرکیاگیا ہے اس کوآئی سی جے فوری خارج یامستردکرے کیونکہ عالمی عدالت انصاف ایک دہشت گردوکوبچانے کے لیے دائرکیس کی سماعت نہیںکرسکتی۔بھارتی وزیرخارجہ ششماسوراج نے لوک سبھامیں کہا کہ پاکستان کلبھوشن سے اس کے اہل خانہ کی ملاقات کوہمارے خلاف پروپیگنڈے کے طورپراستعمال کررہا ہے۔ملاقات کے وقت کلبھوشن تنائو کاشکارتھا اس نے وہی کہا جواسے کہنے کوکہاگیاتھا۔اس نے بھارتی دہشت گردکے جوتوںمیں میٹل سم کی موجودگی سے بھی انکارکردیا۔
بھارتی دہشت گردکلبھوشن یادیوسے اس کے گھروالوں کی ملاقات کابھارت نے جوردعمل دیا ہے وہ اس کی منفی عادت کے عین مطابق ہے۔بھارتی حکومت کوپاکستان کے اس جذبہ خیرسگالی کاشکریہ اداکرناچاہیے تھا۔ایسا نہ توہندوستان کی حکومت نے کرناتھا اورنہ ہی ایسی کوئی توقع کی جاسکتی ہے۔اس نے تو اس ملاقات کوبھی سازش کارنگ دینے اوراس کی آڑمیں اپنے خفیہ مقاصدپورے کرنے کی ناکام کوشش کی۔اس کی بیوی کے جوتوںمیںمشکوک چیزکی نشاندہی اس بات کاثبوت ہے کہ ہندوستان اس ملاقات کے بہانے سے اپنے خفیہ مقاصدحاصل کرناچاہتاتھا یا اس حوالے سے وہ خفیہ معلومات حاصل کرناچاہتا تھا ۔ پاکستان نے مشکوک جوتاواپس نہ کرکے اس مقاصدکوناکام بنادیاہے۔ہندوستان نے اپنی عادت کے عین مطابق پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کاجواب پاک فوج کے تین جوانوںکوشہیدکرکے دیا اورپاکستان پربھارتی دہشت گردکے اہل خانہ کوہراساںکرنے کے الزامات بھی لگائے۔اس نے دہشت گرد کی صحت کے بارے میں بھی تحفظات کااظہارکیا ہے۔ حالانکہ جرمن ڈاکٹرسے اس کے چیک اپ کے بعدایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔بھارتی وزرات خارجہ کاترجمان کہتاہے کہ کلبھوشن پرجھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں حالانکہ بھارتی دہشت گردخوداپنے جرائم کااعتراف کرچکاہے۔ بھارت کی سماج وادی پارٹی کے راہنما نریش اگروال نے کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کودہشت گردتسلیم کرلیا ہے تووہ اس کے ساتھ ایسے ہی سلوک کریں گے جیسے دہشت گردکے ساتھ کیاجاتا ہے ۔ دہشت گردتوکسی رعائت، کسی ہمدردی یاجذبہ خیرسگالی کے لائق نہیںہوتے ۔پاکستان کے حکام نے اس دہشت گردسے اس کے گھروالوں سے ملاقات کی پیش کش کیاسوچ کرکی تھی۔کیاکسی کے پاس اس بات کاجواب ہے کہ یہ انسانی ہمدردی، جذبہ خیرسگالی توہین رسالت کے مجرموں، بھارتی جاسوسوں اوردہشت گردوں کے بارے میں ہی کیوں اپنایاجاتاہے۔پاکستان کی جیلوںمیں اوربھی توکئی ایسے قیدی موجودہوں گے جن کے بارے میںانسانی ہمدری کواپنایا جا سکتا ہوگا۔یہ انسانی ہمدردی اورخیرسگالی کایہ جذبہ اس وقت کہاں چلاگیاتھا جب ممتازقادری کوتختہ دارپرلٹکایاجارہا تھا۔اس جذبہ خیرسگالی اورانسانی ہمدردی کے مستحق کیاوہ پاکستانی نہیں تھے جوغلطی سے سرحدپارکرنے کے جرم میں بھارتی جیلوںمیں قید ہوئے اورپاکستان کوان کی میتیں ملیں۔