سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کا خوش اسلوبی سے حل تلاش کرنے کیلیے پر امن مذاکرات شروع کریں۔
بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں کنٹرول لائن پر فائرنگ میں قیمتی انسانی جانوں کے زیاں پرگہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی بدترین پامالی قراردیا تاہم انھوں نے بنیادی مسئلہ کشمیرکے حل پر زوردیا جس کی وجہ سے کنٹرول لائن پرجنگ بندی لائن کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
علی گیلانی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے اقدام کرنے چاہئیں اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی ترک کرتے ہوئے کشمیر کی متنازع حیثیت تسلیم کرے۔ میر واعظ عمر فاروق نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے امید ظاہر کی کہ پاک بھارت قیادت اس خوں ریزی کو بند کرنے کیلیے مثبت سوچ کا مظاہرہ کریگی۔
میر واعظ نے رواں ماہ23 اگست کو پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان مذاکرات کی حمایت بھی کی ۔ یاسین ملک نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن صرف مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کے ذریعے ہی قائم ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف 14اگست کو پاکستان کے یوم آزادی پرسبز ہلالی پرچم لہرانے اور پاکستان کا قومی ترانہ پڑھنے پر کٹھ پتلی سرکار نے خاتون حریت رہنما آسیہ انداربی کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔
دریں اثنا آسیہ اندرابی نے بھارت کے یوم آزادی 15اگست کو کٹھ پتلی وزیراعلیٰ مفتی سعید کی طرف سے دو قومی نظریہ مسترد کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مفتی سعید اور بھارت کواپنے اس دعوے پر اتنا ہی اعتماد ہے تو پھر انھیں جموں وکشمیر میں استصواب رائے کرانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔