ترکی (جیوڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی دراندازی کے باوجود کشیدگی کوبڑھنے سے روکنے کیلیے ہر ممکن تحمل کا مظاہرہ کیا ، پاکستان نے بھارت کو قابل عمل معلومات فراہم کرنے کی صورت میں پلواما حملے کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کی پیش کش کی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ترک صدر طیب ایردوان کی طرف سے موصولہ ٹیلی فون کال کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان نے پلواما حملے کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کی پیش کش بھی کی، پاکستان نے بھارت کوایسی قابل عمل معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی جن پرکارروائی ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی دراندازی کے باوجود کشیدگی کوبڑھنے سے روکنے کیلئے ہرممکن تحمل سے کام لیا ۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے پلوامہ حملہ کے فوری بعد قابل اعتبار شواہد کے بغیر ہی پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے دونوں مرتبہ اپنے خطاب میں مفاہمتی لہجہ اختیار کیا، عمران خان نے اپنے خطاب میں بھارت پر امن کو ایک موقع دینے پر زور دیا، پاکستان نے کشیدگی کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی برادری خصوصا دوست ممالک سے بھی کردار ادا کرنے کو کہا۔ ترک صدر نے پاکستان کی کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں کو سراہا۔گفتگو کے دوران صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں پاکستان کی حیثیت کو سمجھتاہوں ۔ انہوں نے حال ہی میں پاکستان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں کی تعریف کی ۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حکومت پاکستان ، عوام آپ کے دورے کے منتظر ہیں۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کے اس بیان کا خیرمقدم کیا جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مسئلہ کشمیر اور موجودہ تنازعے کو حل کرنے میں ترکی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان قریبی وستانہ اور بھائی چارے پر مبنی تعلقات ہیں اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ترکی کو ترجیحات میں رکھاگیا ہے اور ہم آنے والے سالوں میں ترکی ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں ۔