واشنگٹن (جیوڈیسک) واشنگٹن میں دو روزہ عالمی جوہری سلامتی کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی ، صدر براک اوبامہ کا کہنا ہے کہ بھارت اورپاکستان بھی سوچیں کہ ایٹمی دوڑ خطے کو کس جانب لے جائے گی، جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کیلئے امریکا اور روس کو پہل کرنا ہو گی۔ صدر براک اوبامہ کا کہنا ہے کہ وہ امریکا کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کرنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان اور بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اوبامہ کا کہنا تھا کہ ان دونوں ممالک کوسوچنا ہو گا کہ ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ خطے کو کس طرف لے جا سکتا ہے ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جوہری سیکیورٹی کا نظام نہایت مؤثر ہے ۔
واشنگٹن میں دو روزہ جوہری سلامتی کانفرنس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر براک اوبامہ نے انتہائی مہلک ہتھیاروں کو جدید بنانے کی کوششوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں مزید کمی کرے ۔ امریکا کے ڈرون حملوں کے حوالے سے صدر اوبامہ نے کہا کہ اس پر کچھ تنقید بالکل جائز ہے کیونکہ ان میں بے گناہ لوگ بھی نشانہ بنتے ہیں ۔ اس سے پہلے کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوبامہ نے کہا کہ داعش جیسے گروپوں کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے مزید عالمی تعاون کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف آپریشن مشکل ضرور ہے مگر کامیابیاں مل رہی ہیں ۔ صدر اوبامہ نے کہا کہ جوہری دہشت گردی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کوششیں کی گئیں ، تاہم ان کوششوں کے باوجودخطرات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی کانفرنس کے دوران دئیے گئے ظہرانے سے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان جوہری تحفظ اور سلامتی سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 40 برس سے محفوظ سول ایٹمی پروگرام چلا رہا ہے اور عالمی ادارے آئی اے ای اے اور دوسرے ممالک سے مکمل تعاون کر رہا ہے ۔ کانفرنس کے دوران طارق فاطمی کا امریکی صدر باراک اوبامہ سے مصافحہ بھی ہوا ۔