گزشتہ ماہ بھارت اور پاکستان کی درمیان جو ٹکرائو ہوا، اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور پاک فوج کی بیداری و بہادری نے جس طرح عالمی سازش کو ناکام بنا دیا ،اس کی گرہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب کھل رہی ہیں ۔ایک کالم نگارکی نظر مختلف قومی اور بین الاقوامی میڈیا پر بھی مرکوز ہو تی ہیں اور اپنے مشاہدے میں آئی ہو ئی اہم معلومات قارئین کی علم میں کالم کی صورت میں پیش کرتے ہیں ۔آج کا کالم بھی ایسی ہی اہم اور معتبر ذرائع سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہے۔
بھارت، امریکہ ،افغانستان اوراسرائیل نے گزشتہ ماہ فروری میں پاکستان کے خلاف ایک بڑا گھناونا منصوبہ بنایا، منصوبہ یہ تھا کہ انڈیا مشرقی بارڈر پر پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھیڑ چھاڑ شروع کرکے ہوائی حملہ کرے گا،امریکہ اور افغانستان مغربی بارڈر پر دہشتگردوں اور خود کش حملہ اوروں کوپاکستان میں داخل کراکر جگہ جگہ بم بلاسٹ کرکے پاکستان میں افراتفری پھیلاکر عوام میں خوف کی فضا پیدا کرے گا ،جبکہ ایران کو بھی بھارت نے بلوچستان کی طرف سے محدود پیمانے پر ہوائی حملہ کرنے اور پاک فوج کو انگیج کرنے کی درخواست بھی کی تھی مگر ایرانی ائیر چیف یہ کہہ کر ان سے متفق نہیں تھا کہ ‘پاکستان عراق یا مصر نہیں ہے، پاکستان پر حملہ کرنا ایک احمقانہ فیصلہ ہو گا۔یہ بھی فیصلہ ہو چکا تھا کہ اسرائیل بھارت کو جنگی جہاز اور پائلٹ دے کر پاکستان کے خلاف لڑے گا۔
یہ منصوبہ بندی افغانستان کے صوبہ ہلمند کے شہر اور بہت بڑے ائیر بیس شوراب کے مقام پر ہورہی تھی کہ پاکستان کے انٹیلیجنس کو پتہ چل گیا ،یہاں امریکہ،اسرائیل،انڈیا اور افغانستان کے عسکری حکام اور اینٹیلیجنس کے حکام میٹنگ میں موجود تھے کہ ان پر مجاہدین نے حملہ کر دیا ، اور اجلاس میں شامل افراد کو جان کے لالے پڑ گئے ۔پورے چالیس گھنٹے منصوبہ بندی کرنے والے محصور ہو کر رہ گئے ،نہ صرف یہ کہ اتحادی افواج کا جانی نقصان ہوا بلکہ پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی بھی افراتفری کا شکار ہوئی۔
پاکستان کو بھی اپنے ذرائع سے جب اس منصوبے کا پتہ چلا تو فوری طور پر تمام دشمنوں کو یہ پیغام پہنچا دیا کہ پاکستان پر حملے کی صورت میں پاکستان بہت سخت جوابی کاروائی کرے گا۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں واضح طور پر دشمن کو پیغام پہچایا کہ اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم سوچیں گے نہیں، بلکہ ایکشن لیں گے ۔انڈیا نے جس وقت بالاکوٹ پر حملہ کے لئے میزائیل سے لوڈ جہاز بھیج کر حملہ کیا تو وہ بالکل ناکام ہوا ، دوسرے دن پاکستان نے جوابی حملہ کیا تو وہ سو فی صد کامیاب رہا ، ان کے دو نہیں ،چار جہاز تباہ ہو ئے، دو پائیلٹ پکڑے گئے،جس میں ایک اسرائیل کا پائیلٹ تھا۔اسرائیل ،امریکہ اور انڈیا کے لئے اسرائیلی پائیلٹ کا پکڑے جانا بہت شرمندگی اور پریشانی کا باعث تھا کیونکہ یہ بات پاکستان کے خلاف جنگ کا کھلا ثبوت تھا ۔ امریکہ نے سعودی عرب کے ذریعے پاکستان سے درخواست کی کہ اسرائیلی پائلٹ کو ان کے حوالہ کیا جائے ، سو پاکستان نے امریکہ اور سعودی شہزادے کی درخواست پر اسرائیل کا پائلٹ بھی چھوڑ دیا۔
پاکستان نے جس وقت انڈیا پر جوابی حملہ کی منصوبہ بندی کی ، تو چھ مقامات کو لاک کیا۔اگر پاکستان چاہتا تو آسانی سے اس دن بھارت کے دس ہزار فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتا تھا مگر پاکستان نے ان مقامات کے تین یا چار سو میٹر کے فاصلے پر ہلکے میزائل پھینکے تاکہ بھارت کو یہ احساس دِ لا سکے کہ پاکستان اپ کے حساس مقامات کو کس طرح آسانی کے ساتھ تباہ کر سکتا ہے، اس میں ایک مقام ایسا بھی تھا جس میں بھارت کا ائیر چیف بھی بیٹھا تھا۔ پاکستان نے اس جگہ سے تین سو میٹر دور فٹ بال گراونڈ ہٹ کیا ، جس سے بھارتی ائیر چیف کا رنگ پیلا پڑ گیا ،نتیجتا اسے بھارتی ائیر فورس کو خیر باد کہنا پڑا ۔
اگر ہم پاکستان کے خلاف بھارت، اسرائیل، امریکہ اور افغانستان کے گٹھ جوڑ اور منصوبہ بندی کا جائزہ لیں تو یہ بات اظہر من الشمس ہو جاتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نصرت و مدد شامل ہے جو ان کے دشمنوں کے عزائم کو خاک میں مِلا دیتا ہے۔دوسری بات یہ کہ پاکستان کی انٹیلیجنس ذرائع نہایت تیز،معتبر اور خراجِ تحسین کے قابل ہیں جو دشمنوں کے منصوبہ بندی کو قبل از وقت فاش کر کے ان کو ناکام بنا دیتا ہے۔نیز یہ بات بھی پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ پاک فوج نا قابلِ تسخیر ہے۔ اب دوبارہ خدا نخواستہ اگر دشمن پاکستان کے خلاف کو ئی منصوبہ بندی کرے گا تو اس سے پیشتر وہ ہزار مرتبہ سو چے گا ۔ البتہ پاکستانی حکومت اور عسکری قوتوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چا ہئیے کہ پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے ،اگر چہ وہ حالیہ منصوبہ بندی اور حملہ پر نادم تو ضرور ہوا ہے مگر موقعہ ملتے ہی وہ کسی بھی وقت دوبارہ اپنی گندیٰ ذہنیت کا استعمال کرتے ہو ئے پاکستان کے خلاف کاروائی کر سکتا ہے لہذا پاک فوج اور عوام دونوں کو ہمہ وقت مستعد اور تیار رہنا چاہئیے۔