تحریر: مہر بشارت صدیقی بھارتی جارحیت اور کشمیر کی صورتحال پر بلایا گیا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی گئی،قرار داد میں عالمی برادری نے بھارتی مظالم کا نوٹس لینے کا مطابلہ بھی کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سابق وفاقی وزیر مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ کے پاکستان پیپلزپارٹی پر آزادی پسند سکھوں کی فہرستیں بھارت کے حوالے کرنے اور اسلام آباد سے کشمیر کے بورڈ اتارنے کے الزامات پر سخت ہنگامہ آرائی ہو ئی۔ پیپلزپارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار کے نعرے بلند کر دیئے۔ مسلم لیگ ن نے بھی مخالفانہ نعرے لگائے۔
سپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور اعتزاز احسن کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ سے روک دیا۔سپیکر کی درخواست پر پی پی پی کے رہنما اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور مشاہد اللہ نے پیپلز پارٹی سے معذرت کی۔ مشاہد اللہ نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق میں انقلابی نظم پڑھی کہ خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا اور یہ بھی کہا تحریک انصاف کے بائیکاٹ کاخفیہ ایجنڈا لگتا ہے کیونکہ بھارت میں بھی میڈیا چیخ رہا ہے ایک جماعت نے پاکستان میں کشمیر پر مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
ذاتی نکتہ وضاحت پر اعتزاز احسن نے کہا مجھے پہلے سے امکان نظر آرہا تھا جی جی بریگیڈ توپیں چلائے گا پہلے سے کہہ دیا تھا توپوں کا رخ صرف میری طرف ہو گا۔ سکھوں کی فہرستیں نہیں ہوتیں میں وزیر داخلہ رہا ہوں ایسی فہرستیں آئی ایس آئی ،فوج سے سویلین کے پاس آ جائیں تو پہلے تو وہ سویلین نہیں رہ سکتا اور وہ سویلین ان کو بھارت کے حوالے کر دے تو اسے اٹک قلعہ میں گولی مار دی جاتی۔ میں غدار تھا تو آمر نے مقدمہ کیوں نہ چلایا، نواز شریف نے اس غدار کو اپنا وکیل کیوں بنایا۔ ان کے پاس حکومت ہے مجھ پر مقدمہ چلائیں۔کردار کشی کرنا طریقہ ٹھیک نہیں ” گا لی گلوچ بریگیڈ” کو پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔
Hafiz Saeed
کل بھوشن کی بات کی اس کا جواب دیں۔ اجلاس کے دورے روز جو کچھ ہوا وہ بھارت کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا۔کشمیر کو بھول کر حکومت و اپوزیشن نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے۔مشاہداللہ اور اعتزاز احسن کی لفظی جنگ اور اس کے بعد حکومتی رکن اسمبلی رانا افضل کا حافظ محمد سعید کے بارے بیان ،یہ سب بھارتی خوشنودی نہیں تو اور کیا ہے؟ مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے لیگی ایم این اے رانا محمد افضل کی جانب سے حافظ محمد سعید کیخلاف بیان بازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت تحریک آزادی کشمیر فیصلہ کن مرحلہ میں ہے اور بھارت سرکار شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ ان حالات میں جماعةالدعوة اور حافظ محمد سعید کیخلاف بیانات محض بھارت و امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے دیے جارہے ہیں۔ کشمیر کے حوالہ سے بنائے گئے پارلیمانی وفد کو کشمیر کی الف ب کا بھی علم نہیں۔
بیرونی ایجنسیوں کے ٹکڑوں پر پلنے والے بعض لوگ یہاں بیٹھ کر ان کی زبانیں بول رہے ہیں۔سازش کے تحت ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول برباد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔حکمران و سیاستدان دشمن کی سازشوں کوسمجھیں اور کشمیری شہداء کی قربانیوں کو ضائع ہونے سے بچائیں۔وزیر اعظم رانا افضل کے حالیہ بیان کا نوٹس لیں۔دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین،جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکمران امریکہ کی غلامی میں بہت آگے جا چکے ہیں۔ن لیگی رکن اسمبلی کا حافظ محمد سعید کے بارے میں بیان امریکہ و بھارت کو خوش کرنے کے لئے ہے۔حافظ محمد سعید پر امن بات کرتے ہیں کبھی شدت پسندی کی بات نہیں کی۔رانا افضل نے بھارت کو خوش کرنے کے لئے بیان دیا۔اس میں حافظ محمد سعید ہمارے ساتھ ہوں گے۔
ہم سب کشمیر کی بات کرتے ہیں اور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے نواز شریف کے تعلقات و دوستی ہے اسی لئے انکے اراکین اسمبلی بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔ماضی میں حکومت کئی بار کہہ چکی ہے کہ اگرحافظ سعید کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائو لیکن آج تک بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔بھارت تو برہان وانی کو بھی دہشت گرد کہتا ہے جس نے آزادی کے لئے قربانی دی اور وہ کشمیر کی تحریک کو ایک نیا جوش و ولولہ دے گیا۔کشمیر میں جاری تحریک کے عروج پر ہونے کی وجہ سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ایسے میں محب وطن حافظ محمد سعید کے خلاف بیان پاکستان کی سلامتی و خود مختاری کے خلاف ہے۔
ملی یکجہتی کونسل کے صدر،جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ حافظ محمد سعید کے خلاف اگر کوئی ثبوت ہے تو وہ عدالت میں پیش کرے ،بے بیناد پروپیگنڈہ نہ کرے۔ حافظ محمد سعیدکشمیر کاز ،ملک میں اسلامی نظام،اسلامی شعار کو اجاگر کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ایک محب وطن جماعت کے سربراہ کے حوالہ سے حکومتی رکن اسمبلی کے نازیبا کلمات نواز شریف حکومت کے لبرل ازم کے ایجنڈے کی تکمیل ہے۔موجودہ حکومت نے تمام مذہبی جماعتوں ،علماء کرام کو بے بنیاد الزامت لگا کر دیوار سے لگانے کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے۔امریکہ و بھارت کے کہنے پر حکمران پاکستان کو لبرل اسٹیٹ بنانے کے لئے ایسے اقدام اٹھا رہے ہیں۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ میں اچھا خطاب کیاقومی قیادت مسئلہ کشمیر پر متحد ہے۔مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی کی جانب سے محب وطن،قومی سلامتی کے لئے ہر محاذ پر کردار ادا کرنے والی شخصیت کے خلاف بھارت کی زبان بولی گئی۔ہم اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔
Kashmir Issue
وزر اعظم رانا افضل کے بیان کا نوٹس لیں۔ کشمیر کے مسئلہ پر اختلافات کا دروازہ بند ہونا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالہ سے پارلیمنٹ کو بھی تقسیم کر کے بھارت کو ہی خوش کیا گیا اور ن لیگی رکن اسمبلی کا حافظ محمد سعید کے بارے میں بیان بھی بھارتی خوشنودی کے لئے ہے۔مولانا احمد لدھیانوی، پیر سید ہارون علی گیلانی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، حافظ عبدالغفار روپڑی اورشیخ نعیم بادشاہ نے کہا کہ کشمیر پر حافظ محمدسعید کا جو مئوقف ہے وہی پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا۔کشمیر میں نوے دن سے کرفیو نافذ ہے۔
پاکستان میں جو جماعتیں کشمیر کے حوالہ سے کام کر رہی ہیں اگر حکومت ان کی حمایت نہیں کر سکتی تو مخالفت بھی نہیں کرنی چاہئے۔کشمیریوں کے حق میں اگر ہمارا دشمن بھی آواز بلند کرے گا تو اسے ہم اپنا دوست بنائیں گے۔امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور رانا افضل کے بیان پر کہا کہ بھارت و امریکہ کو کشمیر یوں پر مظالم کیخلاف سیاسی جماعتوں،فوج اور عوام کا متحد ہونا برداشت نہیں ہوا۔منظم منصوبہ بندی کے تحت سیاسی وعسکری قیادت کے مابین اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاک فوج، دفاعی اداروں اور جماعةالدعوة کیخلاف گمراہ کن پروپیگنڈا انہی سازشوں کا حصہ ہے۔ انڈیا اور امریکہ کے تنخواہ داروں کی پاکستان کے سفارتی سطح پر تنہا ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔کشمیر میں بدترین مظالم کی وجہ سے بھارت خود سفارتی تنہائی کا شکارہے۔ بھارتی مظالم کیخلاف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مذمتی قرارداد کی منظوری خوش آئند ہے۔