اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ پر تشدد واقعات میں زخمی ہونے والوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں بھارت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔
ہفتہ کو جاری ایک بیان میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارتی کشمیر میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران نے پاکستان کو مجبور کیا ہے کہ وہ متاثرین کے علاج و معالجے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری انسانی و مادی وسائل فراہم کرے۔
انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالے کہ وہ چھرے والی بندوقوں سے متاثر ہونے والے ایسے کشمیریوں کے علاج کی پاکستان کو اجازت دے جو اپنی بینائی کھو چکے ہیں۔
وزیراعظم نے خارجہ امور کی وزارت کو بھی ہدایت کی کہ وہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارتی مشنز کے ذریعے بھارت پر دباؤ بڑھانے کے لیے عالمی سطح پر سیاسی قیادت، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کو متحرک کرے۔
ایک روز قبل ہی پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایک خط کے ذریعے طبی امداد کی ایک بین الاقوامی موقر غیر سرکاری تنظیم “ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز” سے درخواست کی تھی کہ وہ بھارتی کشمیر کے لوگوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد وہاں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور اس دوران سکیورٹی فورسز سے ہونے والی پے در پے جھڑپوں میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 60 سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے یہ مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے۔
تاہم بھارت پاکستان کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے متنبہ کر چکا ہے کہ پاکستان اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان متنازع ہے جس کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے۔
بھارتی کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے باعث دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ دیکھا جا رہا ہے اور اس کی تازہ ترین عکاسی رواں ہفتے اسلام آباد میں جنوبی ایشیا کے ممالک کے تنظیم “سارک” کے وزارت داخلہ سطح کے اجلاس میں دیکھی گئی۔
اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کا نام لیے بغیر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کو ہیرو قرار دینے کا سلسلہ بند کیا جانا چاہیے جب کہ پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے بقول آزادی کی تحریک کو دہشت گردی تصور نہ کیا جائے۔