اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ ایک فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو فوری طور پر تختہ دار پر نہیں لٹکایا جائے گا اور وہ قانون کے مطابق تین فورموں میں سزائے موت کے خلاف داد رسی کے لیے رجوع کر سکتا ہے۔
سزایافتہ جاسوس بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر تھا اور وہ اپنے ملک کے خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ اینالسیس ونگ (را) کے لیے کام کرتا رہا تھا۔اس کو گذشتہ سال پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔
وزیر دفاع نے بتایا ہے کہ اس کے خلاف فوجی عدالت میں ساڑھے تین ماہ تک مقدمہ چلایا جاتا رہا ہے۔اس کے خلاف بھارت کے لیے جاسوسی ،پاکستان کی سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوّث ہونے ،ملک میں دہشت گردی کی سرپرستی اور ریاست کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے الزامات میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔
خواجہ آصف نے پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو فوج کی اپیل عدالت میں اپنی سزا کے خلاف 60 دن کے اندر درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔ اپیل مسترد ہونے کی صورت میں وہ پاکستان کے آرمی چیف اور صدر سے رحم کی اپیلیں کرسکتا ہے۔تاہم آرمی ایکٹ 1952 کی شق 131 کے تحت کسی فوجی عدالت سے سنائی گئی سزا کے خلاف 60 نہیں بلکہ 40 دن میں اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں بیان دیتے ہوئے پاکستان کی ایک کورٹ مارشل عدالت سے کلبھوشن یادیو کو سنائی گئی سزائے موت کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اگر اس کو پھانسی دی جاتی ہے تو یہ ایک قتل عمد ہوگا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان کا یہ دعویٰ مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کیس میں قانون کی مکمل پاسداری کی گئی ہے اور مجرم کو منصفانہ ٹرائل کا مکمل موقع دیا گیا ہے۔
انھوں نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوّث عناصر اور پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف سازش کرنے والوں سے کوئی رو رعایت نہیں برتی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت ،مسلح افواج اور عوام مادرِ وطن کے دفاع کے لیے ہردم تیار اور پُرعزم ہیں۔