بھارت کسی بھی صورت خطہ میں امن نہیں چاہتا جس کی تازہ مثال مادر وطن میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی ہے۔لاہور کے علاقہ جوہر ٹائون میں ہونے والے بم دھماکے میں تین افراد شہید اور 25 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔پاکستان میں یہ دھماکہ کافی عرصہ بعد ہوا ہے ۔کیونکہ ہمارے سکیورٹی کے اداروں نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ کر انہیں یا توواصل جہنم کردیا ہے یا پھر پابند سلاسل کردیا گیا ہے اور جو بچ گئے ہیںوہ یہاںسے فرار ہوچکے ہیں ۔حالیہ دہشت گردی نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کہیں نہ کہیں دہشت گردوں کی باقیات اور انکے سہولت کار نہ صرف موجود ہیں بلکہ متحرک بھی ہیں جوبوقت ضرورت دشمن کے کام آتے ہیں ۔اس دھماکے کی ساری کڑیاں بھارت ،امریکہ اور اسرائیل سے اس لیے ملتی ہیں کہ یہ دھماکہ حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہوا ہے۔
حافظ محمد سعید جو کہ پہلے ہی پابند سلاسل ہیں ۔ہم حکومتی وعدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے مگر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حافظ محمد سعید اور انکی جماعت نے ہر طرح سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے قدرتی آفات کے دوران انکی بے لوث خدمات کی تعریف تو دشمن بھی کرنے پر مجبور ہے ،سندھ تھرپارکر کے اندر سسکتی اور پیاسی زندگی کو نیا جیون دینے سمیت کئی اچھے کاموں کاسہرا بھی انہی کے سرجاتا ہے ۔آئی جی پنجاب انعام غنی کے بقول حملہ آوروں کا ٹارگٹ حافط محمد سعید کا گھر ہی تھا جن میں انکے اہل وعیال قیام پذیر ہیں ۔مگر ان کے گھر کے قریب پولیس ناکہ ہونے کی وجہ حملہ آور آگے نہ بڑھ سکا اور گاڑی وہی کھڑی کرکے دھماکہ کردیا ۔موجودہ حالات میں جہاں اس وقت افغانستان سے امریکہ کا انخلا ء تیزی سے جاری ہے اور امریکہ افغانستان سے رسوا ہونے کے باوجود اپنی جھوٹی شان وشوکت اور اجاراداری قائم رکھنے کے لیے پاکستان میں اڈوں کی سہولت چاہتا تھا جس پر پاکستان کے دبنگ اور وطن پرست وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اڈے دینے سے صاف انکار کردیاہے ۔ادھر افغان طالبان نے بھی پاکستان سمیت اردگرد کے تمام ممالک کو وارننگ دے رکھی ہے کہ افغانستان کے خلاف حملوں کے لیے جس ملک کی سرزمین استعمال ہوگی وہ ہمارا دشمن ہو گا۔
حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ پر حملہ کی حساسیت اور اہمیت کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں حافظ محمد سعید کے خلاف بھارت اور امریکہ کے خیالات سب پر آشکار ہیں جن کا ذکر وہ سالوں سے کھلے عام کرتے چلے آرہے ہیں ۔بھارت فنٹم سمیت ایسی سینکڑوں فلموں کے اندرخود کو امن وآشتی کا علمبردار اور پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرچکا ہے مگر دنیا اس بات کو جان چکی ہے کہ بھارت ایک ہٹ دھرم اور وعدہ خلاف ملک ہے جس نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرادادوں کوپچھلے 73سالوں سے اپنے پائوں کے نیچے روندا ہے ۔جب کہ اقوام متحدہ بارباربھارت کومسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے زور دے چکی ہے ۔تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی ہرکاروائی کے آگے اور پیچھے بھارت اور بھارت کے حواری ممالک امریکہ اور اسرائیل کے نشان ملتے ہیں ۔مگر اس کے باوجود پاکستان کبھی بھی ایسی کسی کاروائی میں ملوث نہیں پایا گیا ۔حافظ محمد سعید کا قصور کیا ہے؟یہ کہ وہ مظلوم کشمیریوں سمیت دنیا بھر میں بسنے والے ظلم وستم کے شکار مظلوم مسلمانوں کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔
افغانستان اس وقت ایک نئے دور میں داخل ہورہا ہے ۔افغان امن واستحکام وطن عزیز پاکستان کے وسیع ترمفاد میں ہے ۔اس وقت جبکہ پاکستان میں اندرونی طور پر سیاسی جوڑ توڑ عروج پر پہنچا ہوا ہے چند اقتدار کے پجاری حکومت کو گرانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ بجٹ کی منظوری کے بعد دوبارہ ملک میں افراتفری ،احتجاجی مظاہروںاور جلسے جلوسوں کی صورت میں پھیلانے کے لیے بالکل تیار ہیں ۔وہاں پر بیرونی دہشت گردی کی یہ واردات قابل مذمت ہے ۔اصل میں دشمن وطن عزیز میں بدامنی اور انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔
حافظ محمد سعید جیسی اہم شخصیت کے گھر پر حملہ دشمن سمجھتا ہے کہ ایسے میں انکے کارکنان سڑکوں پر نکل آئیں گے جلائو گھیرائو ہوگا جس کا ملک متحمل نہیں ۔مگر دشمن نہیں جانتا کہ حافظ محمد سعید اور انکی جماعت قانون کی بالادستی پرمکمل یقین رکھتے ہیں ورنہ پاکستان کی اتنی بڑی دعوت وتبلیغ کی جماعت کے امیر اور اہم کارکنان کی گرفتاریوں پرملک میں ہلچل برپا ہوجاتی مگر ساری دنیاجانتی ہے کہ حافظ محمد سعید اور انکے ساتھیوں کی گرفتاریوں پرانکی جماعت کے کارکنان کی طرف سے معمولی سا بھی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پاکستان اس وقت اندورنی اور بیرونی دہشت گردی کا شکار ہے اس وقت ضرورت اس امرء کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی مفادات ترجیحات کو یکسر فراموش کرکے پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے لیے متحد ہو جائیں کیونکہ اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں۔
تمام سکیورٹی اداروں خراج تحسین کے حق دار ہیں جواپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وطن کی سلامتی کے لیے ہمہ وقت کمربستہ رہتے ہیں ۔اس وقت اس بات کی بھی بڑی سخت ضرورت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کرنا ہوگا ،کیونکہ نیشنل ایکشن پلان ہی ایک ایسی دستاویزہے جو مذہبی،سیاسی جماعتوں کے علاوہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کی گئی تھی ۔پہلے ہم نے نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے ہی اندورن ملک دہشت گردی پر قابو پایا ہے اب اس کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کرکے ہی دہشت گردوں کو نیست ونابود کرنا ہوگا بصورت دیگر بیرونی دشمن اور اندر بیٹھے انکے سہولت کار پاکستان کے اندر مزید دہشت گردی کو فروغ دے سکتے ہیں اس کے لیے اب ہمیں ہر طرح سے محتاط رہنا ہوگا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے سکیورٹی اداروں کا دست وبازو بننا ہوگا دفاع اسلام اور بقائے وطن کے لیے ہردم تیار رہنا ہوگا ۔یارب میری ارض پاک پر اتار وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو۔آمین