اسلام آباد (جیوڈیسک) تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی دعوے کی حقیقت جاننا ضروری ہے اور اس ضمن میں تفصیلات جمع کی جائیں گی۔ پاکستان نے بھارت کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر کسی بھی طرح کی دراندازی میں ملوث نہیں۔
منگل کو بھارت نے پاکستان پر اپنے ہاں دہشت گردی کی کوششیں جاری رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جولائی میں بھارتی کشمیر سے پکڑے گئے مشتبہ دہشت گرد کا تعلق پاکستان سے ہے اور اس نے پاکستانی میں لشکر طیبہ کے کیمپوں سے تربیت حاصل کی تھی۔
منگل کو دیر گئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں بھارتی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان اپنی سر زمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔” تاہم ان کا کہنا تھا کہ “بھارتی دعوے کی حقیقت جاننا ضروری ہے اور اس ضمن میں تفصیلات جمع کی جائیں گی۔”
بھارتی سیکرٹری خارجہ نے منگل کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کر کے انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ گرفتار کیے گئے 20 سالہ بہادر علی کا تعلق لاہور کے مضافاتی علاقے رائے ونڈ کے ایک گاؤں جیا بگا سے اور اس نے بھارتی حکام سے اعتراف کیا کہ وہ لشکر طیبہ کے کیمپوں سے تربیت حاصل کر کے بھارت میں داخل ہوا۔
بھارت اس سے قبل بھی اپنے ہاں ہونے والے دہشت گرد واقعات کا الزام پاکستان میں موجود تنظیموں پر عائد کرنے کے علاوہ یہ دعویٰ بھی کرتا آیا ہے کہ ان کے پیچھے پاکستان کی خفیہ انٹیلی جنس ایجسنی “آئی ایس آئی” کا ہاتھ ہے۔
لیکن پاکستان ان دعوؤں کو مسترد کرتا رہا ہے اور گزشتہ سال سے اس نے بھی ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی تخریبی کارروائیوں کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسی “را” پر عائد کرنا شروع کیا۔
رواں سال کے اوائل میں پاکستانی حکام نے ایک مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادوو کو بھی بلوچستان سے گرفتار کیا تھا اور اس کا اعترافی بیان بھی ذرائع ابلاغ میں نشر کیا۔ تاہم بھارت نے کلبھوشن کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے پاکستانی دعوؤں کو مسترد کیا تھا۔