نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان صحافیوں کو اس مقام تک رسائی نہیں دے رہا، جسے بھارتی جنگی جہازوں نے نشانہ بنایا تھا۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان کے اس اقدام کا مقصد معلومات کو خفیہ رکھنا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے آج ہفتے کو صحافیوں کو بتایا، ’’حقیقت یہ ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے صحافیوں کو بھارتی سرجیکل اسٹرائک میں تباہ کیے جانے والے مقام تک جانے کی اجازت نہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان ایسا بہت کچھ پوشیدہ رکھنے کے لیے کر رہا ہے۔‘‘
سلامتی کے پاکستانی اداروں نے جمعرات کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک ٹیم کو اس پہاڑی تک جانے سے روک دیا تھا، جس پر وہ مدرسہ اور دیگر عمارتیں واقع ہیں، جنہیں بھارتی فضائیہ نے گزشتہ ہفتے بمباری سے تباہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔ پاکستانی حکام کے مطابق سلامتی کے خدشات کی وجہ سے صحافیوں کو وہاں نہیں جانے دیا گیا۔
روئٹرز کے ایک صحافی نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار سے پوچھا کہ سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں تو مدرسہ ابھی بھی دکھائی دے رہا ہے، تو اس کے جواب میں انہوں نے ایک بار پھر حکومتی موقف دہرایا کہ فضائی کارروائی کامیاب تھی اور مطلوبہ مقاصد حاصل کر لیے گئے۔
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
بھارتی کشمیر میں چودہ فروری کو ایک فوجی قافلے پر ہوئے حملے کے بعد بھارت نے چھبیس فروری کو پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں جیش محمد کے ایک مدرسے کو تباہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔ بھارت کا موقف تھا کہ ’’یہ حملہ کوئی فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ احتیاطی قدم تھا، جس کا مقصد دہشت گردی کے اڈوں کو نشانہ بنانا تھا۔
بھارتی فضائیہ کی طرف سے بالاکوٹ میں اس کارروائی کے اگلے ہی روز پاکستانی فضائیہ نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے ایک طیارے کا ملبہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ہی گِرا اور طیارے سے بحفاظت نکلنے والے پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ تاہم بعد ازاں اسے خیر سگالی کے جذبے کے تحت بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔