اسلام آباد (جیوڈیسک) پاک فضائیہ (پی اے ایف) نے چین کے جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے ایف سی 31 کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے دفاعی امور رانا تنویر حسین نے اس معاملے پر چینی انتظامیہ سے بات چیت جاری ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ایک اعلیٰ ترین حکومتی عہدیدار نے ان جدید ترین طیاروں کی خریداری کے حوالے سے چین سے جاری بات چیت کی تصدیق کی ہے، رواں ماہ کے شروع میں چین میں ہونے والے ائیرشو کے موقع پر اس طیارے کو متعارف کرائے جانے کے بعد دفاعی حلقوں میں کہا جارہا تھا کہ پاکستان ان کی خریداری کے لیے چینی حکام سے بات چیت کررہا ہے۔
دی جین ڈیفینس ویکلی نے ایک بے نام پاکستانی عہدیدار کے حوالے سے بتایا تھا کہ پی اے ایف چین سے تیس سے چالیس شینیانگ ایف سی 31 طیارے کریدنے کے لیے بات چیت کررہی ہے اور اس حوالے سے مذاکرات ابتدائی مراحل سے آگے نکل چکے ہیں۔
چین نے یہ طیارے برآمدی مارکیٹ کے لیے ہی تیار کیے ہیں اور چینی حکام کا دعویٰ ہے کہ متعدد ممالک نے اس کی خریداری میں اظہار دلچسپی کیا ہے جس کے بارے میں ماننا جارہا ہے کہ اس کا موازنہ امریکا کے جدید ترین لڑاکا طیارے ایف 35 جوائنٹ اسٹرائک فائٹر سے کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان طویل عرصے سے اپنی دفاعی ضروریات کے لیے چین پر انحصار کررہا ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان چین سے گن شپ ہیلی کاپٹر زی 10 کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ پاکستان اور چین اس سے پہلے مل کر جے ایف 17 تھنڈر بھی تیار کر چکے ہیں اور اب پاکستان ان طیاروں کو فروخت کرنے کی کوشش بھی کررہا ہے، اس حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا”ہمیں اب تک لگ بھگ سات ممالک کی جانب سے جے ایف 17 کے آرڈرز مل چکے ہیں”۔
پاکستان کے ایروناٹیکل کمپلیکس، کامرہ میں اس وقت جے ایف 17 کے بلاک ٹو کو تیار کیا جارہا ہے اور پاکستانی نگاہیں مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک سے آرڈرز کی جانب ہیں۔ رانا تنویر حسین نے کہا”پاک فضائیہ کو ڈھائی سو لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہے، مگر اب ہم نے اپنے چند جے ایف 17 بلاک ٹو بین الاقوامی خریداروں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنی مقامی ضروریات کو پورا کیا جاسکے”۔
وفاقی وزیر نے اس حوالے سے یکم دسمبر سے کراچی میں شروع ہونے والی چار روزہ دفاعی نمائش آئیڈیاز 2014 کو کافی اہم قرار دیا جس میں 34 مقامی کمپنیوں سمیت لگ بھگ 175 کمپنیاں شرکت کریں گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چند مفاہمتی یاداشتیں اور شراکت داری کے معاہدوں پر بھی اس نمائش کے دوران دستخط کا امکان ہے تاہم اس ایونٹ کے دوران کسی آرڈر کی توقع نہیں”اس نمائش کا بنیادی مقصد دیگر ممالک کی دفاعی صنعتوں کے عہدیداروں سے تعلق کو بڑھا کر اپنی صنعت کو فروغ دینا ہے”۔