کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ پاکستان کے اہم ادارے جو ملک و قوم کی امانت ہے انہیں اپنے باپ دادا کی جائیداد سمجھ کر جبراً فروخت نہیں کیا جاسکتا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ حساس اور مقتدر حلقے ان نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے خلاف کاروائیوں سے کیوں گریزا ںہے۔ جو اندرون خانہ کا لعدم تنظیموں کو پروان چڑھانے میں مددگار ہیں اور بھارت سے بھی پکا یارانہ رکھے ہوئے ہیں کیا وہ دہشت گردوں کی لسٹ میں شمار نہیں ہونگے جو قصور جیسے المیے کو بھی چھپانے کی کوششوں میں مصروف رہے ہیں۔
سونے پے سہاگا ایک ایسا شخص جو قانون کو پائوں کی دھول سمجھے وہ حیرت انگیز طور پر پنجاب کا وزیر قانون ہے۔ کیا یہ قانون کی توہین نہیں ہے؟ ؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے تمام صوبوں کے خلاف کاروائی ضروری ہے ورنہ ان کاروائیوں کو تعصب پر مبنی سمجھا جاسکتا ہے، آپریشن کے نتیجے میں شہر کراچی میں 90 %فیصد آمن قائم ہوچکا ہے۔
دہشت گردی اور جرائم سے بھی یہاں کے شہری محفوظ ہوچکے ہیں، بھتہ خوری کی لعنت بھی دفن ہوچکی ہے لیکن یہ آمن اس وقت تک عارضی رہیگا جب تلک مجرموں کو سخت سے سخت سزائیں نہ دی جائے۔ اس کے باوجود ملک کے عوام معاشی دہشت گردوں کو گرفتار دیکھنا چاہتے ہیں جو آج کل کھلے عام پھر رہے ہیں وہ تویہ چاہتے ہیں کہ فوج کا امیج خراب ہو ، انہوں نے کہا حالیہ دنوں میں گلستان جوہر میں پہاڑی تودہ گرنے والے واقعے کو عوام مشکوک گردان رہے ہیں حالانکہ شہر قائد میں اپریشن جاری ہے لیکن اس کے باوجود جرائم پیشہ افراد کی مذموم کاروائیوں میں کمی نہیں آئی ہے اس کی وجہ ہمارا عدالتی نظام ہے جہاں سے باآسانی ضمانتیں ہوجاتی ہے اس لحاظ سے ہمارا معاشرہ قانون اور قاعدوں سے مادر پدر آزاد ہے۔
ظاہر ہے کہ اس صورت حال میں جرائم کی وارداتیں کم ہوں اس کا تصور مشکل ہے ۔ ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان بھر میں خصوصا ً کراچی میں چائنہ کٹنگ نے جہاں تباہی مچائی ہے وہی پر اس کے نتیجے میں قتل وغارت گری بھی ہوتی رہی ہے ۔ انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہونی والے چائنہ کٹنگ نے حکومتی اداروں کو اربوں کا نقصان بھی پہنچایا ہے ، قبضہ مافیاں کی کرپشن کے ان کارناموں کو اہلیان کراچی کیسے بھول سکتے ہیں یعنی وزراء و حکمراںعوام کے نمائندے بن کر آتے تو ہیں وہ ایسی گھنائونی کاروائیاں کرتے ہیں جس کا مقصد خود بھی کھائواور ہمیں بھی کھلاو رہا ہے۔ نتیجے کے طور پر ادارے تباہ ہوتے رہے ہیں۔
ناہید حسین نے آخر میں کہا چھوٹی چھوٹی چالاکیوں کے ذریعے خود کو بچانے کی کوششوں سے مقتدر حلقے اور قوم آشنا ہے، اب ان قوتوں کا مقابلہ اس حلقے سے ہے جو عوام کو آمن و تحفظ فراہم کرانے پر پر عزم ہے اس مقابلے میں جیت ریاست اور عوام کی ہوگی کیونکہ اب کی بار قوم سیاسی نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے بجائے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے لہٰذا قوم کو حساس اداروں کی جانب سے بدگمان اور بدنام کرانے کی کوششیں کامیاب ثابت نہیں ہونگی اب قوم منتظر ہے کہ ان کی امانت پر ڈاکہ ڈالنے والے کب قانون کے شگنجے میں آئینگے، انہوں نے کہا قانونی اداروں کو بھی چکر دئیے جارہے ہیں تاکہ ملزمان مجرمان نہ بن سکے۔ اس کی واضح مثال ماڈل آیان علی کی ہے۔جس کے وکیل جان بو جھ کر عدالت میں پیش نہیں ہوتے کہ کہیں ڈالر گرل پر فرد جرم عائد نہ ہوجائے، ان چالاکیوں سے پوری قوم واقف ہوچکی ہے۔