اسلام آباد (جیوڈیسک) پاک ایران تجارتی تعلقات میں بڑا بریک تھروہو گیا، دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات شروع ہوگئے ،مذاکراتی عمل ایک سال میں مکمل کیا جائیگا۔
دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر دو روزہ مذاکرات اتوار کو تہران میں شروع ہوگئے جوآج(پیر)بھی جاری رہیں گے۔
مذاکرات میں آزادتجارتی معاہدے کیلئے ٹیکسوں سے متعلق امورپر بات چیت ہوئی،ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے وزارت تجارت اور ایف بی آر کے حکام شرکت کررہے ہیں،ذرائع کے مطابق آزاد تجارتی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا جسکافائدہ دونوں ممالک کوہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کاحجم صرف 27کروڑ ڈالر ہے جس کو آزاد تجارتی معاہدے کے تحت پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔
رواں سال مارچ میں ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے پانچ سالہ سٹرٹیجک پلان پر دستخط کئے تھے جسکے تحت دونوں ممالک کے مابین آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات جون میں شروع کئے جانے پراتفاق ہوا تھا تاہم دونوں ممالک آ زاد تجارتی فریم ورک معاہدے کا مسودہ ایک دوسرے کو مقررہ شیڈول کے مطابق نہیں بھجواسکے جس سے مذاکرات شروع کرنے میں تاخیر ہوئی۔
کے مطابق ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت پاکستان نے ایران کو 338 اور ایران نے پاکستان کو 309اشیاپر ڈیوٹیز میں رعایت دے رکھی ہے تاہم آزاد تجارتی معاہدہ کے تحت دونوں ممالک نے اسی فیصدمصنوعات پرڈیوٹیزمیں رعایت پر اتفاق کیا ہے۔