تہران (جیوڈیسک) پاکستان نے ایران سے پائپ گیس لائن منصوبے کو تیزی سے مکمل کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس مقصد کے لیے چینی کمپنیوں سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں سے رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں، تاکہ اس منصوبے کے لیے سرمایہ کاری حاصل کی جاسکے۔ تہران میں پاکستان کے سفیر نور محمد جدمانی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کئی پارٹیاں گیس پائپ لائن منصوبے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔
جبکہ مزید دیگر منصوبوں پر بھی کام جاری ہے، انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں سندھ میں نوابشاہ سے بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ تک گیس پائپ لائن منصوبے میں سرمایہ کاری پر تیار ہے اور وہ اپنے تمام جائزے بھی مکمل کر چکے ہیں۔ اس مرحلے میں کام 2 سال میں مکمل ہوسکتا ہے اور اسے ایران میں پہلے سے بچھائی جانے والی پائپ لائن سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے عالمی طاقتوں سے سمجھوتے کے بعد توقع ہے کہ پابندیاں نرم ہوں گی اور غیر ملکی کمپنیاں بھی اس منصوبے میں شامل ہو ں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے گیس کی تلاش کے لیے ایران کے تجربے سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، پاکستان کو توانائی کی ضرورت ہے اور وہ اس سلسلے میں ایران کی حمایت اور تعاون کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران سے 50 میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے اور اسے 100 سے 1000 میگاواٹ تک بڑھانے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
باہمی تجارت کے بارے میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ ایران کو برآمدات 30 کروڑ ڈالر ہیں، لیکن دبئی کے راستے غیر قانونی تجارت ڈیڑھ ارب ڈالر تک پہنچ جاتی ہے، پاکستان ایران سے تجارت بڑھانے کے لیے سرحد پر 2مزید پوائنٹ قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں اور سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر دونوں ممالک کی قیادت بھی متفق ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا حالیہ دورہ پاکستان کامیاب رہا ہے اور اس سے تعاون بڑھے گا، اقتصادی تعاون کے لیے بنائے گئے روڈ میپ پر عملدر آمد کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی اس وقت ایران کا ایک وفد پاکستان میں موجود ہے جو اپنی ہم منصب کمپنیوں سے بات چیت کر رہا ہے۔