تحریر: حافظ محمد فیصل خالد پاکستان اور ایران کے تعلقات کو اس وقت سے غیر معمولی حیثیت حا صل ہے جب سے ہندوستان براستہ پاکستان ایران سے گیس لینے کی خواہش کا اظہارکر چکا ہے۔اس مقصد کے حصول کیلئے ہندوستان کی طرف سے کئی بار سیاسی جوڑ توڑ کیا گیا اور بالخصوص سفارتی سطح پر تعلقات کی بہتری کیلئے سنجیدہ کوششیں کی گئیں جنکا ایران کی طرف سے ہر سطھ پر خیرمقدم بھی کیا گیا۔ دوسری طرف ایران کی طرف سے پاکستان کے ساتھ اپنایا جانے والا رویہ اسکی پاکستان سے متعلق پالیسی اور ایران کے دہرے معیار کا عکاس ہے۔
جیسا کہ ہم سب کے علم میں ہے کہ حال ہی میں پاکستان سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی راء کا ایک ایجنٹ گرفتار ہوا جو کہ ایران کی مدد سے پاکستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا۔ اور ببعد میں تحقیقات کے دوران اس نے پاکستان مخالف سرگرمیو ں کا اعتراف بھی کر لیا ۔ جس کے بعدن ان دونوں بھائیوں(ایران اور ہندوستان) کے پیٹ میں خاصی تکلیف ہے جس کا اظہار ایران کی جانب سے ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والی او۔ آئی۔سی کے اجلاس میں ہوا۔
india
جب عالمی برادری نے ہندوستان کی طرف سے پاکستان میں ہونے والی پاکستان مخالف سرگریوں کے خلاف پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا عین اسی وقت ایران کا نمائندہ اجلاس سے اٹھ کر چلا گیا اور پاکستان کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ اب ایرانی نمائندہ کا یہ عمل کم از کم ایران کی پاکستان سے متعلق حکمتِ عملی کا واضع عکاس ہے۔ اس کے علاوہ بیسیوں ایسی امثال ہیں جو انکے ابلیسانہ کردار کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔
بہر حال اب اس ساری صورتِ حا ل میںایک طرف تو اسرائیل کے ان پالتو بچوں کا مکروہ کردار ہے جو کہ پاکستان کو نیچا دکھانے اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینے کا کوئی موقع ہاتھ سع نہیں جانے دیتے، جبکہ دوسری جانب پاکستانی حکومت اور سیاسی قیادت ہے جو عرصہ دراز سے خطے میں قیامِ امن کی غرض سے ان دونوں ممالک کے ساتھ ان کے برے کردار کے باوجود بہتر تعلقات کیلئے کوشاں ہے۔
Israel
خواہ وہ موجودہ حکومت ہو یا سابقہ حکومتیں، اس کارِ خیر میں سب بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آئے ہیں اور لے رہے ہیں جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ان ممالک نے پاکستان کی امن کی خواہش کو اسکی کمزوری سمجھ رکھا ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ ہندوستان اور اسکے حواریوں کی گردن سے سریا نہیں نکل رہا اور وہ سرِ عام پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہیں۔ اب ہندوستان کے افعالِ مکروہء میں اب ایران ہندوستان کا صفِ اول کا ساتھی ہے کیونکہ اب ہندوستان کے علاوہ ایران کو بھی اس خطے میں اسرائیل کی حمایت حاصل ہے اور یہ سب اپنے مقاصد کے حصول کیلئے یکجاء کوشاں ہیں جسکی تازہ مثال اوپر پیش کر چکا ہوں۔
لہذا اب اس ساری صورتِ حال میں جہاں ان دونوں ممالک کا پاکستان سے متعلق رویہ کھل کر سامنے آچکا ہے، حکومتِ وقت سے گزارش ہے کہ مہربانی فرماکر اس مسلے کو سنجیدگی سے لے اور ہندوستان ، ایران سے متعلق پاکستان کی حکمتِ عملی انکی حیثیت کے مطابق وضع کریںتاکہ توازن برقرار رہ سکے اور ساتھ ساتھ ان ممالک کو بھی انکی حیثیت کا اندازہ ہواور یہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنے معاملات سر انجام دیں۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسرائیل کے یہ پالتو بچے کوئی ایسی حرکت کردیں جوکم ازکم پاکستان کے مفاد میں نہ ہو۔کیونکہ ہم اس وقت ایسی کسی بھی حرکت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔