اسلام آباد (جیوڈیسک) سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں تاہم پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں جنگجو تنظیم کا خطرہ موجود ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ داعش کو پاکستان میں آنے سے روکنے کے لئے حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے، ملک میں اس وقت داعش کا کوئی وجود نہیں تاہم پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی خطے میں داعش کا خطرہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی کی رپورٹس ہیں اور افغان حکومت سے کہا ہے کہ داعش کو اپنی سرزمین پر آگے بڑھنے سے روکا جائے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشت گردی میں کافی کمی آئی ہے۔ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں، امریکا کو میزائل پروگرام کی نوعیت پر خدشات تھے تاہم ان کے خدشات کو دور کردیا گیا ہے۔
بی بی سی کی ایم کیو ایم سے متعلق رپورٹ کے حوالے سے سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو بھارتی فنڈنگ سے متعلق رپورٹ کے حوالے سے مکمل معلومات نہیں ہیں، ابھی تک کوئی ایسی رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس پر کارروائی کی جائے تاہم اس حوالے سے جیسے ہی کوئی رپورٹ ملے گی تو پاکستان اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کا حق رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دورہ بنگلا دیش کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بیان اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے جس پر عالمی برادری کو ایکشن لینا چاہیئے۔
اجلاس کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان میں نئی حکومت آنے کے بعد حالات بہتر ہورہے ہیں، افغان حکومت امن کے لئے طالبان سے مذاکرت کا راستہ اختیار کررہی ہے لیکن کچھ طالبان گروپس مذاکرات کے لئے تیار ہیں اور کچھ نہیں، ان مذاکرات میں پاکستان کا کردار صرف سہولت کار کا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام گزشتہ 30 سے زائد سالوں سے حالت جنگ میں ہے اور انھیں امن اور ترقی کی بہت ضرورت ہے، موجودہ افغان حکومت کو اپنے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کوئی بھی اقدام اٹھانے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔