ابھی فرانس میں بارہ نہیں بجے پاکستان ہم سے چار گھنٹے آگے ہے ٹی وی پر پاکستان کا بدلا ہوا آدھا تیتر آدھا بٹیر کلچر دکھایا جا رہا ہے دھماکوں روشنیوں سے رنگین ہوتا آسمان رقص موٹر سائیکل ریلیاں بھنگڑے ڈانس پارٹیز میوزک کنسرٹ ڈنرز مخصوص طبقے کا غیر اسلامی غیر روایتی جشن مصنوعی گورے کون ہیں یہ سب خواتین و حضرات؟ اتنے پیسوں سے بھوک سے بلکتے کسی ہم وطن کی مدد کی جا سکتی تھی احساس جیسے کہیں گم ہو گیے پاکستان کا نیا سال شروع ہو چکا ہے عجب تماشہ دیکھ رہی ہوں ایک دھماکے وہ ہیں جو سرحد ہر گونج رہے ہیں 🇵🇰 دوسری جانب ہم کشمیر گنوا کر بھارتی جارحیت کو بھول کر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہوتے دیکھ رہےہیں آج تو لگتا یہ مسائل کہیں اور کے ہیں کراچی میں سی ویو کو کھول کر ناچ گانے پارٹیز میں کا مصنوعی جدت پسند ماحول نجانے مجھے کیوں مضطرب کر رہا ہے سلنسر نکالے موٹر سائیکل پر شور مچاتے یہ مفلوک الحال کونسی خوشحالی کے راگ الاپ رہے ہیں 🇵🇰 نئے سال کے آغاز دعا سے ہونا چاہیے تھا نئی نسل سے کیا گلہ دعا عاجزی کا کلچر اب گھروں سے ختم کر دیا اور یوں ہم جدت پسند ہو گئے ا ملک کی معاشی حالت کو بدلنے کی دعا ان پٹاخوں کے شور اور پرجوش تالیوں میں جیسے گم ہو گئی ہر کوئی یہی کہہ رہا بہت انجوائے کیا شعور ہوتا تو یہ نہ کہتے وقتی مصوعی خوشی کل کا سورج پھر وہی افلاس غربت لا رہا ہے آج سوالیہ نشان مجھ سمیت سب کے سامنے ہے یہ سب جو ہم سامنے دیکھ رہے ہیں یہ تو وہی ہے جس میں ہماری نسل پردیس میں پلی بڑی ہے اور ہم انکو پاکستان کی اچھائیاں گنوا گنوا کر انہیں بٹا کیا آج ان کے سامنے کیا ہے؟ میرا پاکستان میرا پیارا کلچر آج جیسے منہ چڑا رہا ہے سامنے کیا لڑکیاں کیا لڑکے آدھی رات جو یوں ایک ساتھ ہلا گلا کرتے ہوئے آج بیرونی کلچر کی بھرمار تارکین وطن کیلیے عجیب مخمسہ ہے ایسا ملک ہم دیکھنا چاہتے تھے? نمائشی رویے قائد کے 1947 کا پاکستان ہرگز نہیں دیکھتے ہی دیکھتے سب کے سب یورپین لگنے لگے رسمی دین رسمی ایمان رسمی قرآن بغیر تاثیر کے رائج ہونے لگا کچھ امید کے دیے علمائے کرام کی صورت روشن ہوئے ان کی ہی دعاوں نے اس ملک کو تباہی سے ہمیشہ بچائے رکھا جبھی تو اتنی مشکلات میں گھرا یہ میرا وطن محفوظ ہے سلامت ہے بیرونی کلچر کی اس نمائشی یلغار نےآج ایمان کے صلاح الدین ایوبی کی بجائے ممی ڈیڈی پپو پیدا کر دیے اصل سے دور کرنے کی بین القوامی سازش ہے کوئی سمت طے نہیں ہو رہی مومن قوت بازو پر بھروسہ کرتے ہوئے غیور فیصلے کرتا ہے وہ بازوئے مومن آج تک میسر نہیں 73 سال کے ہونے والے ہیں نقاہت ہنوز ملک پر طاری ہے دوسری جانب کینیڈا ہے جہاں اللہ رب العزت نے ہدایت کا سفر ڈاکٹر صاحبہ کے سپرد کیا چن لیا تطہیر شروع ہوئی اللہ بچپن سے سنا وہ لفظ تھا جو شعور لا شعور تحت الشعور میں رچا بسا تھا مگر اللہ سبحانہ وتعالی کی صفات کیا ہیں یہ امت کی ماں نے سمجھایا ہماری تخلیق مالک نے کیوں کی خصوصی طور سے ایمان لانے والےکو مسلمان کہا گیا اللہ نے انکو پسندیدہ بنایا مسلمان گھروں میں پیدا کر کے زمہ داریاں کیا تھیں اس عظیم رب نے سرد برفیلے موسم میں امت کی ماں کے دل میں حضرت ھاجرہ کی تڑپ ڈالی حضرت ھاجرہ نے سات چکر کاٹے معصوم کی پیاس کی تلاش میں آج اسی سنت کو زندہ کرتے ہوئے امت کی ماں محترمہ ڈاکٹر محترمہ عزت مآب فرحت ھاشمی صاحبہ نے ہمیں بدل دیا روشنیوں کے ان ملکوں میں خطاوں والے دلوں کے ساتھ رہتے ہوئے مدت گزر چکی تھی اللہ کو ہم پر رحم آیا اور ہمارے کان قرآن سننے لگے آنسوں سے چہرے تر ہوئے تو دلوں پر لگی سیاہی اترنے لگی قلب اثیم قرآن کے پانی سے دھلنے لگے قلب سلیم کے نور میں روشنی اب صرف میرے رب کی ہو گئی یوں ماوّں کو ایمان کی حدت عطا فرمائی استاذہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی ہماری ماں امت کی ماں جنہوں نے ہماری طرح اپنے الفاظ بول کر ضائع نہیں کیے اللہ کی نعمت اس ذہن اور زبان کا ایسا بہترین استعمال کیا آڈیوکی صورت قرآن سیرت فقہ بے شمار اور اسلامی کتب کو نسلوں کیلیے ڈدیوں تک محفوظ کیا ہزاروں تشنہ لب قرآن سے تر ہوئے پڑہانے میں جب ماں کا درد احساس اور نسلوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کی سوچ ہو تو ماں اولاد کو جلنے سے بچانے کیلیے دن رات اس کی فکر کرتی سمجھاتی اور درست راستےپر لا کر ہی دم لیتی ہے ہم جیسی ہزاروں ماوں کو دنیا کے ساتھ دینی دنیا دکھائی حسین و جمیل زندگی کے نئے اچھوتے کامیاب انداز سکھائے آنے والا سال ان خرافات کی بجائے اور کیا کیا کام کرنا ہے یہ فکر دیتا ہے انہی دعاوں سے سال کا کامیاب آغاز عاجزی سے پاکستان میں بھی ہونا چاہیے تھا شائد ملک مخبوط اور طاقتور بنتا ہمیں اب اہم دن کیسے شعور سے گزارنے ہیں سمجھ آ رہی ہے صبغت اللہ کارنگ پاکستان سے زیادہ یہاں دکھائی دیتا ہے ڈاکٹر صاحبہ نے پوری دنیا میں دین یوں فراست حکمت اور درد سے بانٹا آج ان کی ہزاروں شاگرد امت کی ہزاروں مائیں متحرک ہیں جن میں سے ایک میری پیاری پیاری استاذہ آ ز صاحبہ بھی ہیں اس دنیا میں انعامات پر شکر اور آزمائش ہر صبر کے قرآنی اسباق یاد دلا کر دلوں کو پرنور کرنے کی مادرانہ ذمہ داری پوری تندہی سے سر انجام دے رہی ہیں آج ٹی وی پر جاری موجودہ حالات میں ہم بدلنے لگے گھر ذہن ماجول نمائشی دنیا سے نکل کر. اصل کو پا گیا ہم یہاں دعائیں کرتے ہیں سرحدوں پر خیر ہو ملک میں خوشحالی ہو آج کیا دیکھ رہے ہیں امت تو ایک جسم کی مانند بیان کی گئی تھی کشمیر شہہ رگ کاٹ دی جائے آزاد کشمیر کی طرف جارحیت ہونے والی ہو ہمسایہ بھارت میں جاری تشدد کی لہر میرے ملک کے یہ فرزند بھول گئے ؟ ہم وطن دھماکوں کی دھمک شناخت نہیں کر پا رہے کون سے خوشیوں کی ہیں اور کون سے دھماکے لاشیں کرا رہے ہیں عجب ہے یہ سال خوشیاں مناتے ہم وطن کس بات پر پرجوش جشن منا رہے ہیں سمجھ نہیں سکی عجب آیا 2020 اللہ کرے میری ارض پاک ہے اترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو اللہ کرے کسی بھی ہم وطن کے لیے حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو آمین