عجب آیا 2020

New Year 2020

New Year 2020

تحریر : شاہ بانو میر

ابھی فرانس میں بارہ نہیں بجے
پاکستان ہم سے چار گھنٹے آگے ہے
ٹی وی پر پاکستان کا بدلا ہوا
آدھا تیتر آدھا بٹیر کلچر
دکھایا جا رہا ہے
دھماکوں روشنیوں سے رنگین ہوتا آسمان
رقص
موٹر سائیکل ریلیاں
بھنگڑے
ڈانس
پارٹیز
میوزک کنسرٹ
ڈنرز
مخصوص طبقے کا غیر اسلامی غیر روایتی جشن مصنوعی گورے کون ہیں
یہ سب خواتین و حضرات؟
اتنے پیسوں سے
بھوک سے بلکتے کسی ہم وطن کی مدد کی جا سکتی تھی
احساس جیسے کہیں گم ہو گیے
پاکستان کا نیا سال شروع ہو چکا ہے
عجب تماشہ دیکھ رہی ہوں
ایک دھماکے وہ ہیں جو سرحد ہر گونج رہے
ہیں 🇵🇰
دوسری جانب ہم کشمیر گنوا کر بھارتی جارحیت کو بھول کر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہوتے دیکھ رہےہیں
آج تو لگتا یہ مسائل کہیں اور کے ہیں
کراچی میں سی ویو کو کھول کر
ناچ گانے پارٹیز میں کا مصنوعی جدت پسند ماحول نجانے مجھے کیوں مضطرب کر رہا ہے
سلنسر نکالے موٹر سائیکل پر شور مچاتے یہ مفلوک الحال کونسی خوشحالی کے راگ الاپ رہے ہیں 🇵🇰
نئے سال کے آغاز
دعا سے ہونا چاہیے تھا
نئی نسل سے کیا گلہ
دعا عاجزی کا کلچر اب گھروں سے ختم کر دیا
اور
یوں ہم جدت پسند ہو گئے
ا ملک کی معاشی حالت کو بدلنے کی دعا
ان پٹاخوں کے شور اور پرجوش تالیوں میں جیسے گم ہو گئی
ہر کوئی یہی کہہ رہا
بہت انجوائے کیا
شعور ہوتا تو یہ نہ کہتے
وقتی مصوعی خوشی
کل کا سورج پھر وہی افلاس غربت لا رہا ہے
آج سوالیہ نشان مجھ سمیت سب کے سامنے ہے
یہ سب جو ہم سامنے دیکھ رہے ہیں
یہ تو وہی ہے
جس میں ہماری نسل
پردیس میں پلی بڑی ہے
اور
ہم انکو
پاکستان کی اچھائیاں گنوا گنوا کر
انہیں بٹا کیا
آج ان کے سامنے کیا ہے؟
میرا پاکستان میرا پیارا کلچر
آج جیسے منہ چڑا رہا ہے
سامنے
کیا لڑکیاں کیا لڑکے آدھی رات جو یوں ایک ساتھ
ہلا گلا کرتے ہوئے
آج بیرونی کلچر کی بھرمار تارکین وطن کیلیے عجیب مخمسہ ہے
ایسا ملک ہم دیکھنا چاہتے تھے?
نمائشی رویے
قائد کے 1947 کا پاکستان ہرگز نہیں
دیکھتے ہی دیکھتے سب کے سب یورپین لگنے لگے
رسمی دین رسمی ایمان رسمی قرآن بغیر تاثیر کے رائج ہونے لگا
کچھ امید کے دیے علمائے کرام کی صورت روشن ہوئے
ان کی ہی دعاوں نے اس ملک کو تباہی سے ہمیشہ بچائے رکھا
جبھی تو
اتنی مشکلات میں گھرا
یہ میرا وطن محفوظ ہے سلامت ہے
بیرونی کلچر کی اس نمائشی یلغار نےآج
ایمان کے صلاح الدین ایوبی
کی بجائے
ممی ڈیڈی پپو پیدا کر دیے
اصل
سے دور کرنے کی بین القوامی سازش ہے
کوئی سمت طے نہیں ہو رہی
مومن قوت بازو پر بھروسہ کرتے ہوئے غیور فیصلے کرتا ہے
وہ بازوئے مومن آج تک میسر نہیں
73 سال کے ہونے والے ہیں
نقاہت ہنوز ملک پر طاری ہے
دوسری جانب
کینیڈا ہے
جہاں اللہ رب العزت نے ہدایت کا سفر ڈاکٹر صاحبہ کے سپرد کیا
چن لیا
تطہیر شروع ہوئی
اللہ
بچپن سے سنا وہ لفظ تھا
جو شعور لا شعور
تحت الشعور میں رچا بسا تھا
مگر
اللہ سبحانہ وتعالی کی صفات کیا ہیں
یہ امت کی ماں نے سمجھایا
ہماری تخلیق مالک نے کیوں کی
خصوصی طور سے
ایمان لانے والےکو مسلمان کہا گیا
اللہ نے انکو پسندیدہ بنایا
مسلمان گھروں میں پیدا کر کے
زمہ داریاں کیا تھیں
اس عظیم رب نے سرد برفیلے موسم میں
امت کی ماں کے دل میں
حضرت ھاجرہ کی تڑپ ڈالی
حضرت ھاجرہ نے سات چکر کاٹے معصوم کی پیاس کی تلاش میں
آج اسی سنت کو زندہ کرتے ہوئے
امت کی ماں محترمہ ڈاکٹر محترمہ
عزت مآب فرحت ھاشمی صاحبہ نے ہمیں بدل دیا
روشنیوں کے ان ملکوں میں خطاوں والے دلوں کے ساتھ رہتے ہوئے
مدت گزر چکی تھی
اللہ کو ہم پر رحم آیا اور ہمارے کان قرآن سننے لگے
آنسوں سے چہرے تر ہوئے تو
دلوں پر لگی سیاہی اترنے لگی
قلب اثیم
قرآن کے پانی سے دھلنے لگے
قلب سلیم کے نور میں
روشنی اب صرف میرے رب کی ہو گئی
یوں
ماوّں کو ایمان کی حدت عطا فرمائی
استاذہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی ہماری ماں
امت کی ماں جنہوں نے
ہماری طرح اپنے الفاظ بول کر ضائع نہیں کیے
اللہ کی نعمت اس ذہن اور زبان کا ایسا بہترین استعمال کیا
آڈیوکی صورت قرآن
سیرت فقہ بے شمار اور اسلامی کتب کو نسلوں کیلیے ڈدیوں تک محفوظ کیا
ہزاروں تشنہ لب قرآن سے تر ہوئے
پڑہانے میں جب
ماں کا درد احساس اور نسلوں کو جہنم کی آگ سے بچانے کی سوچ ہو
تو ماں اولاد کو جلنے سے بچانے کیلیے دن رات اس کی فکر کرتی سمجھاتی اور درست راستےپر لا کر ہی دم لیتی ہے
ہم جیسی ہزاروں ماوں کو
دنیا کے ساتھ دینی دنیا دکھائی
حسین و جمیل زندگی کے نئے اچھوتے کامیاب انداز سکھائے
آنے والا سال ان خرافات کی بجائے
اور کیا کیا کام کرنا ہے
یہ فکر دیتا ہے
انہی دعاوں سے سال کا کامیاب آغاز عاجزی سے
پاکستان میں بھی ہونا چاہیے تھا
شائد
ملک مخبوط اور طاقتور بنتا
ہمیں اب اہم دن کیسے شعور سے گزارنے ہیں
سمجھ آ رہی ہے
صبغت اللہ کارنگ پاکستان سے زیادہ یہاں دکھائی دیتا ہے
ڈاکٹر صاحبہ نے پوری دنیا میں
دین یوں فراست حکمت اور درد سے بانٹا
آج
ان کی ہزاروں شاگرد امت کی ہزاروں مائیں متحرک ہیں
جن میں سے ایک میری پیاری پیاری
استاذہ آ ز صاحبہ بھی ہیں
اس دنیا میں انعامات پر شکر
اور
آزمائش ہر صبر کے قرآنی اسباق یاد دلا کر
دلوں کو پرنور کرنے کی مادرانہ ذمہ داری پوری تندہی سے سر انجام دے رہی ہیں
آج ٹی وی پر جاری موجودہ حالات میں
ہم بدلنے لگے گھر ذہن ماجول نمائشی دنیا سے نکل کر. اصل کو پا گیا
ہم یہاں دعائیں کرتے ہیں
سرحدوں پر خیر ہو
ملک میں خوشحالی ہو
آج کیا دیکھ رہے ہیں
امت تو ایک جسم کی مانند بیان کی گئی تھی
کشمیر شہہ رگ کاٹ دی جائے
آزاد کشمیر کی طرف جارحیت ہونے والی ہو
ہمسایہ بھارت میں جاری تشدد کی لہر
میرے ملک کے یہ فرزند بھول گئے ؟
ہم وطن
دھماکوں کی دھمک شناخت نہیں کر پا رہے
کون سے خوشیوں کی ہیں
اور
کون سے دھماکے لاشیں کرا رہے ہیں
عجب ہے یہ سال
خوشیاں مناتے ہم وطن
کس بات پر
پرجوش جشن منا رہے ہیں
سمجھ نہیں سکی
عجب آیا 2020
اللہ کرے میری ارض پاک ہے اترے
وہ فصل گل
جسے اندیشہ زوال نہ ہو
اللہ کرے کسی بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو
زندگی وبال نہ ہو
آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر