کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان میں اسلامی بینکاری کا علم، برتاؤ اور عمل کے عنوان سے سروے رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کی تقریب اجرا کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کی اور بینکوں کے صدور، شعبے کے سینئر نمائندے، شریعہ اسکالرز، تعلیمی اداروں کے معروف افراد، ڈی ایف آئی ڈی، عالمی بینک اور دیگر معروف قومی و بین الاقوامی اداروں کے حکام شریک ہوئے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے شعبے کے افراد پر زور دیا کہ تحقیق و ترقی پر توجہ مرکوز کرکے اختراعی مالی حل تیار کریں جو اسلامی بینکاری صنعت کے صارفین کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کر سکیں۔ بعد ازاں سروے کے نتائج پر پریزینٹیشن دی گئی۔
اس تحقیق میں جو اپنی طرز کا پہلا اقدام ہے ملک میں خوردہ اور کارپوریٹ دونوں صارفین کیلیے اسلامی بینکاری کی طلب کی مقدار معلوم کی گئی ہے اور طلب و رسد کے فرق کا تعین بھی کیا گیا ہے۔ سروے کے مطابق ملک میں اسلامی بینکاری کی بہت زیادہ طلب موجود ہے جو دیہی و شہری علاقوں، آمدنی کے مختلف طبقات اور تعلیم کی مختلف سطحوں میں مساوی طور پر تقسیم ہے۔ تجزیے کے مطابق اسلامی بینکاری کی مضمر طلب خوردہ (95 فیصد) اور کاروباری اداروں (73 فیصد) میں بلند ترین ہے۔
تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی علاقوں یا کم آمدنی والے بریکٹس میں لوگوں کی مالی سہولتوں تک محدود رسائی ہے، اس سے دیہی علاقوں میں اسلامی مائیکروفنانس کی زبردست گنجائش ظاہر ہوتی ہے۔
تحقیق میں سفارش کی گئی ہے کہ اسلامی بینکاری اور مالیات کی ترویج کے لیے شریعہ اسکالرز کا کردار بڑھانے اور اسے عام کرنے کی ضرورت ہے، اسلامی بینکاری کے بارے میں عمومی طور پر آگہی کی کمی اس شعبے کو درپیش اہم ترین چیلنجز میں شامل ہے۔ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیہی منڈیوں، ایس ایم ای، زراعت اور مائیکر و فنانس کے شعبوں کی مالکاری ضروریات بہت زیادہ ہیں اور یہ اسلامی بینکاری کی ممکنہ منڈیاں ہیں۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اسلامی بینکوں کے بارے میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ انہیں اپنی سرمایہ کاریوں کو بہتر بنانا چاہیے اور اپنی رسائی دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں تک بڑھانی چاہیے تاکہ ملک میں ان کی موجودگی بہتر ہو اور مقامی کاروباری و تجارتی برادریوں سے ان کا رابطہ بھی بڑھے۔
سروے کے نتائج کے مطابق طلب و رسد کے فرق کے پیش نظر پاکستان میں اسلامی بینکاری کی مزید ترقی کے زبردست امکانات ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے اختتامیہ کلمات ادا کیے۔