پاکستان نے ہمیشہ سے تمام اسلامی ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، شاہ محمد اویس

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مسلم ممالک کے حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں۔

اس وقت بھی پاکستان، افغانستان، کشمیر، ایران، عراق، شام، اردن، مصر، تیونزیا، سوڈان، لیبیا، لبنان، چیچنیا، بوسنیاہرزگوینا، نائجیریااور فلسطین حالت جنگ میں ہیں۔ اسلامی حکومتیں اور سلطنت اپنے زوال کی طرف گامزن ہیں۔

سعودی عرب نے یمن کے معاملے پر نہ تمام اسلامی ملکوں کی اسلامی سربراہی کونسل کا اجلاس بلایا، نہ OIC کا ہنگامی اجلاس طلب کیا، نہ ورلڈ علماء فیڈریشن کو اعتماد میں لیا اور نہ ورلڈ اسلامک مشن سے مشورہ لیا۔ اگر صحیح بات پر بھی راتوں رات کوئی ملک کسی ملک پر حملہ کریگا تو وہ جارحیت ہی قرار دی جائے گی۔

مشرقی وسطیٰ میں مسلم ممالک کے درمیان جاری طویل ترین سرد جنگ چاہے وہ سلفی ازم بمقابلہ شیعہ ازم ہو۔ یا پھر لبرل ازم بمقابلہ بنیاد پرست یا اسلامی نظریہ بمقابلہ شدت پسندی اصل میں اس طرح کی تمام سرد جنگ مسلم ممالک کو تباہی کے دہانے پر پہنچارہی ہیں۔

ہمارے دشمن ممالک اور یہودو نصاریٰ ہماری تباہی و بربادی پر جشن منا رہے ہیں۔نظام مصطفی ورکر کنونشن کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے عالمی سطح پر اسلامی ملکوں کے حالات اور موجودہ سعودی جنگ کے حوالے سے کہا کہ سعودی ملک اس وقت تمام اسلامی ملکوں کے لئے مرکز کی حیثیت ہے۔

مرکز کی کسی معاملے میں جارحیت کرے تو یہ بات انتہائی غیر سنجیدہ بات ہے، یمن کے معاملے کو مذاکرات کی میز پر رکھا جائے اور تمام اسلامی ملکوں کے سربراہوں کو بلایا جائے اور پاکستان نے ہمیشہ سے تمام اسلامی ممالک کے درمیا ن ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔

سعودیہ بمقابلہ ایران جنگ میں پاکستانی حکومت اور فوج کاکسی ایک طرف جھک جانا یا فریق بننا ہمارے کردار پر بد نما داغ بن جائے گا،کسی امداد یا معاہدے کے دبائو میں آکر ہمارے عالمی اسلامی کردار کو متنازع نہ بنا یا جائے، اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان کے صوبائی ذمہ داران نے بھرپور شرکت کی۔

۔۔جاری کردہ انچارج میڈیا سیلجمعیت علمائے پاکستان
http://facebook.com/NooraniMediaCellPk
http://juppakistan.wordpress.com