پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد نہیں ہو رہا انسانی حقوق کی تنظیمیں موت کی سزا کو ختم کروانا چاہتی ہیں، جبکہ اسلام میں قتل کا بدلہ قتل ہاتھ کے بدلے ہاتھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، کاٹنے کا حکم ہے، چور کے ہاتھ کاٹنے، زانی کو سنگسار اور کوڑے مارنے کی سزا ہے لیکن ہمارے اسمبلیوں میں بیٹھے حکمران ان اسلامی قوانین کو منظور نہیں ہونے دیتے کیونکہ اس قانون کی زد میں آ کر سب سے پہلے یہی ٹنڈے لولے لنگڑے بن جائیں گے۔
پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ملک ہے جہاں پر کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہیں بن سکتا لیکن پچھلے پینسٹھ سالوں میں کسی بھی بڑی پارٹی کی جانب سے اسلامی قانون کے نفاذ کا بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔ اپنے مطلب کی ترامیم ہر سال پاس کروا لی جاتی ہیں۔
ہمارا ایمان ہے، اسلام ایک دین فطرت ہے جو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان کیساتھ اسکی کمزوریاں بھی پیدا کیں کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں کہ انسان دنیا میںکیا کیا غلطیاں اور گناہ کرے گا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخری خطبہ میں فرما دیا کہ سب انسان برابر ہیں اورکسی کو کسی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماں باپ استاد، اولاد، حکمران، امیر، غریب، آقا، غلام شوہر بیوی ،جانور، درخت ،چرند، پرند سب کے حقوق بتا دیئے۔ سب جانتے ہیں دنیا میں ہر جرم کی بنیاد زن، زر، زمین بنتی ہے اسلئے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ان چیزوں کی منصفانہ تقسیم بتا دی اور یہ بھی بتا دیا کہ مال ودولت اور اولاد انسان کا امتحان ہیں اسلئے دنیا اور آخرت میں انسان کے لئے جزا اور سزا رکھی ہے۔
Islamic law
اگر دیکھا جائے تو اس وقت بھی سعودی عرب میں اسلامی قوانین پر عمل ہو رہا ہے وہاں سر قلم کیے جاتے ہیں چوری پر ہاتھ کاٹے جاتے ہیں ا سلئے وہاں جرائم کی شرح کم ہے۔ پاکستان جسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، یہاں کسی کی بھی اسلامی قانون کو اس کی اصل کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
پاکستان میں آئے روز عورتوں کو اغوا زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے ا ور کچھ لڑکیوں کا تیزاب سے چہرہ تباہ کیا جاتا ہے، جو قتل سے بھی بھیانک جرم ہے جس کی کو ئی سزا نہیں دی جاتی۔ پاکستان میں اب سود خوری اور زنا کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھا جا رہا ، ملاوٹ ذخیرہ اندوزی کم تولنا مسلمانوں کو حرام اور مردار کھلانے پر کوئی سزا نہیں ملتی۔ افسوس ہمارے حکمران معاشی بدحالی لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کو سب سے بڑا مسئلہ سمجھ رہے ہیں۔
وہ یہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے کہ کفرکے نظام پر ملک چل سکتے ہیں لیکن ظلم اور نا انصافی پر کوئی بھی معاشرہ نہیں چل سکتا ہمارے حکمران صرف قانون پر عمل ہی کروا لیں پولیس، بیورکریٹس، کلرک، وکیل جج ٹھیک کر لیں،کرپٹ لوگوں کو چن چن کر سزائیں دی جائیں انکو نشان عبرت بنا دیا جائے، تو نوے فیصد مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔پی آئی اے ریلوے سٹیل مل منافع بخش ادارے بن جائیں گے۔
ہمارے حکمران چائنہ کی سیر تو کرتے ہیں لیکن ان سے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے ان سے انکی ترقی کا راز نہیں جانتے ابھی چین میں کرپشن اور قومی دولت لوٹنے والے وزیر کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
حال ہی میں چائنہ میں والدین کی خدمت کے لئے قانون پاس کیا گیا ہے جبکہ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے فرما دیا کہ باپ کعبہ اور ماں کے قدموں میں جنت ہے۔ میرا انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اتنا سوال ہے کہ جس دین میں درختوں کو کاٹنے، جانوروں اور چیونٹیوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہو۔ اس دین میں انسانی حقوق کیسے پامال ہو سکتے ہیں۔