اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں نجی چینل جیو نیوز سے وابستہ صحافی علی عمران سید گزشتہ روز سے لاپتہ ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے شدید ردِ عمل دیکھا جا رہا ہے۔
علی عمران سید نے پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی کراچی میں گرفتاری کی فوٹیج حاصل کی تھی جسے نجی چینل پر نشر کیا گیا تھا۔
صحافی کہاں سے لاپتہ ہوئے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے چند گھنٹوں بعد ریکارڈ کیا گیا ان کی اہلیہ کا ایک ویڈیو پیغام بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ان کے بقول علی عمران گھر سے آدھے گھنٹے میں واپس آنے کا کہہ کر نکلے تھے جس کے بعد سے ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ لاپتہ صحافی کی اہلیہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ گھر سے پیدل ہی بسکٹ لینے نکلے تھے اور ان کی گاڑی اور موبائل بھی گھر پر ہی موجود ہے۔
صحافی کے لاپتہ ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین، سیاست دانوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ گزشتہ روز سے ٹوئٹر پر ‘علی عمران سید کو واپس لاؤ‘ ٹرینڈ کر رہا ہے۔
سلیم صافی نے ساتھی صحافی کے لاپتہ ہونے کی خبر شیئر کرتے ہوئے خبردار کیا، ”بہتر ہے پاکستان کا نام بدل کر اغوانستان رکھ لیں۔ یاد رکھیے اناؤں کی تسکین کے لیے اغواؤں کا یہ سلسلہ جاری رہا تو اس ملک کو خانہ جنگی سے کوئی نہیں روک سکے گا۔‘‘
صحافی غریدہ فارروقی نے علی عمران کی اہلیہ کا ویڈیو پیغام ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا، ”جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران سید کو اپنا کام کرنے پر اٹھا لیے جانے/اغوا کی شدید مذمت کی جاتی ہے ۔۔۔ صحافت جرم نہیں ہے۔‘‘
لاپتہ صحافی کے چینل سے وابستہ سینیئر صحافی حامد میر نے ٹوئیٹ کیا، ”مریم نواز صاحبہ نے کہا ہے کہ جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران سید کو اغوا کر کے شمالی علاقہ جات کی سیر کے لیے بھجوایا گیا ہے، ان کی بات سن کر مجھے مطیع اللہ جان یاد آ گئے جو لاپتہ ہونے کے 12 گھنٹے بعد واپس آ گئے تھے۔ دعا کریں علی عمران سید بھی خیریت سے واپس آ جائیں۔‘‘
پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کے حق میں بولنے والے صحافی کامران خان نے بھی علی عمران کی گمشدگی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے لکھا، ”جیو نیوز کے بہترین اور انتہائی محنتی رپورٹر علی عمران کی گمشدگی انتہائی تشویش اور پریشان کن معاملہ ہے۔ پولیس وقت ضائع کیے بغیر انہیں بازیاب کرائے اور سندھ حکومت اس بہیمانہ واقعے پر اپنی خاموشی توڑے۔‘‘
سلیم صافی نے بھی صوبہ سندھ میں برسراقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ کی اس معاملے پر خاموشی پر شدید تنقید کی۔
پاکستان مسلم لیگ کی رہنما مریم نواز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کسی کا نام لیے بغیر کہا، ”یہ بہت افسوس کی بات ہے۔ آپ نے جس طرح میرے کمرے پر حملہ کر کے بہت زیادہ بدنامی کما لی ہے، اس طرح سے اغوا کر کے اور لوگوں کو سچ اور حق بولنے کی سزا دے کر مزید بدنامی نہ کمائیں، اس روایت کو ختم ہونا چاہیے۔‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیا کے ٹوئٹر ہینڈل سے کی گئی ٹوئیٹ میں کہا گیا، ”پاکستان میں جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران کراچی میں گزشتہ روز سے لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ انہیں اپنی رپورٹنگ کے باعث جبری گمشدہ کیا گیا ہے۔ حکام فوری طور پر ان کا محل وقوع معلوم کریں۔‘‘