تحریر : سجاد گل پاکستان زندہ باد، کشمیر زندہ باد، کشمیر بنے گا پاکستان، یہ نعرے چچا نورا نے یوم یکجہتی کشمیر کے کسی جلسے میںنہیں لگائے بلکہ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مظفر آباد میں کشمیری عوام سے خطاب کے دوران لگائے،یہ نعرے سن کر پاکستانیوں کے دل باغ باغ ہو گے ،یقینا مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھی کچھ نہ کچھ تفل تسلی ضرور ہوئی ہو گی، مگر ہمارے ایمان کی کمزوری سمجھ لیں یا ہماری جہالت کا نام دے دیں ہمیں ان نعروں کو سن کر دلی صدمہ پہنچا ہے،صدمہ اس وجہ سے نہیں پہنچا کہ نواز شریف نے پاکستان زندہ باد کیوں کہا،نہ دکھ اس بات کا ہوا کہ موصوف نے کشمیر زندہ باد کیوں کہا،اور نہ ہی ہمیں اس عقیدے سے کوئی اختلاف ہے کہ” کشمیر بنے گا پاکستان ”بلکہ مجھے نواز شریف کی منافقانہ روش اور رویے پر دلی صدمہ ہوا ہے،پاکستان کی سیاست میں نواز شریف کسی تعارف کے محتاج نہیں
تعارف تو تعارف ہی ہوتا ہے، اگر کوئی چور ہے تو لوگ اسکا تعارف یوں کراتے ہیں ،اچھا اچھا وہ زرین خان جو پچھلی سردیوں میںچور ی کے کیس میں پکڑا گیا تھا، ہاں ہاں یاد آ گیا آپ اس تیمور کی بات کر رہے ہیں جسے کالج میں لڑکیوں کو چھیڑنے کی پاداش میں کئی بارہیل دار جوتے پڑ چکے ہیں،آپ جاویدکو توجانتے ہوں گے ہاں ہاں وہی جو لوگوں کو بیرونِ ملک بھیجنے کا چکمادے کران کے لاکھوں روپے ہڑپ کر گیاتھا،یارلگتا تو یہ وہی راجہ سرور ہے جو گائوں کا بدنام ترین آدمی ہے تھوڑاقریب آنے دو پتہ چل جائے گا کہ وہی ہے یا کوئی اور ، جنابِ من یہ سب تعارف ہی ہوتے ہیں
اگر کوئی دیدہ وران کو دل کی نظر سے دیکھے تو، کیونکہ ہمارے معاشرے میں دیدہ ور لوگ بہت کم ہیں بلکہ اب تو ناپید ہو چکے ہیںاس لئے تعارف کی حقیقی روح کا ادراک حاصل ہی نہ کرسکے ،آج بس اسی خشک خشک تعارف کو تعارف سمجھا جاتا ہے ” ماشا اللہ یہ وہی خوش قسمت ماں باپ کا بیٹا ہے جو ہر سال پہلی پوزیشن لیتا ہے،بھلا یہ بھی کوئی تعارف ہے،یہ بھی کوئی دیدہ وری ہے، اقبال رحمةاللہ ایسی ہی دیدہ وری اور خشک تعارفی کو دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ۔ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
Nawaz Sharif
مگر میں میاں صاحب کا خدانخواستہ ایسا کوئی تعارف نہیں کرا رہا، اگر ان میں بشری تقاضوں کے پیشِ نظر کوئی چوری چکاری ،پنامہ شنامہ ،یا منی لانڈرنگ جیسی کمی کوتاہی ہے بھی تو میرا اس سے کیا لینا دینا،انکا یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے،میرا موقف تو یہ ہے کہ اگر ان حکمرانوں کی کوئی ستم ظریفیاںہیں بھی تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں بلکہ یہ بھی ہماری امی جی کا ہی قصور ہے کہ انہوں نے ہمیں پاکستان میں ہی کیوں پیدا کیا، امریکہ ،برطانیہ یا فرانس میں پیدا کر دیا ہوتا،برحال اب جو ہونا تھا ہو چکا،ہاںاتناضرورکہوںکا کہ میں تہہ دل سے ان حکمرانوں کاممنون و مشکور ہوں کہ انہوں نے ہمیں پاکستان میں رہنے کی اجازت تو دی ہوئی ہے،ورنہ ہم جیسے سر پھروں کو کون برداشت کرتا ہے جن کا بس ایک ہی رولا ہے انصاف دو حقوق دو،بات نواز سریف کے تعارف سے چلی تھی ہماری پیدائش تک جا پہنچی۔
اب آتے ہیں اپنے اسی رولے پہ ،نواز شریف کی آدھی زندگی سیاست کے لوٹوں کو کھنگالنے میں گزری ہے اور امید ہے باقی ایک تہائی زندگی بھی اللہ نے خیر کی تو میدان ِسیاست میں لوٹتے لوٹاتے ہی گزرے گی،نواز شریف صاحب کی پوری سیاسی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو کہیں بھی کسی کونے کھانچے میںایسی کوئی حکمت عملی یا پالیسی نہیں ملتی جس سے تحریک آزادیِ کشمیرکو نواز شریف یا انکی جماعت نے تقویت بخشی ہو ، بلکہ عنایات ِنواز کا ذکرخیر کیا جائے تو نواز شریف کی کارگل کہانی کو کسی طرح فراموش نہیں کیا جاسکتا،جو جیتی ہوئی بازی انھوں نے ٹیبل پر ہاری دی تھی،صرف ہاری ہی نہیں تھی بلکہ اس کے بعد پاک آرمی پر جن خدشات کا اظہار کیا وہ بھی قابلِ شرم ہیں،یہ بات کہنا کہ آرمی کارگل میں برسراقتدار حکمرانوں کو اعتماد میں لئے بغیر داخل ہوگئی تھی سوائے ایک کرارے لطیفے کے کچھ بھی نہیں ہے، اس سے ملتے جلتے اوربھی بہت سارے لطیفے تحریک آزادیِ کشمیر کے حوالے سے موصوف نے چھوڑے ہیںجن کا کوئی منہ سِرا یا ہاتھ پیر نہیں۔
نواز شریف پی ٹی آئی کے جلسے میں آلو چھولے کی ریڑی لگانے والا مزدور نہیں ہے جو صرف نعرے ہی لگا سکتا ہو بلکہ میاں صاحب اور بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں۔میاں صاحب آپ صاحبِ اقتدار ہیں،آپ اگر تحریک آزادیِ کشمیر کے متعلق موئثر اقدامات اٹھانا چاہیں تو اٹھا سکتے ہیں،مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ آپ کو پاکستان اور عوامِ پاکستان کے مفادات کی کوئی پرواہ نہیں ، پرواہ ہے تو اپنے کاروبار اور کاروباری تعلقات کی،جسکا منہ بولتا ثبوت آپکی نواسی کی شادی میں مودی کی آمد اور بھارتی جارحیت پر آپکی خاموشی ہے،خدارا عوام کو بیوقوف بنانے کے ڈرامے بند کیجیے اور زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھیے اور آزادی ِ کشمیر کے حوالے سے عملی اقدامات سرانجام دیجیئے،ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کل تاریخ میں آپکا نام بھی انہی لوگوں کی فہرست میں لکھا جائے جو صرف اپنے اور اپنے بچوں لے لئے جیتے ہیں،جنہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ کہ عوام الناس کس دردو کرب سے دوچار ہیں۔