کراچی (جیوڈیسک) نگران وزیر برائے امور خارجہ و میری ٹائم عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ پاکستان پاک ایران سرحد کے قریب تیل کے بڑے ذخائر دریافت کرنے کے قریب ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ ذخائر دریافت ہوجاتے ہیں تو پاکستان دنیا کے دس صف اول کے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہوجائے گا۔ اندازے کے مطابق یہ ذخائر کویت کے تیل کے ذخائر سے زیادہ ہیں جس کا اس فہرست میں چھٹا نمبر ہے۔
تیل کے ذخائر کی تلاش امریکی کمپنی ایکسن موبائل کررہی ہے جس نے پاک ایران سرحد کے قریب اب تک تقریباً 5000 میٹر ڈرلنگ مکمل کرلی ہے۔
عبداللہ حسین نے جمعے کو ایف پی سی سی آئی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کمپنی پرامید ہے کہ یہ ذخائر جلد دریافت ہوجائیں گے۔
وزیر برائے امور خارجہ کے مطابق حکومت نے امریکی کمپنی سے پہلے ہی 10 ارب ڈالر مالیت کے جینیریشن کمپلکس کو بنانے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ انہوں کہا کہ کمپنی پورٹ قاسم پر ایک ایل این جی برتھ بھی لگارہی ہے۔
مئی 2018 میں ایکسون موبائل نے پاکستان کے آف شور ڈرلنگ کے 25 فیصد اسٹیک حاصل کرلیے تھے۔
پاکستانی اپنی ضرورت کا صرف 15 فیصد تیل پیدا کرتا ہے جبکہ 85 فیصد تیل درآمد کی جاتا ہے۔ ملک کو اس وقت شدید مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ تیل کو درآمد کرنے پر خرچ ہوجاتا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے جولائی 2017 سے مئی 2018 کے درمیان تیل کی درآمد پر تقریباً 13 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔