نیا پاکستان نہیں قائداعظم کا عظیم پاکستان

Pakistan

Pakistan

تحریر: چودھری عبدالقیوم

تبدیلی کے نعرے پر تحریک انصاف نے ملک بھر میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے ہیں اور اب لوگ ہر جگہ نئے پاکستان کی باتیں کرتے نظر آتے ہیںیہاںنیا پاکستان بنانے کی اصطلاع میں تصیح کی ضرورت ہے خاص طورپر پی ٹی آئی کے سربراہ اور قائدین توجہ دیںکہ الحمدو للہ پاکستان تو پہلے سے موجود ہے نیا پاکستان نہیں بنانا بلکہ پہلے سے موجود پاکستان میں تبدیلی کیساتھ بہتری لانا ہے کرپشن اور لوٹ مار کا خاتمہ کرنا ہے۔ ماشا ء اللہ پاکستان بانی پاکستان حضرت قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں 1947ء کو معرض وجود میں آیا تھا۔وطن عزیز کو دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت اور ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل ہے اپنے جغفرافیائی محل وقوع کیوجہ سے بھی پاکستان کو دنیا میں بڑی اہمیت حاصل ہے اللہ پاک نے وطن عزیز کوبے شمار وسائل ،وسیع سمندر،دریائوں،صحرائوں،پہاڑوں کے علاوہ چاروں موسموں کیساتھ وسیع رقبے پر زرخیز زرعی زمین کیساتھ نوازا ہوا ہے جہاں دنیا کی ہر فصل کاشت ہوتی ہے۔

پاکستان کی فوج اور عوام دنیا کی بہادر اقوام میںشمار ہوتی ہیں۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے عوام اور فوج نے وسائل کی کمی اور بے سروسامانی کے باوجود اپنے جذبہ ایمانی کیساتھ اپنے سے کئی گنا بڑے ملک ہندوستان کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا تھاجسے بھارت ابھی تک نہیں بھول پایا۔دوسری طرف یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ وطن عزیز کی سیاست میں کچھ خودغرض مفاد پرست عناصر داخل ہوگئے جنھوں نے قائد اعظم کے پاکستان کواپنی اقتدار پرستی کی ہوس میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا یہاں تک کہ سیاستدانوں کے کچھ غلط فیصلوں کے نتیجے میں ملک کا ایک حصہ مشرقی پاکستان جدا ہوگیا اس کے باوجود پاکستان پوری طرح قائم و دائم اور انشا ء اللہ تاقیامت سلامت رہے گا۔ ملک کئی بار جمہوریت کی پٹری سے بھی اترا لیکن اب ملک میں جمہوریت کی گاڑی آگے کی طرف بڑھ رہی ہے،کرپٹ ٹولے اور سیاستدانوں کی کرپشن نے ملک ترقی اور خوشحالی کی منزلیں حاصل کرنے کی دوڑ میں دنیا سے بہت پیچھے رہ گیاہے اس کے باوجود پاکستان آج بھی بہت زیادہ ممالک سے زیادہ ترقی یافتہ اور خوشحال ہے کئی خرابیوں اور برائیوں کے باوجود ہمارے پیارے پاکستان کو دنیابھر میں شہرت اور اہم مقام حاصل ہے۔لیکن ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ہم پاکستان کو بانی پاکستان حضرت قائداعظم اور مصورپاکستان حضرت علامہ اقبال کے تصورات کیمطابق مدینہ جیسی فلاحی ریاست نہیں بنا سکے۔ اس کی سب سے زیادہ ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے جنھوں نے اقتدار کی ریشہ دوانیوں میں وطن عزیز کے مفادات کو نقصان پہنچایا سیاستدانوں نے کرپشن کے ذریعے اور لوٹ مار سے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔انھوں نے ملک سے غربت کرنے، عوام کی خوشحالی کے لیے کچھ کرنے کی بجائے اپنے اختیارات اور اقتدار کا ناجائز استعمال کرکے دولت کے انبار لگا دئیے۔

ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں قومی معشیت کا بیڑہ غرق کردیاوطن عزیز کے بچے بچے کو لاکھوں روپے کا مقروض بنادیا ۔ ملک کو دہشتگردی اور بیشمار مسائل کی دلدل میں دھکیل دیا،ملک میں بیروزگاری،مہنگائی ،بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ جیسے بیشمار مسائل حل کرنے کی بجائے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا پڑوسی ملک نے اپنی زراعت کی ترقی کے لیے کئی اقدامات کرتے ہوئے درجنوں ڈیم بنا ئے لیکن ہمارے حکمرانوں نے زراعت کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیابلکہ ایک کالاباغ ڈیم کو بھی سیاست کی نذر کردیا گیا آج ملک پانی کے بحران سے دوچار ہوتا نظر آرہا ہے کیونکہ ہماری سیاست میں روایتی سیاستدانوں کی بجائے اکثر ایسے عناصر داخل ہوگئے جن کا ایجنڈا ملک و قوم کی خدمت کرنے کی بجائے دولت کمانا تھا انھوں نے اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے سیاست میں وہ گند ڈالا کہ الامان۔ سیاست جو کبھی خدمت کا دوسرا نام تھا اسے کرپشن اور لوٹ مار سے یک گالی بنا دیا گیا۔

عوام سیاستدانوں سے مایوس ہوچکے تھے کہ ایسے میں سیاستدانوں کی صف سے ہی ایک غیرمعروف سیاستدان عمران خان نے تبدیلی کا نعرہ بلند کیا عمران خان دنیا میں ایک سیاستدان سے زیادہ ایک کرکٹر کے طور پر زیادہ معروف تھے انھوں نے بطور کپتان پاکستان کو 1992ء میںکرکٹ کا ورلڈ چمپئین بنا یا۔ پھر انھوں نے کینسر کے موذی مرض کے علاج کے لیے شوکت خانم میموریل ہسپتال اور پاکستان میں جدید تعلیم کے لیے نمل یونیورسٹی بنائی اس طرح انھوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ جذبہ خدمت سے سرشار ہیں۔

بائیس سال پہلے عمران خان نے پاکستان کے عوام کی بدحالی کو دیکھتے ہوئے سیاست کے میدان میں اتر کر تبدیلی کا نعرہ لگایا کیونکہ لوگ ملک میں تبدیلی اور بہتری چاہتے ہیںاس کے لیے اس نے طویل اور انتھک جدوجہد کی آخرکار حالیہ الیکشن میں تبدیلی کے نعرے کو عوام نے شرف قبولیت بخشتے ہوئے ملک بھرمیںپی ٹی آئی کو کامیاب بنایا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں تبدیلی کے لیے کس طرح اور کسقدر تیزی کیساتھ کام کرتی ہے عمران خان اپنے تبدیلی کے ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے قائداعظم کے پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے میں کیا اقدامات کرتے ہیں اس کے لیے ان کے پاس پانچ سال ہیں۔ قوم کی نظریں ایک بار پھر ایک نئی امید،نئی امنگ کیساتھ ایک سیاستدان کی طرف دیکھ رہی ہے کہ جس طرح ایک عظیم سیاستدان حضرت قائداعظم نے اپنی بے داغ اور مثالی سیاست کے ذریعے دنیا کا عظیم ملک پاکستان بنایا تھا کیا عمران خان بانی پاکستان حضرت قائداعظم کی تقلید کرتے ہوئے صاف ستھری سیاست کے ذریعے پاکستان کو عظیم سے عظیم تر پاکستان بنائے گا۔

Abdul Qayum

Abdul Qayum

تحریر: چودھری عبدالقیوم

نیا پاکستان نہیں قائداعظم کا عظیم پاکستان
تحریر۔۔۔۔چودھری عبدالقیوم ( 06-08-2018)
رابطہ؛ 0300-8624318