کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی میں لاک ڈاؤن کے باعث بند دکانوں میں سینکڑوں بلیاں، کتے، خرگوش اور دیگر جانور آکسیجن کی کمی اور بھوک سے مر گئے۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کچھ سرگام کارکنان کی جانب سے انتظامیہ سے اپیل کی گئی کہ وہ ان دکانوں کو کھولے۔ دکانیں کھولے جانے کے بعد کچھ جانور جو زندہ تھے انہیں بچا لیا گیا۔ جانوروں کو تحفظ فراہم کرنے والی تنظیم ‘اے سی ایف اینیمل ریسکیو’ کی عائشہ چندریگر کا کہنا ہے،”جب ہم دکانوں میں داخل ہوئے تو قریب ستر فیصد جانور مرے ہوئے تھے۔ اور جو زندہ تھے ان کی حالت بہت نازک تھی اور وہ بھوک اور آکسیجن کی کمی کے باعث اپنے پنجروں میں بند کانپ رہے تھے۔‘‘ عائشہ کہتی ہیں کہ انہیں دکانوں کے باہر جانوروں کے بلکنے کی آوازیں آ رہی تھیں، ”یہ بہت خوفناک منظر تھا۔‘‘
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر پاکستان کے بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور کئی دکانوں کو زبردستی بند کرایا گیا۔ پالتو جانور فروخت کرنے والی دکانوں کے کچھ مالکان تو چھپ کر جانوروں کو کھانا کھلاتے رہے لیکن اکثر کے لیے یہ کرنا ممکن نہیں تھا۔ اب عائشہ چندریگر کی کوششوں سے شہری انتظامیہ نے جانور فروخت کرنے والی دکانوں کے مالکان اور ان کی تنظیم کو جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ادھر لاہور میں بھی ایسی صورتحال دیکھنے میں آئی۔ پالتو جانوروں کی ایک مارکیٹ کے قریب بیس مردہ کتے ایک گٹر میں پھینکے گئے تھے۔ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی سرگرم کارکن کرن ماہین کا کہنا ہے کہ کافی کوشش کے بعد شہری انتظامیہ نے انہیں کچھ دکانوں میں داخل ہونے کی اجازت دی جہاں سے وہ درجنوں کتے، بلیوں اور خرگوش کو بچا پائیں لیکن وہاں بھی اکثر جانور ہلاک ہو چکے تھے۔
پاکستان میں تین ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور اب تک پچاس سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔