ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے سابق سربراہ مطیع الرحمان کو پھانسی دیدی گئی ہے۔ اکہتر سالہ مطیع الرحمان پر نسل کشی، قتل تشدد اور زیادتی سمیت 16 الزامات عائد کئے گئے تھے۔
بنگلا دیشی وزیر داخلہ کے مطابق مطیع الرحمان نے رحم کی اپیل نہیں کی تھی۔ بنگلا دیش میں 2010ء میں قائم ہونے والے متنازع خصوصی جنگی ٹربیونل نے گزشتہ سال اکتوبر میں مطیع الرحمن نظامی کو سزائے موت سنائی تھی۔ مطیع الرحمٰن نظامی بنگلا دیش کی قومی اسمبلی کے رکن، وفاقی وزیر برائے صنعت اور وفاقی وزیر برائے زراعت بھی رہ چکے تھے۔
واضح رہے کہ 1971ء میں بنگلا دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے دوران جماعت اسلامی نے پاکستانی فوج کا ساتھ دیا تھا جس پر 40 سال بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے ایک متنازع جنگی ٹریبیونل تشکیل دیا جس سے جماعت اسلامی اور بی این پی کے رہنماؤں کو سزائیں سنائی جا رہی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے مطیع الرحمان کی پھانسی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ رہنما کو پاکستان سے محبت کی سزا دی گئی ہے۔ مطیع الرحمان کو پھانسی دے کر بنگلا دیش حکومت نے ظلم کیا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش کی حکومت نے مطیع الرحمان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جو انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔
سراج الحق نے بتایا کہ مطیع الرحمان نظامی کو بچانے کے لیے وزیراعظم سمیت سب سے رابطہ کیا۔ حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس ہے۔ مطیع الرحمان کی پھانسی کے بعد شدید تکلیف میں ہیں۔ ہم پاکستان کی خاطر اسی طرح قربانی دیتے رہیں گے۔