تحریر: مجیداحمد جائی ، ملتان شریف انسان ترقی کی منزلیں طے کرتے کرتے مریخ سے آگے کمنڈیں ڈال چکا ہے۔ جوں جوں انسان ترقی کرتا گیا ہے شیطانی خیالات بھی عروج پکڑتے چلے گئے ہیں۔ انسان اور شیطان کا روز اول سے وئیر ہے۔ آج کا انسان اپنے ہی ہاتھوں اپنوں کی گردنیں کاٹ رہا ہے۔ دولت کی ہوس نے محبیتں ناپید کر دی ہیں۔ نفرتوں کے انبار لگے ہیں۔ انسان کے پاس ہمدردی، محبت ،دو میٹھے بول کے لئے وقت ہی نہیں ہے۔ ترقی کی اس دور میں ضمیر مردہ اور دماغ مفلوج ہو چکے ہیں۔ہر طرف نفرتوں کا سانپ پھن پھیلائے ڈستا جاتا ہے۔افراتفری،لوٹ مار،خون ریزی،کرپشن،جھوٹ ،عام ہو گئی ہے۔
انسان ہی انسا ن سے خوف زدہ ہے۔ دہشت کا اژدھا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ہر طرف خود کش دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ لوگ مر رہے ہیں۔ اسکولوں پر حملے ہورہے ہیں۔ دہشت گرد ہمارے مستقبل کو تباہ کرنے پر تُلے ہیں۔کہیں مائیں نوح کناں ہیں تو کہیں دلہنیں اپنے سہاگ اجڑنے کا ماتم کر رہی ہیں۔کہیں بچے یتیم ہو رہے ہیں۔ کہیں بہنوں کے آنچل رونڈے جا رہے ہیں۔عزتیں محفوظ نہیں رہی۔ آج کے ترقی یافتہ انسان کو کیا ہوگا ہے۔حیوان سے انسان توبن گیا مگر اپنی قدریں سنبھال نہ سکا۔اپنا دائرہ کار بھول گیا۔انسان حیوان ہی رہتا تو شاید بہتر تھا۔لیکن یہ ترقی جس نے سبھی کی آنکھوں میں خمار بھر دیا ہے۔اسی خماری میں انسان رشتے، انس ومحبت ،بھائی چارے کے سبھی اسباق بھول کر پھر سے حیوانیت پر اُتر آیا ہے۔آج کا انسان حیوان سے کہیں زیادہ خطرناک درندے کا روپ ڈھار چکا ہے۔موجودہ دور کے انسان سے انسانیت شرمندہ ہو کر رہ گئی ہے۔
World
پوری دنیا میں جو چل رہا ہے، جو ہورہا ہے، کس کو خبر نہیں ہے ،کون نہیں جانتا ،میڈیا آزاد ہے۔ پل بھر میں پوری دنیا کے حالات سامنے ہوتے ہیں۔ آج ہم غلامی پر فخر کرتے ہیں۔ مفادات کی جنگ میں اپنوں کے گلے کاٹ کر پھینک رہے ہیں۔ اپنی ماں جیسی دھرتی کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ نجانے بے ضمیری کس نے سیکھا دی ہے؟یا ہم ہی اس کا خواہاں تھے۔ پاکستان تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ۔یہ سب ان ہی ناسوروں کی وجہ سے ہے۔امریکہ شطرنج کا کھیل کھیلتا ہے اور اپنے مفادات کی خاطر پوری دنیا پر قابض ہو نا چاہتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مسلمان کو مسلمان کے خلاف لڑا رہا ہے۔ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے جنگ میں پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا اور اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ہم اپنے ہی ملک میں محفوظ نہیں رہے۔گلیاں سنسان ہو گئیں ہیں۔ بازاروں میں خوف و ہراس پھیلا ہے۔ کھل کر عبادت کر سکتے ہیں نہ ہی کوئی مذہبی،دنیاوی تہوار منا سکتے ہیں۔ دہشت گردی کی جنگ میں فوائد کس حاصل ہوئے ہیں۔ہر ذی شعور انسان جانتا ہے۔امریکہ اپنی مکاری سے مسلم ممالک کو آپس میں لڑا کر ان کے ذخائر پر قابض ہو چکا ہے اور ہو بھی رہا ہے۔عراق کا حال سب کے سامنے ہے۔اب سعودی عرب اوریمن کی جنگ کا لب لباب بھی یہی ہے۔پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ امریکہ ہمیں انگلیوں پر ناچا رہا ہے۔ہم کٹ پتلی بنے ہوئے ہیں۔شازشوں کا بازار گرم ہے۔پاکستان کے دشمن ممالک بھی یہی چاہتے ہیں۔ امریکہ ہو یا بھارت یا روس ان سب کو سب سے زیادہ خطرہ پاکستان سے ہے۔پاکستان ایٹمی پاور جو بن چکا ہے۔یہ اپنے ہتھکنڈوں سے ہم سے میر جعفر ،میر صادق بنا کر ہمارے ہی وطن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔شیعہ ،سنی فسادات اسی کی مکاری ہی تو ہے۔
ہم شیعہ، سنی، برہلوی، وہابی، اہلحدیث جو بھی سب سے پاکستانی ہیں۔ چاہے انگریز ہوں، یا یہودی، چاہے مسلمان ہماری شاخت ،ہماری شہرت تو پاکستانی ہے۔ ہم بلوچی، سندھی، پنجابی، سرائیکی، پختون جو بھی ہیں سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ پہلے پاکستان ،پھر ہم پاکستان ہے تو ہم ہیں۔یہ ہم کیوں بھول گئے ہیں کہ دشمن اپنی چالیں چل رہا ہے۔ آج پاکستان سعودی عرب میں اپنی افواج بھیجنے پر غوروفکر کر رہا ہے۔ جو کہ پاکستان کی بقاء کے لئے نقصان دہ ہے۔یہ وطن پہلے بھی بہت سے مسائل میں گراہوا ہے۔ غربت، مہنگائی ،بھوک افلاس میں عوام پِس رہی ہے۔ سعودی عرب اوریمن کی جنگ ایک نئی شازش ہے۔ تماشائی تماشہ دیکھنا چاہتا ہے۔ اگر حرمین وشرمین کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستانی جان کا نذرانہ دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ لیکن یہ گیم کوئی اور ہے۔ شیعہ، سنی تو وہاں ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔ مسلم ممالک کو چاہیے کہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اس جنگ کو رکوائیں۔اس شازش کو ناکام بنا دیں۔ پاکستان کے ہر شہری کو غوروفکر کرنا چاہیے۔ وہ جو بھی ہیں، جس عہدے پر فائز ہیں، سب سے پہلے پاکستانی ہیں، اوران کو تمام نفرتیں، رنجشیں پشت پردہ ڈال کر ایک ہی نعرہ لگانا چاہیے، سب سے پہلے پاکستان۔پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔یہی ہماری شان ہے۔