آج بھی روزکی طرح اخبارات کا انباز میری میز پر پڑاہواہے اور ہر اخبار کی مین سُرخی اپنے اپنے انداز سے چیخ چیخ کر یہ بتارہی ہے کہ ”بنگلہ دیش کے شہر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ کے روایتی حریفوں کے درمیان اعصاب شکن معرکے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بھارتی لومڑ کرکٹروں کو ایشیا کپ میں شکست دے کر باہر کر دیا ہے کراچی، لاہور، ملتان سمیت پاکستان بھر میں’جشن منایا گیا لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور آتش بازی کی گئی، مٹھائیاں بھی تقسیم ہوئیں، بعض علاقوں خوشی سے مست پاکستانیوں نے ہوائی فائرنگ بھی کیں، سڑکوں پر منچلے نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پررقص کیا اور شاندار فتح پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دل کھول کر داد بھی دی ‘یقیناآج موقعہ ہی کچھ ایساہے کہ دل خوشی سے جھوم جھوم جارہاہے، اَب ایسے میں، میں یہ سوچ رہا ہوں کہ ایساکیا کرلوں …؟؟؟ کہ میری خوشی کا کھل کر اظہاربھی ہوجائے اور سب کو لگ پتہ جائے کہ میں کتنا خوش ہوں، دل چاہ رہاہے کہ اِس خوشی کے موقعہ پر میں اپنی اِس قومی کرکٹ ٹیم ہر کھلاڑی کو ایساکیا..؟ اِنعام یا تحفہ پیش کردوں …؟
اِس سے اِنہیں حوصلہ ملے اور میری خوشی کو بھی تشفی حاصل ہو مگر پھرمیں یہ سوچ کر خود ہی اپنی نظرمیں حقیراور بے توقیر لگنے لگتاہوں کہ” کہاں راجابھوج کہاں گنگواتیلی”اَب میں اور میری قسمت بھی بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین مَلک ریاض حسین کی طرح تو ہے نہیں کہ میں بھارت کے خلاف ایشیاکپ کے میچ میں آخری اوور میں 2چھکے لگاتارلگاکر پاکستان کو فتح سے ہمکنارکرانے والے پاکستانی مایہ ناز بلے بازشاہدآفریدی کو کوئی پلاٹ ولاٹ دوںآج جیساکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی تاریخ سازفتح پر ملک ریاض حُسین جی…نے اپنی طرف سے اپنے اہل خانہ اور بحریہ ٹاؤن کے25ہزارکارکنوں کی طرف سے نہ صرف دلی مبارک باد دی بلکہ مَلک ریاض حُسین جی …!نے بڑے فخریہ انداز سے اپنی گردن تان کر اور سینہ پھولاکر پاکستانی ٹیم کے فاتح کھلاڑی شاہد آفریدی کو یہ کہتے ہوئے کہ شاہد آفریدی نے ایشیا کپ سے بھارت کو جس والہانہ انداز سے شکست سے دوچارکرکے بھارت کو ایشیا کپ سے باہر کیا ہے اِس پر میں مُلک و قوم کے وقار میں اضافہ کر نے پر شاہد آفریدی کو ایک کنال رقبے کا پلاٹ بحریہ ٹاؤن کراچی میں دینے کا اعلان کرتاہوں۔
یقیناآج قومی کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن تو سارے پاکستان سمیت دنیا کے ہر کونے میں بھی منایا جا رہا ہے اور دنیا میں بسنے والے سارے پاکستانیوں نے اپنے اپنے انداز سے جشنِ فتحِ کرکٹ سجا رکھا ہے، مگر اِس موقع پر میری خوشی شاید بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین محترم المقام عزت مآ ب جناب ملک ریاض حِسین اور لاہور کے اُس مِلک (دودھ ) فروش جیسی نہ ہو جنہوں نے اپنی اپنی خوشی کا اظہارشاہد آفریدی کو ایک کنال رقبے کا پلاٹ اور منوں دودھ کھاتے پیتے لوگوں میں مفت تقسیم کر کے کیا ہے …(یہاں عرض یہ ہے کہ مَلک جی اپنی پوری کرکٹ ٹیم کو پلاٹ دے دیتے تو اچھاہوتانہیں تو کم ازکم شاہد آفریدی کی طرح ناٹ آؤٹ کھلاڑی جنید خان کو بھی پلاٹ دینے کا اعلان کردیں)۔
Allah
بہرحال …!مگربھائی میں نے تو اپنی ٹیم کی خوش کا اظہاراپنے اہلِ خانہ اور اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنی ٹیم کے لئے ہمیشہ فتح سے ہمکنارکرنے والی ربِ کائنات اللہ رب العزت کے حضوردُعاؤں اور ایک دو کلومیٹھائی کی تقسیم سے کیا اور اللہ کے حضورسربسجود رہ کر یہ دعاکی کہ” اے میرے ربِ کائنات اللہ العزت…! مجھے اور میری قوم اور میری کرکٹ ٹیم کوایسی ہزاروں کامیابیوں اور مسرتوں سے نوازے اور ہمیشہ میرے مُلک کا پرچم نہ صرف حالتِ کھیل میں ہونے والے مقابلوں بلکہ دیگرشعبہ ہائے زندگی میں بھی سربلندرکھ۔
اگرچہ یہ ٹھیک ہے کہ میری پاکستانی قوم کو ایک بڑے عرصے کے بعد کرکٹ کے میدان میں اپنے بھارت جیسے پڑوسی حریف مُلک سے جو کامیابی نصیب ہوئی ہے اِس پر بے شک جشن منایا جائے مگر جشن بھی ایساکہ جو ایک حد میں رہ کر منایاجائے تو اور اچھاہے اَب ایسابھی نہ ہو کہ اپنی مفت کی پبلیسیٹی کے خاطر مُلک ریاض حُسین تو شاہد آفریدی جیسے پہلے سے کئی کئی پلاٹوں کے مالکان کو پلاٹ باٹیں اور لاہور کا ایک دودھ والا اپنی شہرت کے لئے امیروں اور کھاتے پیتے لوگوں کو مفت دودھ تقسیم کرے اور مجھ جیسے غریب اور بے توقیر کروڑوں پاکستانی شہری اِس خوشی کے موقع پر بھی سہمے سہمے انداز سے ہی خوشیاں منا کررہ جائیں جبکہ اِس قومی خوشی کے موقع پر کیا ہی اچھاہوتا…؟؟ کہ مُلک ریاض حُسین اور لاہور کے دودھ فروش جیسے صاحبِ ثروت لوگ اپنی خوشی کا صحیح اظہاراُن غریبوں اور لاچاروں کی آبادی میں جاتے جو روٹی کو ترس رہے ہیں اِس خوشی کے موقعہ پر یہ اِنہیں دوایک وقت کا کھانا تقسیم کرتے یا اِن غریبوں کے لئے ایک آدھ ماہ کا راش ہی بھروادیتے تو اِس سے یقینا اِن دونوں اور اِن کی طرح اُن لوگوں کی خوشیاں اور بڑھ جاتیں جنہوں نے ایشیا کپ میں بھارت کو شکست کے بعد باہر کئے جانے پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن مناتے ہوئے ہزاروں، لاکھوں اور کروڑوں روپے بیدریغ خرچ کر کے جشن کے نام پر بیجا صرف کیا ہے۔
آ ج جن اخبارات میں فرنٹ پیچ پر دائیں سے بائیں اور اُوپر سے نیچے تک ایشیاکپ سے متعلق اعصاب شکن معرکے میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز بلے بازشاہد آفریدی کے بارے میں لگاتار دوچھکے لگاکراوراِن چھکوں کی بدولت بھارتیوں کے چھکے چھڑاکر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کردینے والی خبریں لگی ہوئی ہیں، اُن ہی اخبارات کے اندورنی صفحات پر (کہیں ایک، دو اور تین کالمی)خبراور تصویریہ بھی لگی ہے کہ” غربت سے تنگ ماں نے اپنی 4بچیاں ایدھی سینٹربھجوادیں”اِس خبر کے پڑھنے کے بعد مجھ جیسے کئی ایسے بھی پاکستانی ضرورہوں گے جنہوں نے اِس فکریہ انگیزخبراور تصویر پر ضروریہ سوچاہوگاکہ ” کیا غربت اتنی سخت اور بے رحم ہوتی ہے کہ یہ اپنے جگرگوشوں کے لئے بھی آنکھ پر ٹِھکڑی اور دل پہ پتھررکھوادیتی ہے”خبریہ ہے کہ ” اِسے غربت کہیں ، بے حسی یا پھر اِن معصوم بچیوں کی قسمت کہ یہ ایسے دورِ جدید پر زمانہ قدیم کی بے رحمانہ روایات پر چلنے والے معاشرے میں پیداہوئیں ہیں جہاں اِنہیں صنف نازک ہونے کی ایک ایسی بے رحمانہ اور اِنسانیت سُوزسزادی گئی ہے کہ باپ نے خودکو نشے کی لت لگاکر بچیوں کو بے یارومددگارچھوڑدیاتو وہیں تنگ دستی کی ماری ماں نے بھی اپنی ذمہ داری اٹھانے سے انکار کر دیا اور وہ بھی اِنہیں چھوڑ کر کہیں چلی گئی اور جب اِن بچیوں کی ذمہ داری اِن کی پھوپھی سے بھی نہ اُٹھائی گئی تو اِس نے چاروں بہنوں کو ایدھی سینٹرپہنچادیا۔
”اِس خبر کو پڑھنے اور بچیوں کی تصویر دیکھنے کے بعد مجھے اپنے معاشرے کی اِس بے حس پن پر دُکھ ہوااور میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ ہم کب اپنے سے نیچے لوگوں کا خیال کریں گے..؟ اور کب ہم میں اِنسانیت آئے گی؟اور کب ہم اپنے قومی اور مذہبی تہواروں اور مواقعوں پر بیجا خرچ اور نومودونمائش کرنے کے بجائے مُلک کے غریب اور مجبورالحال اور مفلوک الحال اور بے کس لوگوں کی مدد کرکے حقیقی خوشیوں سے ہمکنارہوں گے…؟ یقیناآج یہ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے، اور اِسی کے ساتھ ہی یہ کہتے ہوئے اجازت چاہوں گاکہ ”اگر آج یا کبھی بھی ا میرایہ کالم بحریہ ٹاؤن کے چئیرمین ملک ریاض حِسین پڑھیں تو براہ کرم مجھ سے یا میرے اخبار سے ضرور رابطہ کریں ”۔