کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے چیئرمین وحید احمد نے کہا ہے کہ نام نہاد ماہرین کے غلط تبصروں کی وجہ سے ہارٹی کلچر کی تجارت بالخصوص پھل اور سبزیوں کی برآمدات کے شعبے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جس سے زراعت پیشہ آبادی کا بڑا طبقہ بھی متاثر ہو گا۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق رواں سیزن میں آم کی برآمد 1 لاکھ ٹن کے ہدف سے بھی زائد رہے گی اور اس حوالے سے آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشات بے بنیاد اور معلومات کی کمی کا نتیجہ ہیں۔
وحید احمد کے مطابق قرنطینہ ڈپارٹمنٹ 90ہزار ٹن سے زائد آم کی برآمد کے فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ جاری کرچکا ہے، گزشتہ سال 68ہزار ٹن آم کی برآمد کے مقابلے میں رواں سال 30 سے 40ہزار ٹن زائد آم برآمد کیا جائے گا، پی ایف وی اے اور متعلقہ حکومتی ادارے ملک سے پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات بڑھانے اور معیار کی بہتری کیلیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں جن کے مثبت نتائج بھی سامنے آرہے ہیں تاہم میاں زاہد حسین اور دیگر نام نہاد ماہرین کے حقیقت کے برخلاف تبصروں اور تجزیوں کی وجہ سے ہارٹی کلچر کی تجارت، پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کے شعبے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے جس سے زراعت پیشہ آبادی کا بڑا طبقہ بھی متاثر ہوگا۔
وحید احمد کے مطابق آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین کی جانب سے پریس کو جاری کردہ بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان سے آم کی برآمد حقیقت میں 60سے 70ہزار ٹن کے درمیان ہیں، میاں زاہدکا یہ بیان حقائق سے لاعلمی کانتیجہ ہے۔ وحید احمد نے میاں زاہد حسین سے درخواست کی کہ ہارٹی کلچر سیکٹر، پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کے شعبے کو اپنی ٹریڈ پالیٹکس کا نشانہ بنانے اور ذاتی اختلافات یا محض بیان بازی کے لیے گمراہ کن حقائق پیش کرنے سے گریز کریں، حقیقت یہ ہے کہ وفاقی حکومت اور پی ایف وی اے کی کاوشوں سے پاکستان کے اعلیٰ معیار کے آم دنیا بھر میں پاکستان کے سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
پی ایف وی اے پاکستان میں آم کے معیار کو بہتر بنانے اور اعلیٰ معیار کے آم کی برآمد یقینی بنانے کے لیے سخت کوششوں میں مصروف ہے ان ہی کوششوں کی وجہ سے یورپی یونین کی جانب سے پاکستان پر پابندی کے خطرے کا کامیابی سے سامنا کیا گیا اور پاکستان نے یورپی معیار کے تقاضوں کو پورا کرکے دکھایا جس کی وجہ سے اس سال یورپ کو بھی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاکستانی آم کی مختلف ملکوں میں تشہیری سرگرمیوں کے بھرپور نتائج حاصل ہوئے ہیں اور ان ملکوں سے خریداری میں گہری دلچسپی ظاہر کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں آم کی پیداوار کو بہتر بنانے اور ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے صدر مملکت ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، وفاقی وزارت تجارت خرم دستگیر اور وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیوریٹی سکندر بوسن کی خصوصی سرپرستی اور معاونت حاصل ہے جس کا اندازہ گزشتہ دنوں ایوان صدر میں پہلی مرتبہ مینگو فیسٹیول کے انعقاد سے لگایا جا سکتا ہے جس میں 300سے زائد غیرملکی مہمانوں نے شرکت کی اور پاکستانی آم کے ذائقے اور معیار کو بہترین قرار دیا۔
وحید احمد کے مطابق رواں سال کیلیے ایک لاکھ ٹن آم برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا جو تقریباً پورا ہوچکا ہے، آم کی برآمدات کے اعدادوشمار کو گمراہ کن طریقے سے پیش کیے جانے سے پھلوں کی برآمدات بڑھانے اور معیار کی بہتری کیلیے ایسوسی ایشن اور حکومتی اداروں کی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔