پاکستان میں بار بار مارشل لا کیوں؟

Ayub Khan, Zia ul Haq and Musharraf

Ayub Khan, Zia ul Haq and Musharraf

تحریر : میر افسر امان
پاکستان میں مختلف مارشل لاادوار پر بات کرنے سے پہلے کچھ حقیقی باتوں پر غور کرتے ہیں پھر مارشل لا لگنے کے اسباب ہمیں صاف نظر آ جا ئیں گے۔(ق) لیگ کے جنرل سیکرٹیری اور پارلیمنٹ کے دفاعی کمیٹی کے انچارج مشاہد حسین سید صاحب کے بیان اور اس پر غور کرتے ہیں۔مشاہد نے کچھ دن پہلے اخبار میں بیان دیا تھا کہ ”امریکا کے پاکستانی سفارت خانے کو امریکا منتقل کر دیں تو یہ سفارت خانہ امریکا میں بھی مار شل لا لگوا دے گا” اس کا صاف مطلب ہے کہ ہمارے ملک میں امریکا ہی مارشل لا لگواتا رہا ہے۔ ظاہر ہے امریکا ہمارے ملک میں خود تو نہیں آتا بلکہ وہ کچھ ہمارے ہی لوگوں کو غلط راستے پر ڈال کر اقتدار پر قبضہ کا راستہ بتاتاہے۔ اس کا مشاہدہ مجھے (ر) لیفٹنیٹ جنرل شاہد عزیز کی کتاب ”یہ خاموشی کب تک” کا مطالعہ کرتے ہوئے ہوا۔ وہ اپنی کتاب صفحے١٣٨ میں لکھتے ہیں کہ امریکا میں فوجی ٹرنینگ کے دوران مجھ پر امریکی خفیہ کے ایجنٹوں نے کام کیا اور کہا کہ آپ اور آپ کے بچوں کا خیال رکھا جائے گا آپ امریکی مفادات کے لیے کام کرنے کا وعدہ کریں۔ فری میسن یہودی تنظیم کے کچھ ایجنٹوں نے بھی یہی کوشش کی مگر اللہ کا شکر ہے کہ میں ان دونوں کے جھانسے میں نہیں آیا۔

ایسا ہی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما(ر) جنرل مجید ملک کی کتاب میں بھی ذکر ہے۔ وہ کہتے ہیں کی امریکی سفیر نے مجھے کہا کہ آپ امریکی مفادات کے لیے کام کریں مگر میں نے کہا کہ میری وفاداری پاکستان کے ساتھ ہے۔انہوںنے مذید لکھا کہ قادیانیوں نے بھی مجھے ورغلانے کی کو شش کی تھی مگر اللہ نے مجھے محفوظ رکھا۔ صاحبو! نہ جانے اور کتنی کتابیں کتنی داستانیں ہونگی۔ ہماری تو صرف ان دو کتابوں تک پہنچ تھی جوہم نے بیان کر دی۔ امریکی مفادات کا کیا مطلب ہے کہ ایٹمی پاکستان میں فوج اور سیاستدان ہمیشہ لڑتے رہیں اور ملک ترقی نہ کر سکے اور امریکا کے سامنے ہاتھ پھیلائے رکھے اور امریکا اپنی مرضی کے کام پاکستان سے کرواتا رہے۔ جیسے ایک فون کال پر ڈکٹیٹر پرویزمشرف نے کیا تھا۔ اس میں چاہے کوئی فوجی ہو یاسیاستدان۔(ر) جنرل اسلم بیگ صاحب جس کو پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں تمغہِ جمہوریت دیا تھا نے کل ہی ایک نجی ٹی چینل پر کچھ انکشافات کیے ہیں۔

اینکر نے ڈان لیک پر بات کی تو اُنہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ڈان میں ہی ایک ایسا ہی مضمون چھپا تھا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مضمون نگار نے سپہ سار راحیل شریف کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ سیاست دانوں نے جس طرح اسلم بیگ کوقوم کے سامنے ذلیل کیا ہے تمہیں بھی ریٹائرٹمنٹ کے بعد ایسے ہی ذلیل کریں گے۔ مارشل لا لگا دو اور ان سیاستدانوں کو سبق سکھائو۔ صاحبو!آپ غور کریں کہ کہاں کہاں پاکستان کے دشمن موجود ہیں۔جو بین الاقوامی ایجنڈے گریٹ گیم کے تحت پاکستانی فوج کا گھیرائو کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے نجی ٹی وی کا اینکر یہ بھی کہہ رہا تھا سرل المیڈا کو خبر لیک کرنے کے لیے اس لیے منتخب کیا گیا ہے کہ اس کی مدد میں بین الاقوامی صحافی شور مچا دیں گے اور بات رک جائے گی۔ کیا یہ میمو گیٹ جیسی کوئی سازش تو نہیں؟ اگر پاکستان میںمارشل لا کا ذکر کریں توپہلا مارشل لاڈکٹیٹر ایوب خان نے لگایا تھا۔

Democracy

Democracy

١٩٥٦ء کا آئین جس کو متحدہ پاکستان کے سارے صوبوں نے مل کر بنایا تھا منسوخ کر دیا گیا جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے خلاف نفرت بڑی۔ سیاست دانوں پر پابندی لگائی گئی۔اپنا ایجاد کردہ بنیادی جمہورتوں کا نظام قائم کر کے اس کے نمایندوں کی بنیاد پر اپنے آپ کو پاکستان کا صدر منتخب کرا لیا۔ جب سیاستدانوں نے اس کے غیر جمہوری کاموں کا محاسبہ کیا تو اس نے ڈکٹیٹریحییٰ خان کوا قتدار پر بیٹھا کر خود رخصت ہوا۔ ڈکٹیٹر یحییٰ نے متنازہ اور قومیت اور صوبائیت کی بنیاد پر الیکشن کروائے۔ بٹھو صاحب کے کہنے پر جیتنے والوں کو اقتدار منتقل نہیں کیا۔ فوجی آپریشن شروع کیا جس سے مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے علیحدہ ہو گیا۔ پھر درمیان میں کچھ عرصہ کے لیے اقتدار کے رسیا مرحوم بٹھو تاریخ کے پہلے سولین ماشل لا ایڈ منسٹریٹر بن بیٹھے تھے۔ بٹھو کا فسطائی دور جیسے تیسے گزرا۔ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے اس کے خلاف پاکستانی تاریخ کی منفردتحریک چلی۔ جس میں پہیہ جام ہوا۔ دینی جماعتوں نے اسلام قائم کرنے کاکہا اور نظام مصطفےٰ کا نعرہ لگایا۔

اس سے فائدہ اُٹھا کر اسلام نافذ کرنے کا وعدہ کر کے ڈکٹیٹرضیاالحق نے مارشل لا لگا دیا۔ ڈکٹیٹرضیا الحق امریکی سفیر کے ساتھ ایک جہاز میں شہید ہو گئے۔ اس کے بعد پھر سول حکومت قائم ہوئی۔ نواز شریف صاحب نے آرمی چیف سے اختلاف کی وجہ سے جب وہ جہاز پر پر سوار ہی تھا کہ اُس کو برخاست کر کے بٹ صاحب کو آرمی چیف بنا دیا۔ ڈکٹیٹرپرویزمشرف کہتے ہیں کہ بھائی ایک کلرک کو بھی نکالا جاتا ہے تو اسے نوٹس دیا جاتا ہے کیا پاکستانی فوج کا سپہ سالار ایک کلرک سے بھی کم تر ہے کہ اُسے بغیر نوٹس دیے نکال دیا جائے۔

اسی پر ڈکٹیٹرپرویز مشرف نے مارشل لا لگا دیا۔ ڈکٹیٹر مشرف نے اپنا بھونڈے خیالات کا سرے عام اعلان کر دیا تھا کہ میں نواز شریف اور بے نظیر بٹھو کو واپس پاکستان نہیں آنے دوں گا۔ پھر لوگوں نے دیکھا کہ دونوںواپس پاکستان آئے اور ڈکٹیٹر پرویز مشرف بے بس ہو گیا تھا۔ ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ایک ٹیلیفون کال پر امریکا کو بحری ،بری اور فضائی راستے دے دیے۔ تاریخ کا واحد مسلمان حکمران ہے جس ن مسلمانوں کو اعلانیہ ڈالر کے عوض صلیبیوں کے حوالے کیا ۔ خود اپنی کتاب میں اس کا اعترف بھی کیا۔ پڑوسی برادر اسلامی ملک افغانستان کو تورا بورا بنانے میں امریکا کے ساتھ شریک ہوا۔ اسی وجہ سے ملک میں دہشت گردی پھیلی ہے۔

Pak Army Soldiers

Pak Army Soldiers

اس میں شک نہیں کہ بار بار کی مار شل لا سے فوجیوں اور سیاستدانوں میں دشمن نے ایک کفیت پیدا کر دی ہے۔ جب فوجی آپس میں شپ شپ کرتے ہیں توسیاستدانوںکو بُرابھلا کہتے ہیں اور جب سیاست دان آپس میں گپ شپ کرتے ہیں تو فوجیوں کوبُرا بھلا کہتے ہیں اورایسی باتوں سے دشمن کے مفادات پورے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے دشمن کبھی فوجی کو کبھی سیاست دان کو اپنے شکنجے میں جھکڑ لیتے ہیں۔ جیسے پاکستان میں ہوتا آیا ہے اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سب کام امریکا کا سفارت خانہ انجام دیتا رہتا ہے۔صاحبو! ہمارے مقتدرحلقوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ ملک سب کا ہے۔ فوج کا کام آئین کے مطابق سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے اور سیاستدانوں کا کام ملک کے سیاسی معاملات چلانا ہے۔ جب مقتدر حلقوں کو یہ بات سمجھ آ جائے گی تو ملک کے ادارے مضبوط ہو نگے۔

ہمیں اُس وقت بہت خوش ہوئی تھی اور ہم نے ایک مضمون بھی لکھا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوج کے سپہ سالار جناب پرویز کیانی صاحب نے اپنے آئی ایس آئی کے چیف کو پاکستان کی پارلیمنٹ میں بھیجا تھا اور اس نے اعلان کیا تھا کی آئی ایس آئی نے سیاسی ونگ ختم کر دیا ہے۔ اور اب خوشی اپنے سپہ سالار راحیل شریف صاحب کے اس کرادار پر کہ موجودہ سیاسی حکومت کی طرف سے کئی بار فوج کے خلاف بے وقوفیوں کے با وجود سمجھداری کا ثبوت دیا۔ پاکستانی قوم کے اندر اپنے لیے سیاست دانوں سے زیادہ عزت کا مقام حاصل کیا ہے۔

دشمن پھر سیاستدانوں اور فوج کے درمیان غلط فہمیاں ڈالنے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کو جمہوریت کے راستے سے ایک بار پھر ہٹایا جائے۔ڈان لیک اس کا ثبوت ہے۔ دوسری طرف ہمارے ازلی دشمن نے لائن آف کنٹرول پر بغیر اشتعال کے توپیں چلا کر ہمارے سات فوجی جوانوں کو شہید کر دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے دشمن کو اس سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ ان حالات میں کوئی بھی دشمن پاکستان کو غلط راستے پر نہیں ڈال سکتا۔ عوام اپنی پاکستانی فوج کا احترام کرنا جانتے ہیں۔ پاکستان میں بار بار مارشل لا نہیں لگے گا انشا اللہ۔پاکستانی فوج زندہ باد۔ پاکستانی سیاست دان زندہ باد۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت کرے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان