تحریر : انجینئر افتخار چودھری دکھ تو اس بات کا ہے کہ پاکستان کی خالق جماعت کا نام لیوا اپنی بغل سے ایک سے ایک نئی پخ نکال دیتے ہیں ابھی محمود خان اچکزئی پاکستان کی چادر کو اچک لے جانے کی واردات کر کے ہٹے ہی تھے کہ دوسرا معاملہ کھڑا کر دیا جاتا ہے۔مولانا فضل الرحمن کے بارے میں اتنی تو خوش فہمی تھی کہ وہ پاکستان کی فوج کے بارے میں منہ نہیں کھولے گیں لیکن لگتا ہے نیل کے ساحل سے تابخاک کاشغر ہم منتشر ہی نہیں مفسد بھی ہو گئے ہیں وہاں سیسی نے سی سی نکال دی اور یہاں ہم ہیں کہ وہ ملک جس کے بارے میں مولانا کے والد محترم سوچتے رہے اسلامی آئین بنانے میں کام کیا قادیانی فتنے کی سرکوبی کی اسی پاکستان کی فوج جو اس کی نہ صرف جغرافیائی بلکہ نظریاتی سرحدوں کی بھی محافظ ہے اس پر اس سمے وار کیا جب اس پر بھارتی حکمران بھی منہ کھولے ہوئے ہیں۔مجھے لگتا ہے اس وقت دو چیزوں پر کام کیا جا رہا ہے ایک پانامہلیکس کو دبایا جانا اور دوسرا کشمیر ایشو کو ٹھپ کرنا۔لیکن مجھے کہنے میں یہ کوئی باک نہیں کہ مدعے دونوں ہی با کمال ہیں کشمیریوں نے خون سے دئیے جلا کر دیوار پر رکھ دئیے ہیں اور اب ہوا کی مرضی کے جلائے یا بجھائے۔
مجھے سردار عبدالقیوم مرحوم کی وہ بات یاد آ رہی ہے جو جدہ میں فردوس ہوٹل میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کی تھی۔انہوں نے کہا تھا جس قوم کو خون دینے میں لذت محسوس ہوتی ہو آزادی اس کا مقدر ہو کے رہتی ہے اس دیئے کو کل مولانا فضل الرحمن نے بجھانے کی کوشش کی انہوں نے ایک منصب جو کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا ہے سنبھالا ہوا ہے جس کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہے۔مولانا فضل الرحمن نے آل پارٹیز کانفرنس جو محاذ پر شدید کشیدگی کے حوالے سے رکھی گئی تھی( برائے نام)اس میں بھارتی غاصب فوج جو کشمیریوں پر ان گنت مظالم ڈھا رہی ہے اس کی مذمت کرنے کی بجائے پاک فوج پر تابڑ توڑ حملے کر دیئے اور کہا فاٹا میں بھی ظلم ہو رہا ہے وہاں کے لوگوں پر بھی کشمیریوں جیسے ظلم کئے جا رہے ہیں۔پتہ نہیں زمین کیوں نہیں پھٹی اور آسماں کیوں نہیں ہلا ان کی اس ہرزہ سرائی پر ہمارے وزیر اعظم نے انہیں لگام کیوں نہیں دی؟عمران خان نے کہا تھا کہ ہم کسی بھی آپریشن کے خلاف ہیں لیکن فوج کے ساتھ کھڑے ہیں آپریشن کے طریقہ کار اس پر عمل درآمد ان کی دیگر جزویات پر اے پی ایس اسکول کے واقعے کے بعد ساری پارٹیوں نے ضرب عضب پر اتفاق کیا تھا لیکن یہ نیا پنڈورہ باکس کھول کر مولانا نے در اصل میاں نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کیئے ہیں۔
مجھے کہنے دیجئے کہ شیخ رشید کو اگر کل کے اجلاس میں ہوتے تو وہ وہاں واقعی ہنگامہ کھڑا کر سکتے تھے۔شائد اسی لئے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ کسی بھی بد مزگی کے پیش نظر انہیں نہیں بلایا گیا۔میں راجہ صاحب کو مدت سے جانتا ہوں میں ان سے پوچھتا ہوں راجہ صاحب کل کا اجلاس اس لحاظ سے آپ سب اراکین کے لئے باعث شرم تھا جہاں ایک ملا نے کھڑے ہو کر کانگریسی ملائوں کی زبان بولی۔میں سمجھتا ہوں ان کے ان الفاظ پر پاکستان کا درد رکھنے والوں کو بائیکاٹ کر دینا چاہئیے تھا۔فاٹا معاملے پر پی ٹی آئی کا موء قف پاکستان کا موء قف ہونا چاہئے پوری قوم کا شیرین مزاری اور شہر یار آفریدی نے کمال باتیں کیں اور اچکزئی کا منہ بند کیا۔
Imran Khan
اگر سچ پوچھیں تو پانامہ لیکس پر عمران خان نے جو موقف اختیار کیا ہے اس پر عمل کرنے کے علاوہ وزیر اعظم کو اپنے آپ کو محاسبے کے لئے پیش کر دینا چاہئے اور وہ محاسبہ اسی صورت میں ہے کہ وہ مستعفی ہو کر کسی بھی عدالت محکمے کے سامنے پیش ہوں۔پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی شریک نہیں ہو رہی۔اس لئے کہ اسے علم ہے یہ سب کچھ حیلے اور بہانے ہیں آپریشن سے مشترکہ اجلاس تک سب کچھ فراڈ ہی فراڈ ہے۔عمران خان نے سچ کہا تھا کہ مسئلہ دل کے آپریشن کا نہیں مسئلہ پیٹ کا ہے۔ بد قسمتی سے ڈیرہ اسمعیل خان کی ہزاروں ایکڑ زمین کو مولانا کے پیٹ سے نکال لیا گیا ہے علی امین گنڈہ پور نے ملین ڈالر کام کیا ہے اور کے پی کے کی حکومت نے فیل نما شکم کے حامل دین کے ان جعلی ٹھیکے داروں کے منہ سے غریبوں کی زمینیں نکالی ہیں۔
حقیقت تو آپ نے دیکھ ہی لی کہ دیوبند ہندوستان نے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے اور پاکستان کا پرچم جلایا۔یہی کچھ امید تھی ان کانگریسیوں سے جنہوں نے قائد اعظم کو کافر اعظم کہا تھا۔علمائے دیو بند کے ایک بڑے طبقے نے مولانا شبیر احمد عثمانی کی زیر قیادت پاکستان بنانے میں تاریخ کی کتابوں میں سنہری حرفوں سے لکھنے لائق جدوجہد کی۔مکہ مکرمہ سے ہمارے دوست عامل عثمانی ہمیں یاد دلاتے رہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسی مدرسے نے دو قومی نظریئے کی شدید مخلافت کی ۔مولانا ابوالکلام آزاد بڑے جید عالم تھے لیکن کانگریس کے ہاتھوں کھیلتے رہے قائد اعظم نے انہیں کانگریس کا شو بوائے بھی قرار دیا ٧٠ کی دہائی میں مفتی محمود اور ولی خان اکٹھے تھے انہوں نے صوبہ سرحد میں حکومت بھی بنائی جو نو ماہ بعد توڑ دی گئی ان کا اکٹھے ہونا مجھے اس وقت سمجھ نہیں آیا لیکن آج پتہ چلا کہ در اصل دو قومی نظرئے کی دشمنی ان کی دوستی کا سبب تھی۔
آج پھر یہ لوگ اکٹھے ہیں۔پاکستان پر پہاڑ جتنے بھی ٹوٹیں برداشت ہو جائیں گے لیکن اس کا سب سے بڑا المیہ یہ ہو گا کہ یہ سب کچھ نواز شریف کہ شہ پر ہو رہا ہے۔ورنہ محمود اچکزئی اسفند یار ولی الطاف حسین فاروق ستار یہ سارے سنپولیئے اس ملک کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتے۔لگتا ہے پانامہ لیکس نواز شریف کے دن کا چین اور راتوں کی نیند لے اڑی ہے شائد اسی لئے اڑی واقعہ گھڑا گیا اور یہ جو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جا رہا ہے یہ بھی معاملے کو لٹکانے کی کوشش ہے تا کہ محرم بھی گزار لیا جائے اس دوران قوم کو بتایا جائے کہ ہم تو پاکستان کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں ویسے تحریک انصاف بھولی ضرور ہے مگر ا تنی بھی نہیں اس نے آج پریس کانفرنس کر کے یہ بھانڈہ بھی پھوڑ دیا ہے۔ پاکستان پر پاکستان دشمن ایک ہی وقت میں چھوڑ دیئے گئے۔ایک ماہ پاکستان میں کیا کیا حادثات لائے گا اللہ شر المنافقین سے بچائے آمین وقت دعا ہے اس لئے کہ جب کے پی کے کا سیاسی مردہ بولتا ہے تو کفن ہی پھاڑتا ہے۔چلئے ایک زخم اور سہی۔