ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر تیسرا فرد مختلف ذہنی امراض کا شکار ہے جس کے علاج اور تدارک کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان سائیکاٹرسٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام 23 ویں قومی سائیکاٹرسٹ کانفرنس سوات میں منعقد کی گئی جس میں ملک بھر سے ماہر ڈاکٹروں نے شرکت کی۔
ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نفسیاتی امراض اور اُن کے علامات کو چھپایا جاتا ہے جس کے باعث مرض مزید پیچیدہ بن جاتا ہے، اس وقت ملک بھرمیں 2 کروڑ سے زیادہ افراد نفسیاتی امراض کے شکار ہیں، اس وقت ملک کے جو حالات چل رہے ہیں جس میں غربت تشدد اور دہشت گردی شامل ہیں اسی وجہ سے ڈیپریشن بہت عام ہوگیا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں 34 فیصد لوگ ذہنی و نفسیاتی امراض کے شکار ہیں جس سے نمٹنے کیلئے جدید تحقیق اور طریقہ کار کو اپنانا ہوگا۔
پاکستان سائیکاٹرسٹ سوسائٹی کےصدر ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں یہ مرض اس لیے زیادہ ہے کہ کزن ٹو کزن شادیاں ہیں، جینیٹک ورنیبیلیٹی ہے، دوسرا سب سے بڑا مسئلہ اس خطے میں پریشانیاں، امن و مان کی صورتحال، اور خراب اکانومی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس کانفرنس میں بہت کچھ سیکھا، جو پہلے نہیں جانتے تھے اور یہ نفرنس سے نوجوان ڈاکٹرز کو بہت فائدہ پہنچے گا۔