اسلام آباد (جیوڈیسک) انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان غیر ملکی مہاجرین کو پناہ دینے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت 16 لاکھ پناہ گزین رہ رہے ہیں جبکہ اردن میں 27 اور ترکی میں 25 لاکھ پناہ گزین مقیم ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ دنیا کے امیر ممالک اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
ادارے کے سیکریٹری جنرل سلیل شیٹی نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیادہ تعداد میں پناہ گزینوں کو جگہ دیں۔
سلیل شیٹی نے کہا ہے کہ برطانیہ اس ناکامی کی ایک مثال ہے۔ برطانیہ نے سنہ 2011 سے صرف آٹھ ہزار شامی پناہ گزینوں کو پناہ دی ہے جبکہ اس کے برعکس اردن میں اس وقت تک 6 لاکھ سے زیادہ شامی پناہ گزین موجود ہیں۔
ایمنسٹی نے امیر عرب ریاستوں پر بھی پناہ گزینوں کو جگہ نہ دینے پر تنقید کی ہے۔ ادارے کی رپورٹ کے مطابق 56 فیصد پناہ گزین اس وقت دنیا کے دس ممالک میں رہ رہے ہیں۔
سلیل شیٹی کے بقول چند ممالک پر زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے اور امیر ممالک صرف امداد بھیج کر اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا ہے کہ’وقت آگیا ہے کہ عالمی رہنما اس سلسلے میں سنجیدہ اور تعمیری بحث کریں کہ ہمارے معاشرے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی کیسے مدد کریں گے؟’
یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے افغان پناہ گزین آباد ہیں اور جن کی تعداد چند سال قبل تک 30 لاکھ کے قریب تھی۔