کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہ پاکستان کا شمار عسکری حوالے سے بہت مضبوط ہے مگر یہاں کے حکمران کرپٹ، نا اہل، بے حس اور خود غرض مشہور ہیں،مادرِ وطن میں کتنے ہی بڑے اور خوفناک وا قعات کیوں نہ ہو جائیں مگر ہماری حکومت کا حکمران اور سیا ست دان ہر واقعے کے بعد بے حسی اور خود غرضی کی تصویر بن جاتے ہیں۔
انہیں اپنی بیڈ گورنس پر شرمندگی کے بجائے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ وہ کتنی ثابت قدمی سے میڈیا اور عوامی حلقوں کا بے شرمی سے مقابلہ کررہے ہیں مجال ہے انہیں کراچی ائیرپورٹ کے واقعے کے بعد ،سانحہ پشاور کے بعد اور خطرناک ٹریفک حادثات کے بعد استعفیٰ دینے کی ضرورت محسوس ہوئی ہو،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سوسائٹی کے ایک پانچ رکنی وفد سے ایک ملاقات میں کیا وفدکی قیا دت پروفیسر محمود خان کر رہے تھے،انہوں نے مزید کہا کہ جب انسان کے اندر سے ضمیر نام کی چیز نکل جائے تو پھر وہ انسان جذبات سے عاری روبوٹ بن جا تاہے۔
یہی حال ہمارے سیا ست دانوں اور حکمرانوں کا ہے وہ اب اتنے ڈھیٹ بن چکے ہیں کہ حادثات اور المیوں کے رونما ہونے کے کئی کئی گھنٹے تک وہ عام لوگوں اور میڈیا سے غائب رہتے ہیں ،وہ اسی سوچ میں رہتے ہیںکہ حادثات تو روز ہی ہوتے ہیں اب انہیں کون سا خوبصورت بیان دینا چاہئے کچھ تو سیا ست دان ایسے ہیں جو ٹی وی ہی سے چمٹے رہتے ہیںکہ نا جانے کب نیا بیان دینا پڑجائے کیونکہ پرانے اور مذمتی بیانات ان کے نزدیک فرسودہ ہوچکے ہیں لہذٰا بیا نات میں جدت پیدا کی جائے۔ناہید حسین نے کہا کہ اب قوم ان سیا سی بازی گروں کے چنگل میں نہیں پھنسے گی اب وہ اپنی پاک فوج کے ساتھ ہے اور اب اٹھا رہ کروڑ عوام کی فوج اپنی پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور اب یہ سیا سی گھُس بیٹھک مذہبی جماعتوں کی آڑ میں فوجی عدالتوں کو ختم کرانے کی ترکیبیں سوچ رہے ہیں ،یعنی مولانا فضل الرحمن کے ذریعے اور چھوٹی بڑی مذہبی اور سیاسی تنظیموں کے ذریعے فوجی عدالتوںکو خیبر پختونخواہ اور پنجاب تک محدود رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جبکہ سندھ کے حکمران بلاول ہائوس کی اونچی دیواروں میں بینظیر شہید کے صدقے رہائش پذیر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سندھ کے غریب کسانوں ،ہاریوں اور شہریوں کی دکھ بھری آوازیں بلاول ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس کی دیواروں سے ٹکراکر واپس انہی کی طرف لوٹ آتی ہیں،ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس ملک میں قانون کو جان بوجھ کر مادر پدر آزاد چھوڑ دیا جائے تو ایسے ملکوں میں اسی قسم کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں اس لحاظ سے پاکستان پسماندہ ترین ملک ہے جہاں حکومت صرف عام لوگوں اور قومی خزانے کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھرنے کے لئے قائم کی جاتی ہے جبکہ عوام کو غنڈوں ،بھتہ خوروں ،دہشت گردوں،انتہا پسندوں،ٹارگٹ کلرزاور جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑدیا جا تا ہے۔
ماضی سے آج تک کراچی کے عوام انہی حالات سے دو چار ہیںاور یہ روشنیوں کا شہر آثارِ قدیمہ بنتا جا رہا ہے۔ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ سابق ڈی جی رینجرز کو کراچی کے واقعات کا بخوبی علم ہے اور وہ اب آئی ایس آئی کے سربراہ ہیںاور انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف اس کمائو شہرپر فوری توجہ دیں جوکہ اب صوبائی حکومت کے بس سے باہر ہے۔کیا فوجی عدالتوں سے کراچی کا بھلا نہیں ہوگا؟؟