کراچی (جیوڈیسک) اس قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں، زبردستی ایسا کرنے یا زبردستی شادی کرنے والوں کو سات اور اس کام میں مدد یا سہولت فراہم کرنے والے افراد کو پانچ سال قید کی سزا دی جا سکے گی۔
بل کو ’کرمنل لاء پروٹیکشن منارٹی بل‘ کا نام دیا گیا ہے جسے جمعرات کو سندھ اسمبلی میں اس ایوان کے رکن نند کمار اور کھٹومل جیون نے پیش کیا۔ بل متفقہ طورپر منظور کیا گیا۔
بل کے مطابق ایسے کسی بھی شخص کو جس کی عمر 18 سال ہو اور جو اپنی مرضی سے اپنا مذہب تبدیل کرنا چاہے اسے ابتدائی طور پر 21 روز تک ’سیف ہاؤس‘ میں پناہ لینے کا حق حاصل ہوگا۔
اسے سیف ہاؤس میں مذہبی لٹریچر فراہم کیا جائے گا جبکہ چند روز اسے سوچنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنی مرضی کے مذہب کا انتخاب کر سکے۔
نند کمار کا تعلق مسلم لیگ فنکشنل لیگ سے ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ، ’بل کی منظوری ہمارا دیرینہ مطالبہ تھا اس سے پورے صوبے کی عوام کو فائدہ پہنچے گا‘۔