پٹنا (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گیدڑ بھبکی دی ہے کہ پاکستان 65 اور 71 کی غلطی نہ دہرائے۔
پٹنا میں خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور کہا کہ پاکستان کے کچھ علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اس کے ٹکڑے ہو سکتے ہیں۔
راج ناتھ سنگھ نے دھمکی دی کہ پاکستان 1965 اور 1967 کی کی غلطی نہ دہرائے۔
مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخ پر بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ آرٹیکل 370 ایک ناسور کی طرح تھا جس نے جموں و کشمیر کو خونریز کیا، ان کی جماعت نے کشمیر سے متعلق اپنا وعدہ پورا کیا۔
راج ناتھ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ کشمیر میں لوگوں کی بڑی تعداد نے آرٹیکل 370 کی منسوخ کی حمایت کی، کشمیر کو پانچ سال میں تبدیل کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی وجہ سے ریاست میں دہشتگردی کو بڑھاوا ملا اور اس کے ذریعے ریاست میں دہشتگردی کرائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے خلاف کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اس نے جوراستہ اختیار کیا ہے اس وہ خود ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہو رہے۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ کشمیر میں حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما محموبہ مفتی اور فاروق عبداللہ بھی نظر بند ہیں۔